ام اویس
محفلین
ترا یوں مانگنا دعوت مری جاں مجھ پہ بھاری ہے
کہ تو ہے پیٹ کا بندہ کبابوں کا شکاری ہے
کہیں پالے اگر خوشبو کسی کھانے وغیرہ کی
بنالوں پیٹ کا ایندھن یہی دھن تجھ پہ طاری ہے
کہیں ہو مرغ سالم یا کہیں تقسیم بوٹی میں
لبوں پر پھر اسے کھانے کی بس تکرار جاری ہے
کڑاہی ہو کہ تکہ ہو پلاؤ ہو کہیں پکتا
نظر سے بچ نہ پائے کچھ نظر کا وار کاری ہے
اڑانا ہے کہاں مرغا کہاں چانپیں میسر ہوں
پریشاں ذہن پر ہر پل یہی اک بوجھ بھاری ہے
سموسہ اور پکوڑا بھی بچانا تجھ سے مشکل ہے
کہ اس کے ساتھ سوڈے دودھ کی بھرتی بھی جاری ہے
تسلسل یوں ہے کھانے کا کہیں جاکر نہ یہ ٹوٹے
رواں سورج کے ڈھلنے سے تا بانگ مرغ جاری ہے
ترا فریاد کرنا یہ کہ روزے سے ہوں میں یارو
بے چینی تو ہے کھابوں کی گو نام اف طاری ہے
کہ تو ہے پیٹ کا بندہ کبابوں کا شکاری ہے
کہیں پالے اگر خوشبو کسی کھانے وغیرہ کی
بنالوں پیٹ کا ایندھن یہی دھن تجھ پہ طاری ہے
کہیں ہو مرغ سالم یا کہیں تقسیم بوٹی میں
لبوں پر پھر اسے کھانے کی بس تکرار جاری ہے
کڑاہی ہو کہ تکہ ہو پلاؤ ہو کہیں پکتا
نظر سے بچ نہ پائے کچھ نظر کا وار کاری ہے
اڑانا ہے کہاں مرغا کہاں چانپیں میسر ہوں
پریشاں ذہن پر ہر پل یہی اک بوجھ بھاری ہے
سموسہ اور پکوڑا بھی بچانا تجھ سے مشکل ہے
کہ اس کے ساتھ سوڈے دودھ کی بھرتی بھی جاری ہے
تسلسل یوں ہے کھانے کا کہیں جاکر نہ یہ ٹوٹے
رواں سورج کے ڈھلنے سے تا بانگ مرغ جاری ہے
ترا فریاد کرنا یہ کہ روزے سے ہوں میں یارو
بے چینی تو ہے کھابوں کی گو نام اف طاری ہے