ایک نظم

دوست

محفلین
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
صدیوں بعد
تپتے تھر میں
بارش برسے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
بنجر تن میں
خوشیاں اتریں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
ویراں من میں
نغمے بکھریں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
ٹکڑے جاں کے
پھر جڑ جائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سارے دُکھ یہ
پھُر اڑ جائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
کالی شب میں
چندا اترے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سوہنے رب کی
رحمت اترے
---
پہلی نظم جو وزن میں ہے اور اپنے دست مبارک سے خود لکھی ہے۔ وارث صاحب نے تعریف کردی تو سند مل گئی کہ اب فورم پر پوسٹ کرسکتا ہوں۔ لیکن "سوہنے" کے سلسلے میں کچھ کنفیوژن ہے۔ اس کا وزن 2 2 ہوسکتا ہے؟ سو کے لانگ واؤل کو شارٹ کیا جاسکتا ہے یا نہیں ورنہ پیارے لگایا جاسکتا ہے اس کی جگہ۔۔ نظم کی بحر 2 2 2 1 ہے مفعولات کی ایک تکرار ہر مصرعے میں۔
آپ کی آراء کا انتظار رہے گا۔
وسلام
 

دوست

محفلین
نوازش مہربانی
بس آپڑا ہوں جناب۔ آپ ابے کھٹ کھٹ کرتے رہے اور میں ابے چل ہٹ کرتا رہا۔ لیکن اب اس چل ہٹ کے قریب آنا ہی پڑا۔
 
اب تو مجھے لگتا ہے کہ تک بندیوں سے بھی مستعفیٰ ہو چکا ہوں۔ کیوں کہ جب بھی کوئی امتحان سر پر ہوتا تھا تو ایک آدھ وارد ہو ہی جاتی تھیں۔ اور کل ایک عدد امتحان ہے جبکہ اب تک کچھ بھی نہیں ہوا۔
 

دوست

محفلین
میرا بھی یہی خیال ہے اپنے بارے میں۔ میں بھی فارغ ہوں۔ یہ تو ایسے ہی بس لکھ گیا۔ موڈ اچھا تھا آج۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ شاکر۔۔۔ جیو (جب تک جی چاہے!!!) کیا نظم کہی ہے،
سوہنے بھی بحر میں ہے۔ اس کی ے گرے گی۔ محض سوہن رب بحر میں آئے گا۔۔
البتہ ’کہ‘ فع یعنی 2 کے وزن میں آ رہا ہے۔ وارث تو اس کو درست مانتے ہیں، لیکن مجھے یہ ہمیشہ کھٹکتا ہے۔
تھر شاید صحرا کو کہتے ہیں پنجابی میں۔۔ یوں بھی سوہنے رب‘ کی ترکیب بھی پنجابی ہی ہے۔ علاقائی اثر رہنا اچھی بات بھی ہے اور بری بھی۔ کہ غیر پنجابی سمجھ بھی نہ سکیں گے۔ ’رب‘ کا تو ہر ایک سمجھ لے گا۔۔
اس کامیاب کوشش کی مبارکباد۔
 

دوست

محفلین
بہت مہربانی اعجاز صاحب۔ آپ کی تعریف میرے لیے ایوارڈ ہے۔ آج صبح کچھ مزید آمد ہوئی اب میرے حساب سے یہ مکمل ہے۔
-------------
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
صدیوں بعد
تپتے تھر میں
بارش برسے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
بنجر تن میں
خوشیاں اتریں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
ویراں من میں
نغمے بکھریں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
ٹکڑے جاں کے
پھر جڑ جائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سارے دُکھ یہ
پھُر اڑ جائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
کالی شب میں
چندا اترے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سوہنے رب کی
رحمت اترے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
امّیدوں کا
سورج نکلے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
کلیاں باغوں
میں مسکائیں
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
شاکر جی پہ
قرآں اترے
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
تپتے تھر میں
بارش برسے
--------
 

جہانزیب

محفلین
تھر شاید صحرا کو کہتے ہیں پنجابی میں

اعجاز انکل ، پنجابی میں‌ صحرا کو تھر نہیں‌ کہتے ۔ تھر دنیا کا ساتواں‌ بڑا صحرا ہے، جو ہندوستان میں‌ راجھستان، پنجاب اور ہریانہ اور پاکستان میں‌ سندھ اور پنجاب میں‌ بٹا ہوا ہے ۔
 

دوست

محفلین
بس حالات ادھر بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔
تب ہی کچھ لکھا گیا ورنہ مجھ پر تو ایک عرصے سے بندشیں ہیں۔ کچھ بھی نہیں لکھا جاتا۔
 

الف عین

لائبریرین
اعجاز انکل ، پنجابی میں‌ صحرا کو تھر نہیں‌ کہتے ۔ تھر دنیا کا ساتواں‌ بڑا صحرا ہے، جو ہندوستان میں‌ راجھستان، پنجاب اور ہریانہ اور پاکستان میں‌ سندھ اور پنجاب میں‌ بٹا ہوا ہے ۔

اس سے میں واقف ہوں۔ یہ ’تھار‘ ہے۔ یہاں شاکر نے اسے proper noum کے طور پر استعمال نہیں کیا ہے۔
 
تم آؤ تو
یوں کہ جیسے
سوہنے رب کی
رحمت اترے


شاکر بھائی آپ کا یہ بند بہت خوب ہے دل کو بھایا خصوصا رب کے ساتھ سوہنا بہت ہی اچھا ہے
 

فاتح

لائبریرین
لطیف جذبات کا خوبصورت اظہار ہے شاکر صاحب۔ پہلی باوزن نظم پر بہت مبارک ہو۔

تھر شاید صحرا کو کہتے ہیں پنجابی میں۔۔ یوں بھی سوہنے رب‘ کی ترکیب بھی پنجابی ہی ہے۔ علاقائی اثر رہنا اچھی بات بھی ہے اور بری بھی۔ کہ غیر پنجابی سمجھ بھی نہ سکیں گے۔ ’رب‘ کا تو ہر ایک سمجھ لے گا۔۔
اعجاز صاحب، تھر پنجابی لفظ تو نہیں ہے۔ پنجابی میں‌شاید اس کے لیے "تھل" مستعمل ہے۔ ہاں اسم معرفہ ضرور ہے جو اس قدر کثیر الاستعمال ہے کہ اسے کبھی کبھار بطور نقرہ استعمال کرنا سماعت پر گراں نہیں گزرتا۔ (یہ میری ذاتی رائے ہے)
جب کہ فیروز اللغات کے مطابق "سوہنا" اور "سوہنی" وغیرہ ہندی الفاظ ہیں جو اردو میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔
 

مغزل

محفلین
دوست صاحب
خوب نظم ہے
جواب نہیں ۔
مگر ایک بات
کہ آپ نے
اسے قیمہ قیمہ
کیوں کردیا
ہے دوست ؟
 

دوست

محفلین
نوازش۔۔ م م مغل صاحب
بس یوں سمجھ لیں کہ یہ اترے ہی یوں۔ کوئی بحر مل نہیں رہی تھی 2 2 2 1 کا پیٹرن کچھ الفاظ کے ساتھ مل گیا تو اسی میں پھر لکھ ڈالی۔ ابھی مبتدی ہوں لمبی بحر سے گھبراتا ہوں، ایک سے زیادہ اراکین بھی استعمال نہیں کرکے دیکھے ابھی تک۔
 

الف عین

لائبریرین
فاتح، تھر تو بہر حال اسم معرفہ ہی ہے نا۔۔۔ لیکن کثیر الاستعمال؟؟؟ میں نے تو نہیں سنا۔ ممکن ہے پنجابی اردو میں کثیر الاستعمال ہو
سوہنا، سوہنی اردو ہندی میں ضرور مستعمل ہیں۔ لیکن رب کے لئے نہیں۔ محض محبوب کے لئے، اور وہ بھی صفت کے طور پر نہیں۔۔۔ خیر ۔ یہ بحث شاکر کے لئے نہیں ہے۔
لیکن شاکر یہ کیا کر رہے ہو۔۔۔ اپنے پر قرآں اتار رہے ہو؟
 
Top