فاتح، تھر تو بہر حال اسم معرفہ ہی ہے نا۔۔۔ لیکن کثیر الاستعمال؟؟؟ میں نے تو نہیں سنا۔ ممکن ہے پنجابی اردو میں کثیر الاستعمال ہو
سوہنا، سوہنی اردو ہندی میں ضرور مستعمل ہیں۔ لیکن رب کے لئے نہیں۔ محض محبوب کے لئے، اور وہ بھی صفت کے طور پر نہیں۔۔۔ خیر ۔ یہ بحث شاکر کے لئے نہیں ہے۔
لیکن شاکر یہ کیا کر رہے ہو۔۔۔ اپنے پر قرآں اتار رہے ہو؟
پاکستان میںتھر کا لفظ بہت عام ہے۔ ہاں آپ کے لیے شاید اسی طرحنیا ہو جیسے میرے لیے دکن کا تلفظ(آپ کو یاد ہو گا کہ یہیںمحفل پر آپ کے ہی کسی شعر کے ذریعے مجھے معلوم ہوا تھا)یا راجستھان کا لفظ کافی عمر کے بعد سنا تھا حالانکہ آپ کے ہاں اس نام سے عام طور پر لوگ بچپن میںہی واقف ہو جاتے ہیں۔ لیکن اس کے استعمال پر میں نے جو کہا وہ محض میری ذاتی رائے تھی جس کا غیر حتمی ہونا یقینی ہے
ہاں لفظ "سوہنا" پر میں خود کوئی رائے نہیں دے رہا بلکہ مولوی فیروز الدین صاحب (فیروز اللغات) سے اخذ کردہ معلومات یہاں لکھ رہا ہوںکہ "سوہنا" ہندی لفظ ہے اور بطور اسم و صفت ہر دو طرح بمعنی خوبصورت و خوش نمااردو میں استعمال کیا جاتا ہے۔
اعجاز صاحب، امید ہے آپ اس بحث کو بے ادبی محمول نہ کریںگے کہ آپ سے بحث اور آپ کی آرا ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اور میںاتفاق کرتا ہوںکہ آغاز میں ایسے الفاظ و تراکیب کے استعمال سے جو شک و شبہ کا باعث ہوںگریز کرنا چاہیے۔ ہاں جب "مستند ہے میرا فرمایا ہوا"کا مقام حاصل ہو جائے تو فیض کی طرح "بسم اللہ" کے خالصتاًپنجابی لہجے اور مفہوم کو استعمال کرنا (شورشِ زنجیر بسم اللہ) بھی مستحسن ہو جایا کرتا ہے۔