انیس الرحمن
محفلین
سارے پلمبر اس دھاگے پر آگئے ہیں۔
اس موٹر سے ٹربائین کا ایک چکر بھی نہیں کاٹا جاسکتامیں نے دو سال پہلے ایک روسی موٹر 800 روپے میں کباڑی مارکیٹ سے خریدا۔ ابھی تک بغیر پائپ کے 5 یا 6 فٹ دور تک پانی پھینک سکتی ہے۔
چلیے میں اپنی بنائی ہوئی ڈائی گرام کی تھوڑی وضاحت کرتا ہوں۔
ڈائی گرام کے مطابق؛ سب سے پہلے ہمارے پاس موجود بیٹری میں اتنا کرنٹ موجود ہوں کہ وہ واٹر پمپنگ موٹر کو چالو کر سکے۔ موٹر اسٹارٹ ہوا تو وہ پانی کو اوپر چڑھائے گا۔ پانی پوری قوت سے (پریشر نوزل کی وجہ سے) ٹربائن کو پنکھے کو چلائے گا۔ ٹربائن بجلی بنانا شروع کرے گی۔ بجلی دوبارہ بیٹری میں سٹور ہونا شروع ہو جائے گا۔ اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا۔ اسی بیٹری یا بیٹریوں سے ہم موٹر اور کم از کم انرجی سیور بلب، پنکھے، کمپیوٹر وغیرہ چلانے کے قابل ہو سکیں گے۔ اور محمد امین بھیا اس پورے عمل میں باہر سے کوئی بجلی (چاہے مدد کے لیے ہی سہی) استعمال نہیں ہوگی۔
ہے نا قابل عمل؟؟؟؟؟؟
باقی تکنیکی معاملات میں، مجھے صفر سمجھا جائے۔ (سارا کام کیا "انجنیئر" ہی کرے)۔ یہ ملبہ میں آپ ماہرین پہ ڈالتا ہوں۔
کیا اس ڈائی گرام میں بہتری کی کوئی گنجائش ہے؟ اگر مطلوبہ بجلی نہ بنا سکے، تب بھی اتنا ہو کہ بجلی بریک نہ ہو جائے۔ یعنی کم سے کم 1000W یا 2000W بجلی بنا سکے۔بیٹری میں اتنا چارج موجود ہو جہ کہ اس موٹر کا چلانے کے کام آئے، ٹھیک۔ پھر موٹر اس چارج کو کلی طور پر پوٹینشئیل انرجی میں تبدیل نہیں کرسکتی، کچھ نہ کچھ حرارت کی صورت ماحول میں خارج ہوجائے گا۔ یعنی جتنی انرجی آپ نے موٹر کو دی، اتنی ہی انرجی آپ موٹر سے لے نہیں سکتے۔ یہ دنیا کی ہر چیز کا اصول ہے۔ کوئی بھی شئے 100 فیصد ایفی شنسی پر کام نہیں کرتی۔ پھر جتنی انرجی آپ نے پانی کو دی، پانی اتنی ہی انرجی ٹربائن کو منتقل کر کے آپ کو جو بجلی دے گا وہ بجلی پانی میں موجود انرجی سے ہمیشہ کم ہوگی۔ تو اس طرح آپ انرجی کم سے کم حاصل کرتے کرتے ایک موقع ایسا آئے گا کہ آپ کو حاصل ہونے والی انرجی صفر ہوگی۔ اس وقت یہ سسٹم کام کرنا چھوڑ دے گا۔
محمد امین بھائی! میں نے سنا ہے کہ گاڑی میں لگی 12 والٹ کی بیٹری گاڑی کو درکار کرنٹ کے لیے انتہائی نا کافی ہے۔ لیکن بیٹری سے گاڑی تک جانے والی لیڈ یا تار HT ہوتی ہے۔ جو کرنٹ کو کئی گنا بڑا دیتی ہے۔ آپ سمجھ رہے ہیں نا۔