ام اویس
محفلین
”لفظ ”ث“ کی کہانی بہت عجیب ہے کیونکہ اس کے بہت کم دوست ہیں۔“ ثمر نے منہ بنا کر کہا :
ثمرینہ نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور بولی: ”کیوں بھیا ثمر ؟ ”ث“ کے دوست اتنے کم کیوں ہیں حالانکہ وہ تو”ب“کے خاندان میں شامل ہے جس کے بے شمار دوست ہیں ، تو کیا ”ب“ کے دوست ”ث “ کے دوست نہیں ہو سکتے؟“
”نہیں میری بھولی بہنا! ایسا نہیں ہوتا، ہر لفظ کے دوست الگ الگ ہوتے ہیں، ایک خاندان سے تعلق رکھنا اہم نہیں ہے۔ دیکھو نا جیسے ہم دونوں بہن بھائی ایک ہی خاندان کا حصہ ہیں مگر میرے دوست الگ ہیں اور تمہارے دوست الگ۔“ ثمر نے ہاتھ ہلاتے ہوئے اپنی عقلمندی کا اظہار کیا:
”ہاں ہاں میں سمجھ گئی، اب ذرا ”ث“ کے دوستوں کا تعارف کروا دیں۔“ ثمرینہ نے اس کی عقلمندی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سر ہلایا:
”ث کا سب سے پکا اور سچا دوست تو ثمر ہی ہے ۔“ ثمر نے چڑایا:
”اور ثمرینہ بھی تو ہے ۔“ وہ چڑے بغیر بولی:
”نیا ثمر کھانا اور دوسروں کو کھلانا ثواب کا کام ہے۔“ ثمرینہ نے منہ کھول کر اس کا بازوکاٹنے کے لیے قریب کیا:
”او بی بی ثمرینہ میں نیا پھل نہیں ہوں، مجھے اس دنیا میں آئے کئی سال گزر چکے ہیں “ ثمر نے جھٹکے سے اپنا بازو چھڑایا:
“اوہ پھر تو تم سڑے ہوئے ، باسی ثمر ہو“
ثمرینہ نے دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے نیچے کی طرف کرتے ہوئے کہا:
”جلدی کرو اب ”ث “سے لفظ بنانے کی تمہاری باری ہے اور تم ادھر ادھر کے لفظ بول کر اپنا وقت ختم کر رہے ہو۔“
”ثمن زار میں ہر روز نئے اور رنگ برنگے پھول کھلتے ہیں۔“ ثمن کہاں ہار ماننے والا تھا جھٹ سے بولا:
”اس کا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس؟“ ثمرینہ چمک کر بولی:
ثاقب نے بتایا ہے ۔“ ثمر جھٹ سے بولا:
”پھل دار درختوں کو ثمر وار کہتے ہیں“ ثمرینہ نے سنبھلتے ہوئے کہا:
مقابلہ زورں پر تھا دیکھیے اب کون جیتے گا اور کون ہارے گا۔
”ثرید کھانا سنت ہے۔“ثمر نے ث کا مقابلہ جیتنے کی پوری تیاری کر رکھی تھی، لیکن پھر بھی اس کا دل دھک دھک کر رہا تھا:
”ثمرقند جگہ کا نام تو ہے ہی البتہ میٹھے پھل کو بھی کہتے ہیں۔“ ثمرینہ نے اپنے ذہن کی پٹاری سے نیا لفظ نکالا:
”ثلاثہ کا مطلب تین ہے۔“ ثمر نے ہاتھ کی تین انگلیوں کو سامنے کرتے ہوئے کہا:
”ثریا کی گڑیا تھی چھوٹی بہت۔“ ثمر بولی:
ثمر سر پر انگوٹھا مارتے ہوئے: ”ث، ث، ثم ، ثا، ثر، ثر “
”آہا! آج تو میں جیت گئی۔“ثمرینہ نے ایک نعرہ لگایا اور زور زور سے اچھلنے لگی جب کہ ثمر اسے دیکھ کر کھسیانی ہنسی ہنسنے لگا۔
سچ ہے ث کے دوست واقعی بہت کم ہیں ، کیا آپ ”ث“ کے ان دوستوں کے علاوہ اس کے کسی اور دوست کو جانتے ہیں؟ اگر ہاں تو ثمر اور ثمرینہ کو ضرور بتائیے۔
۔۔۔
نزہت وسیم
ثمرینہ نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا اور بولی: ”کیوں بھیا ثمر ؟ ”ث“ کے دوست اتنے کم کیوں ہیں حالانکہ وہ تو”ب“کے خاندان میں شامل ہے جس کے بے شمار دوست ہیں ، تو کیا ”ب“ کے دوست ”ث “ کے دوست نہیں ہو سکتے؟“
”نہیں میری بھولی بہنا! ایسا نہیں ہوتا، ہر لفظ کے دوست الگ الگ ہوتے ہیں، ایک خاندان سے تعلق رکھنا اہم نہیں ہے۔ دیکھو نا جیسے ہم دونوں بہن بھائی ایک ہی خاندان کا حصہ ہیں مگر میرے دوست الگ ہیں اور تمہارے دوست الگ۔“ ثمر نے ہاتھ ہلاتے ہوئے اپنی عقلمندی کا اظہار کیا:
”ہاں ہاں میں سمجھ گئی، اب ذرا ”ث“ کے دوستوں کا تعارف کروا دیں۔“ ثمرینہ نے اس کی عقلمندی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سر ہلایا:
”ث کا سب سے پکا اور سچا دوست تو ثمر ہی ہے ۔“ ثمر نے چڑایا:
”اور ثمرینہ بھی تو ہے ۔“ وہ چڑے بغیر بولی:
”نیا ثمر کھانا اور دوسروں کو کھلانا ثواب کا کام ہے۔“ ثمرینہ نے منہ کھول کر اس کا بازوکاٹنے کے لیے قریب کیا:
”او بی بی ثمرینہ میں نیا پھل نہیں ہوں، مجھے اس دنیا میں آئے کئی سال گزر چکے ہیں “ ثمر نے جھٹکے سے اپنا بازو چھڑایا:
“اوہ پھر تو تم سڑے ہوئے ، باسی ثمر ہو“
ثمرینہ نے دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے نیچے کی طرف کرتے ہوئے کہا:
”جلدی کرو اب ”ث “سے لفظ بنانے کی تمہاری باری ہے اور تم ادھر ادھر کے لفظ بول کر اپنا وقت ختم کر رہے ہو۔“
”ثمن زار میں ہر روز نئے اور رنگ برنگے پھول کھلتے ہیں۔“ ثمن کہاں ہار ماننے والا تھا جھٹ سے بولا:
”اس کا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس؟“ ثمرینہ چمک کر بولی:
ثاقب نے بتایا ہے ۔“ ثمر جھٹ سے بولا:
”پھل دار درختوں کو ثمر وار کہتے ہیں“ ثمرینہ نے سنبھلتے ہوئے کہا:
مقابلہ زورں پر تھا دیکھیے اب کون جیتے گا اور کون ہارے گا۔
”ثرید کھانا سنت ہے۔“ثمر نے ث کا مقابلہ جیتنے کی پوری تیاری کر رکھی تھی، لیکن پھر بھی اس کا دل دھک دھک کر رہا تھا:
”ثمرقند جگہ کا نام تو ہے ہی البتہ میٹھے پھل کو بھی کہتے ہیں۔“ ثمرینہ نے اپنے ذہن کی پٹاری سے نیا لفظ نکالا:
”ثلاثہ کا مطلب تین ہے۔“ ثمر نے ہاتھ کی تین انگلیوں کو سامنے کرتے ہوئے کہا:
”ثریا کی گڑیا تھی چھوٹی بہت۔“ ثمر بولی:
ثمر سر پر انگوٹھا مارتے ہوئے: ”ث، ث، ثم ، ثا، ثر، ثر “
”آہا! آج تو میں جیت گئی۔“ثمرینہ نے ایک نعرہ لگایا اور زور زور سے اچھلنے لگی جب کہ ثمر اسے دیکھ کر کھسیانی ہنسی ہنسنے لگا۔
سچ ہے ث کے دوست واقعی بہت کم ہیں ، کیا آپ ”ث“ کے ان دوستوں کے علاوہ اس کے کسی اور دوست کو جانتے ہیں؟ اگر ہاں تو ثمر اور ثمرینہ کو ضرور بتائیے۔
۔۔۔
نزہت وسیم