فیصل عظیم صاحب ، بہت اچھا فیصلہ کیا ہے آپ نے۔ یہ ڈائری جیسا کہ ایک ٹیکسی ڈرائیور کی ہے اپنے اندر ایسے تجربات اور معلومات کا ذخیرہ لئیے ہو گی کہ جو چونکا دینے والی بھی ہو سکتی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس ڈائری کو شائع کرنا اس لئیے بھی اہم ہے کہ ہم پردیسی خاص طور پر خلیج میں رہنے والے اسے اپنے جذبات کی ترجمانی کا ایک ذریعہ سمجھیں گے اور یہ ڈائری ان لوگوں کو حقیقت حال سے واقفیت دلانے کا سبب بھی بنے گی جو یہ سمجھتے ہیں کہ پردیس میں جا کر پیسہ کمانا بہت آسان ہے۔عزیز ساتھیو
دوبئی میں رہتے ہوئے دنیا کی رنگینیوں سے جہاں آگاہی ہوئی وہیں کچھ ایسی سنگینیوں کا بھی ادراک ہوا کہ اگر انہیں بیان میں نہ لایا جائے تو زندہ رہنا مشکل ہوجائے ۔
میرا اپنا کاروبار کمپیوٹر کا ہے ۔ الحمدللہ لگ بھگ آٹھ برس تک مختلف کمپیوٹر کمپنیوں میں نوکریاں کرنے کے بعد اس سال کے آغاز میں اپنی چھوٹی سی فرم شروع کی کچھ عرصے پہلے میری گاڑی خراب ہو گئی واپسی پر ایک ٹیکسی ڈرائیور سے ملاقات ہوئی جس کے ساتھ وقت کٹنے کا احساس ہی نہیں ہوا ۔ میرے کہنے پر اس نے اپنی ڈائری لکھنی شروع کی اور اپنے وعدے کے مطابق میں اسکی ڈائری کو اس ویب سائٹ کے توسط سے دنیا کے سامنے لانے کی جسارت کرنا چاہتا ہوں ۔ تحریر اپنے “خوشی محمد“ کی ہے جبکہ اسکی نوک پلک سنوارنے کی کوشش میں نے کی ہے ۔ یہ ڈائری کوئی افسانہ نہیں بلکہ “خوشی محمد“ کی نظر سے دنیا کا جائزہ ہے ۔ اس میں گلیمر ہے بھی تو اتنا ہی جتنا کہ حقیقی زندگی میں ہوتا ہے اور اگر تلخیاں ہیں تو اتنی ہی جتنی حقیقت میں ہوتی ہیں ۔ اس ڈائری کو جیسے جیسے میں وصول کرتا جاؤں گا ویسے ویسے ہی اسے میں ہر روز اسی تھریڈ میں پوسٹ کرتا جاؤں گا ۔ امید ہے کہ انکا نقطہ نظر بھی ہم تک کسی نہ کسی بہانے سے پہنچے گا ۔
آپ کی رائے کا منتظر
فیصل
توقع رکھتا ہوں کہ درج بالا دو نقاط کو بطور خاص مد نظر رکھ کر آپ اس ڈائری کو اردو محفل کے اراکین اور مہمانان کے لئیے ایک معلوماتی اور مبنی بر حقیقت دستاویز کے طور پر پیش فرمائیں گے۔