وجدان شاہ
محفلین
اب تو چڑھتا ہی نہیں اور کسی جام کا رنگ
اِتنا گہرا ہے محبت ترے الزام کا رنگ
اپنے ہر خواب سے ہیں یاس کے سائے لپٹے
ایسے دھندلایا ہے جیون کی ہر اِک شام کا رنگ
زیست پہ جنگ کےمیداں کا گماں ہوتا ہے
اِس قدر لال ہوا گردشِ ایّام کا رنگ
ہم نے جب اپنے دلِ زار کا قصّہ چھیڑا
زرد پڑنے لگا یارو مرے گلفام کا رنگ
وقت کا شُکر بجا لاتا ہے دِل کا پنچھی
جو اُڑاتا ہی چلا جاتا ہے ہر دام کا رنگ
ہے وہی سال برہمن کی بشارت تھی جو
شوخ سا ہونے لگا ہے دلِ ناکام کا رنگ
وقت کی تیز نظر دیکھ رہی ہے وجدانؔ
آپ کے شعر پہ چڑھتا ہوا الہام کا رنگ
اِتنا گہرا ہے محبت ترے الزام کا رنگ
اپنے ہر خواب سے ہیں یاس کے سائے لپٹے
ایسے دھندلایا ہے جیون کی ہر اِک شام کا رنگ
زیست پہ جنگ کےمیداں کا گماں ہوتا ہے
اِس قدر لال ہوا گردشِ ایّام کا رنگ
ہم نے جب اپنے دلِ زار کا قصّہ چھیڑا
زرد پڑنے لگا یارو مرے گلفام کا رنگ
وقت کا شُکر بجا لاتا ہے دِل کا پنچھی
جو اُڑاتا ہی چلا جاتا ہے ہر دام کا رنگ
ہے وہی سال برہمن کی بشارت تھی جو
شوخ سا ہونے لگا ہے دلِ ناکام کا رنگ
وقت کی تیز نظر دیکھ رہی ہے وجدانؔ
آپ کے شعر پہ چڑھتا ہوا الہام کا رنگ