سعدیہ بہت دنو ں سے کیلیفورنیا سائنس سینٹر جانا چاہتی تھی تاکہ وہ انسان کا اندرونی جسم3 ڈی فلم ایمیکس کے تھیٹرمیں دیکھے۔ ہم دونوں نے ہفتہ کو جانے کا پروگرام بنایا۔ امی اور اباجان کو ایکfund raising میں جانا تھا۔ ہم سب نے دوپہر کے کھانے پر ملنے کا پروگرام بنایا۔
یہ فلم زندگی کی حیرت انگیز کہانی دکھاتی ہے۔ جو اندرونی کام ، بلا ارادہ انسانی جسم میں ہر وقت جاری رہتے ہیں ان کی تفصیل عجیب اور خوبصورت انداز سے دکھاتی ہے۔
explotorium میں سینکڑوںexhibits دیکھنے کے قابل ہیں۔کھانے کا وقت قریب ہو رہا تھا۔ ہم نے سوچا کہ دوپہر کے کھانے کے بعد دو بارہ آکر دیکھیں گے۔ لیکن ایک اکزی بیٹ پر میری نظر پڑی اور میں نے سعدیہ کی توجہ اس طرف کی۔ دو اسپیکر پر دو مختلف گانے ایک ہی وقت میں بج رہے تھے اور گانے کی آواز ایک سیدھے ہاتھ کے اسپیکر سے آتی تھی اوردوسرے گانے کی آواز اُلٹے ہاتھ کے اسپیکر سے آتی تھی۔ جب آپ سیدھے ہاتھ کے اسپیکر کی طرف دیکھتے تو الٹے ہاتھ والے اسپیکر کا گانا پس منظر میں چلاجاتا۔ جب آپ الٹے ہاتھ والے اسپیکر کو دیکھتے تونے کی آواز اُلٹے ہاتھ کے اسپیکر سے آتی تھی۔
” بھیایہ جادو کی طرح ہے نا“۔ سعدیہ نے حیرت سے کہا۔
میں 101 Freeway سے Wilshire East پر نکلا اور پُل کے نیچے سےگزر کر پہلی ٹریفک لائٹ پر Westwood village کے لیے لفٹ ٹرن لیا۔ تین بلاک کے بعد ہم یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ایٹ لاس اینجلس ( اُ کلا ) کے کیمپس میں داخل ہو رے تھے۔
اُکلا، امریکہ کی دس مشہور یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ جگہ میرے لیے دوسرا گھر ہے۔ اباجان اور اماجان نے یہاں تعلیم پائ اور یہاں ہی دونوں پہلی بار ملے اور اب اباجان یہاں فلسفہ پڑھاتے ہیں اور ماں نفسیات۔ میں بھی یہاں پڑھتا ہوں اور دو سال کے بعد سعدیہ بھی یہیں پڑھی گی۔ یہ میں کیوں بتارہا ہوں؟ اس لیے کہ یہ ہماری فیمیلی کی ’ یونی‘ بن گئ ہے۔
اُکلا کیلیفورنیا کی پبلک یونیورسٹی ہے۔ اس کی فیکلٹی کااسٹاف 33 ہزار سے زیادہ ہے۔ ان میں سے 5 نوبل پرائزیا فتہ ہیں۔ 26 ہزار انڈر گریجویٹ طالب علم اور تیرہ ہزارگریجویٹ طالب علم ہیں۔ اس کی لائبریری میں سات ملین کتابیں ہیں۔ اس میں ایک سو چوہتّر بلڈنگ ہیں جو چار سو اُنیس ایکڑ پر پھیلی ہیں۔