ایک کہانی (شیخ گارڈن ) - قسط 25

ظاہر ہے ایک بیرونی مذہبی کمپنی جب کسی ملک میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ہے تو وہ کسی اور بیرونی کمپنی کا مقابلہ کیسے برداشت کرلے؟ قادیانیوں کو اچھی طرح معلوم ہے کس جس طرح انہوں نے سادہ لوح افریقیوں کو قادیانی بنایا ہے، یہ تبلیغی جماعت والے اس سے زیادہ آسانی سے ان کو سنی مسلمان بنا دیں گے۔ اپنی کمپنی کی بقا کیلئے مخالف کمپنی کے خلاف یہ ہر حد تک جا سکتے ہیں
قادیانیوں کی ایک بڑی تعداد ہونے کے باوجود وہاں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے اور تبلیغ جماعت والے انھی کے توسط سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ الحمدللہ
 

جاسم محمد

محفلین
قادیانیوں کی ایک بڑی تعداد ہونے کے باوجود وہاں سنی مسلمانوں کی اکثریت ہے اور تبلیغ جماعت والے انھی کے توسط سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ الحمدللہ
اپنے مذہب کی تبلیغ اور اس پر آزادی کے ساتھ عمل کرنا ہر مذہبی کا ایک جتنا حق ہے۔ شکر ہے افریقی ممالک اس حوالہ سے پاکستان کی طرح فی الحال امتیاز نہیں کرتے۔ نائجیریا میں بہت بڑی مسیحی کمیونٹیز بھی ہیں جن پر بوکو حرام جیسی مسلمان شدت پسند تنظیمیں حملے کرتی رہتی ہیں
 
اپنے مذہب کی تبلیغ اور اس پر آزادی کے ساتھ عمل کرنا ہر مذہبی کا ایک جتنا حق ہے۔ شکر ہے افریقی ممالک اس حوالہ سے پاکستان کی طرح فی الحال امتیاز نہیں کرتے۔
پاکستان میں مذاہب کو تبلیغ کرنے اور ان پر آزادی سے عمل کرنے کی مکمل اجازت ہے۔
بہت عرصے واہ کینٹ کے اتوار بازار آنا جانا رہا، وہاں بس سٹاپ پر ایک مسیحی کو سڑک کنارے بائبل ہاتھ میں پکڑے اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے دیکھا کرتے تھے۔ پنڈی فیض آباد میں کچھ عرصہ قبل ایک پادری کو اسی طرح درس دیتے دیکھا۔ البتہ آئین پاکستان میں قادیانیوں کو اسلام کے نام پر تبلیغ کرنے کی اجازت نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
میرے خیال میں آپ کی معلومات آدھی درست ہیں۔ قادیانیوں کے لیڈر ہر سال پوری دنیا سے اکٹھے ہونے والے چندہ محصولات پر سب کے سامنے بریفنگ دیتے ہیں۔ اور اس کے مطابق پاکستان کی سب سے بڑی قادیانی جماعتیں کراچی، لاہور، اسلام آباد اور چناب نگر (ربوہ) میں واقع ہیں۔
باقی افریقی ممالک والی معلومات بالکل درست ہیں

تبلیغ کا محور و مرکز ہونا اور بات ہے اور بڑی جماعتیں بلحاظ چندہ ہونا اور ہے۔ جو لنکس اوپر دیے گئے ہیں ان سے تو یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انکے سابقہ خلیفہ بلوچستان کو سب سے بڑا مرکز بنانا چاہتے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تبلیغ کا محور و مرکز ہونا اور بات ہے اور بڑی جماعتیں بلحاظ چندہ ہونا اور ہے۔ جو لنکس اوپر دیے گئے ہیں ان سے تو یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انکے سابقہ خلیفہ بلوچستان کو سب سے بڑا مرکز بنانا چاہتے تھے۔
قادیانی جماعت ممبران کے چندوں سے چلتی ہے جو کہ فی کس آمدنی کا کافی بڑا حصہ ہوتا ہے۔ جبکہ بلوچستان تو پاکستان کا غریب ترین صوبہ ہے جہاں قادیانیت پھیلا کر بظاہر اس جماعت کو کوئی فائدہ ہوتا نظر نہیں آتا
 
تبلیغ کا محور و مرکز ہونا اور بات ہے اور بڑی جماعتیں بلحاظ چندہ ہونا اور ہے۔ جو لنکس اوپر دیے گئے ہیں ان سے تو یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ انکے سابقہ خلیفہ بلوچستان کو سب سے بڑا مرکز بنانا چاہتے تھے۔
سنا ہے کسی زمانے میں ایک خلیفہ کشمیر کو قادیانیت کا مرکز بنانا چاہتے تھے۔
 
قادیانی جماعت ممبران کے چندوں سے چلتی ہے جو کہ فی کس آمدنی کا کافی بڑا حصہ ہوتا ہے۔ جبکہ بلوچستان تو پاکستان کا غریب ترین صوبہ ہے جہاں قادیانیت پھیلا کر بظاہر اس جماعت کو کوئی فائدہ ہوتا نظر نہیں آتا
یاد رہے اس صوبے کے جیسے امیر بھی پاکستان میں اور کہیں نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
قادیانی جماعت ممبران کے چندوں سے چلتی ہے جو کہ فی کس آمدنی کا کافی بڑا حصہ ہوتا ہے۔ جبکہ بلوچستان تو پاکستان کا غریب ترین صوبہ ہے جہاں قادیانیت پھیلا کر بظاہر اس جماعت کو کوئی فائدہ ہوتا نظر نہیں آتا

خواجہ آصف کی قادیانی لیڈر ظہیر باجوہ سے ملاقات 2017 ہوئی تھی، اور اس وقت یہ معاملہ گرم ہوا تھا۔ جہاں تک "ممبران کے چندوں سے چلتی ہے" کا تعلق ہے تو بھارت کے لیے "فری لانس" کام کر کے بھی وہی رقم کمائی جا سکتی ہے۔ یہ تو سادہ سی بات ہے۔ اس کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ بہرحال آپکے حلقے میں کچھ نہ کچھ مرد، عورتیں اور بچے شامل ہو ہی جائیں گے جوجہاں وہاں کے علماء اور انتظامیہ کے لیے درد سر کا باعث رہیں گے وہیں آپکو خطے کی سیاست سے آگاہ رکھیں گے۔ تیسرا فائدہ یہ ہے کہ انہی غریب افراد کو دنیا بھر میں مختلف نوع کی چھوٹی چھوٹی ذمہ داریوں کے لیے بھیجا جا سکتا ہے۔ چوتھا فائدہ یہ ہے کہ تعداد کی زیادتی دل میں خوشی کا باعث ہوتی ہے اور تحریک میں ولولہ پیدا کرتی ہے۔ پانچوں فائدہ یہ ہے کہ شورش پسند قبائلی سرداروں سے واقفیت بڑھتی ہے جس سے نہ صرف کام کرنے میں آسانی پیدا ہوتی ہے بلکہ بعض وسائل مفت میسر آ جاتے ہیں۔ بعض صورتوں میں رقم بھی ہاتھ لگتی ہے اور بعض صورتوں میں حکومتی محکموں، چیک پوسٹوں اور کاغذات کی چھان بین سے نکلنے میں سہولت پیدا ہوتی ہے۔ اور بھی بہت سے فائدے ہیں۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین

سید رافع

محفلین
سنا ہے کسی زمانے میں ایک خلیفہ کشمیر کو قادیانیت کا مرکز بنانا چاہتے تھے۔

کشمیر، بلوچستان اور افغانستان میں مل کر کام کرنے میں ہی فائدہ ہے جب کہ انکا اور بھارت کا "دشمن" ایک ہے۔ لیکن یہ کوئی آج سے تو ہو نہیں رہا کہ حیرت ہو۔ :)

انگریز نے نہایت رازداری سے مرزا غلام احمد قادیانی کے پہلے خلیفہ حکیم نورالدین بھیروی اور دیگر چند ایجنٹوں کو مہاراجہ کے دربار سے وابستہ کرایا، تاکہ مہاراجہ پرتاب سنگھ پر نظر رکھی جاسکے۔ بھارتی قادیانی شاید قریب نہ آتے لیکن ہندووں کے مفادات جیسے کہ کشمیر کو انگریز نےقادیانی حمایت سے وابستہ کر دیا۔ ۲۵ جولائی ۱۹۳۱ء شملہ میں آل انڈیا کشمیر کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا، جس کا صدر مرزا غلام قادیانی کے بڑے بیٹے قادیانیوں کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیرالدین محمود کو بنایا گیا۔ اس کمیٹی نے جو کیا سو کیا۔

تفصیل تو اوپر کے لنک پر دیکھیں۔ لیکن آپ اس پورے معاملے میں قادیانی دجل کو اس سے ملاحظہ فرمائیں:

قادیانی اگر اپنا شمار مسلمانوں میں کراتے تو مسلم اکثریت کی بنا پر یہ ضلع بھی پاکستان کو ملتا، لیکن انہوںنے ریڈ کلف کمیشن کو درخواست دے کر اپنے آپ کو مسلمانوں میں شامل کرانے سے انکار کردیا، جس کی وجہ سے ضلع گورداسپور کو ضلع کی سطح پر نہیں، بلکہ مرزا بشیر الدین محمود کے کہنے کی وجہ سے تحصیل کی سطح پر تقسیم کرایا، جس کی وجہ سے تحصیل شکر گڑھ مسلم اکثریت کا علاقہ قرار دے کر پاکستان میں شامل کی گئی اور تحصیل پٹھان کوٹ اور دوسری تحصیلوں کو بھارت کا حصہ قرار دیا گیا، جس سے بھارت کو کشمیر میں داخل ہونے کا راستہ ملا، ورنہ اس کے پاس جموں وکشمیر میں داخل ہونے کا اور کوئی راستہ نہیں تھا، چنانچہ پاکستان بن جانے کے دو ماہ بعد بھارت نے اپنی فوجیں اسی راستہ سے جموں وکشمیر میں داخل کردیں اور اس کے بڑے حصہ پر قابض ہوگیا اور ابھی تک اس کا یہ ناجائز قبضہ اور تسلُّط برقرار ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
قادیانی اگر اپنا شمار مسلمانوں میں کراتے تو مسلم اکثریت کی بنا پر یہ ضلع بھی پاکستان کو ملتا، لیکن انہوںنے ریڈ کلف کمیشن کو درخواست دے کر اپنے آپ کو مسلمانوں میں شامل کرانے سے انکار کردیا
یہ من گھڑت بات ہے کیونکہ قادیانی خلیفہ کا دیگر مسلمانوں کی طرح آخری دم یہی یقین تھا کہ مشرقی پنجاب بھی پاکستان میں شامل ہوگا اور یوں ان کا قادیان بھارت میں شامل ہونے سے بچ جائے گا۔ اسی وجہ سے ان کو اپنی جماعت کا ہیڈ کوارٹر قادیان سے پاکستان میں چناب نگر (ربوہ) شفٹ کرنا پڑا
 
یہ من گھڑت بات ہے کیونکہ قادیانی خلیفہ کا دیگر مسلمانوں کی طرح آخری دم یہی یقین تھا کہ مشرقی پنجاب بھی پاکستان میں شامل ہوگا اور یوں ان کا قادیان بھارت میں شامل ہونے سے بچ جائے گا۔ اسی وجہ سے ان کو اپنی جماعت کا ہیڈ کوارٹر قادیان سے پاکستان میں چناب نگر (ربوہ) شفٹ کرنا پڑا
ہائے بیچارے۔ دس روپے ایکڑ پر زمین لینے والے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہائے بیچارے۔ دس روپے ایکڑ پر زمین لینے والے۔
اس سے فرق نہیں پڑتا۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ اگر قادیانی خلیفہ خود کو غیر مسلم مانتا تو اپنی جماعت سمیت قادیان میں ہی رہتا۔ سب کو لے کر پاکستان نقل مکانی کی زحمت نہ کرتا۔ کیونکہ بھارت میں قادیانی آج بھی سرکاری سطح پر مسلمان ہی ہیں
 
اس سے فرق نہیں پڑتا۔ اصل نکتہ یہ ہے کہ اگر قادیانی خلیفہ خود کو غیر مسلم مانتا تو اپنی جماعت سمیت قادیان میں ہی رہتا۔ سب کو لے کر پاکستان نقل مکانی کی زحمت نہ کرتا۔ کیونکہ بھارت میں قادیانی آج بھی سرکاری سطح پر مسلمان ہی ہیں

نہیں پائین۔۔۔۔۔ ہندو سکھ اس سے کہاں قادیانی بننے تھے۔ اس کا مار کا علاقہ بھولے بھالے مسلمان تھے جو بھاگم بھاگ یہاں آیا اور بیوروکریسی میں موجود اپنے گماشتوں سے ملکر انگریز گورنر سے 99 سال کے پٹے پر زمین لے لی اور بعد میں ہیرا پھیری فرما کر انھیں مالکانہ حقوق کر لیا۔ نامی گرامی وزیر خارجہ ظفر اللہ خان اور اس وقت کے سرگودھا کے باجوہ نامی ڈپٹی کمشنر کا اس سارے معاملے میں کلیدی کردار رہا۔
 
Top