ایک کہانی (شیخ یہودی اول ) - قسط 12

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سید رافع

محفلین
شیخ یہودی اول - سو لفظوں کی کہانی
لڑکے کی توجہ انٹرنیٹ پر موجود یہودی، عیسای، بدھ مت، مسلمان اور ملحد شیوخ کی طرف ہوی۔
علم مومن کی کھوی ہو ی میراث ہے، جہاں سے ملے حاصل کرے۔
انہی میں ایک ڈینیل پایپ تھا۔ یہ ہارڈ ورڈ یورنیورسٹی کا پی ایچ ڈی تھا۔
یہ اسریل کے لیے امریکہ میں بذریعہ اپنی ویب سایٹ کے کام کرتا۔
شیخ کورنگی نے چلتے چلتے لڑکے سے کہا کہ آپ اتوار کی اصلاحی مجالس میں آیا کریں۔
لڑکے نے کہا کہ وہ گلشن کی مسجد میں شیخ کی جمعے کی تقاریر سنتا ہے۔
شیخ نے کہا وہ تقاریر ان مجالس سے مختلف ہیں۔ ساتھ ہی اپنی لکھی اصلاحی خطبات کی سولہ میں سے تین جلدیں پڑھنے کو دیں۔
ڈینیل پایپ کا مقصد مختلف موضوعات پر مسلمانوں کے درجہ حرارت کا اندازہ لگانا اور پالیسی سازوں کی مدد کرنا تھا۔
۲۰۰۷ میں ملکہ برطانیہ سلمان رشدی کو سر کا خطاب دیتی ہے۔
لڑکے کی نظر سے ڈینیل کا ایک مضمون اس سلسلے میں گزرتا ہے جس سے اسکو سخت اذیت ہوتی ہے۔
لڑکے کی بات چیت قریبا چار ماہ سایٹ پر موجود قریبا ایک درجن یہودی مرد و عورت علما ءسے ہوتی ہے۔
یہ اسلام سے شدید نفرت، عربی اور اسلامی علوم کے عالم تھے۔
کبھی لڑکے کے نام کا استہزاء، کبھی قرآن و رسول عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا، کبھی لڑکے کی سوچ کا۔
لڑکا ان کو سمجھنا چاہتا تھا تو ان کی تمام ترگستاخیوں، زہر فشانیوں کا محبت سے جواب دیا۔
لڑکے سمجھ چکا تھا کہ اسلام کے دشمن ہیں اور کس قدر شدید ہیں۔
ایک یہودی مستشرق نے تو اپنا نک نام ہی ذمی نو مور رکھا تھا۔ ذمی اسلامی حکومت کے پناہ یافتہ غیر مسلم ہوتے ہیں جو مسلمانوں کو خراج ادا کرتے ہیں۔مطلب وہ کہتا تھا کہ میں اب ذمی نہیں بننا چاہتا۔
ذمی نو مور عربی علوم کا ماہر اور شدید مکار تھا۔اسکے ساتھ ایک یہودی عورت سوزین تھی جو اس سے کچھ کم نہ تھی۔
معلوم ہوتا تھا کہ انکے قلب کی جگہ پتھر رکھا ہو۔کوی محبت انکو راضی نہیں کر پا رہی تھی۔
بعد میں معلوم ہوا کہ مکر کا علاج نرمی میں نہیں سختی میں ہے۔
نقل کفر کفر نہ باشد۔
یہ یہودی وہی گھسے پٹے موضوعات جو صدیوں سے انکا وتیرہ رہا ہے ایک ایک کر کے سامنے لاتے ہیں۔ مثلا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پچاس برس کی عمر مبارک کے بعد شادیاں، اسلام تلوار کے زور پر پھیلا، چرچ اور اسٹیٹ کی تقسیم، اللہ پر تہمت و اعتراضات، عورتوں کی ختنہ اور دیگر۔
ذمی نو مور لڑکے سے استہزا کرتے ہوے کہتا ہے کہ تم نےچودہ سو سال قبل سارے مڈل ایسٹ پر حملہ کیا تاکہ تمھارے اللہ کو لوٹ کے مال کا پانچوں حصہ ملے۔کون ہے جو یہ کہتا ہےاسلام تلوار کے زور پر نہیں پھیلا۔
الفاظ کا مکر کرتے ہوے کہتا ہے کہ نصاری کا کروسیڈ ، نصاری کی تعلیمات کے باوجود کیا گیا۔ اس جملے کا کوی مقصد ہی نہیں صرف یہ کہ نصاری کے خلاف بولنے پر آمادہ کیا جاے تاکہ یہودی نصاری پر یہ ثابت کریں کہ مسلمان ایسے ایسے ہیں۔
جب بات چیت کو چند روز گزر جاتے ہیں تو لڑکا ڈینیل کو مخاطب کرتے ہوے کہتا ہے کہ آپ اپنی ویب سایٹ کو انسانی روحوں کی بالیدگی اور بہتری کے لیے استعمال کریں۔ ڈینیل کہتا ہے کہ میں ایسی ہی تجاویز دیتا ہوں جیسا کہ اس مضمون میں بھی کیا۔ حالانکہ یہ ایک مکر محض تھا۔
بات چیت اتنی طویل ہوتی ہے اور کمنٹ اتنے زیادہ کہ سایٹ کریش کر جاتی ہے۔
یوں چند ماہ چلنے والی یہ گفتگو اختتام کو پہنچتی ہے۔
منظر تبدیل ہوتا ہےلڑکا شیخ فیصل مسجد کے ساتھ تبلیغی اجتماع جاتا ہے۔
- میاں ظہوری
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top