ایک کہانی (غیر سودی بورڈ) - قسط 17

سید رافع

محفلین
غیر سودی بورڈ - سو لفظوں کی کہانی


لڑکا ایک صبح نیپا چورنگی سے سوک سینٹر اور پھر واپس گلشن چورنگی تک سفر کرتا ہے۔

اسکا ارادہ تھا کہ ایک بورڈ لگائے جس پر اس کی ویب سائٹ کا بنیادی پیغام درج ہو۔

پیغام تھا،سودی بینکوں سے پیسا نکال کر حلال تجارت میں لگائیں۔

لڑکا گاڑی چلا رہا تھا لیکن وہ ہر گزرنے والے خالی بورڈ جس پر ٹولیٹ لکھا ہے اسکے نمبر پر بات بھی کرتا جا رہا تھا۔

اردو سائنس کالج کا 25 فٹ بورڈ 25 ہزار روپے ماہانہ کرائے پر ایک ماہ کے لیے میسر تھا۔

پینافلیکس کا ڈیزاین ، چھپائ ، شیٹ اور چڑھانا اتارنا سب اشتہاری کمپنی کے ذمے تھا۔

آگے کے بورڈ اور مہنگے تھے جبکہ شاہراہ فیصل پر ان کی قیمت ڈھائی گنا تک تھی۔

خدمت خلق کے اشتہار جس پر کسی کا نام، پتہ، فون یا ویب سائٹ نہ ہو تو صرف شیٹ اور چھپائی کی قیمت دینا تھی۔

کیونکہ ویب سائٹ کا نام تھا سو یہ خدمت خلق کے زمرے میں نہ آتا تھا۔

لڑکا گاڑی یو ٹرن کرتا ہے۔

ایک بورڈ بیت المکرم کے مقابل سڑک کے کنارے پر واقع تھا۔

کے ایم سی کے لگائے گئے سفیدے کے درخت اس کے پیچھے تھے۔

دو سو میٹر دور ایک درخت کی کچھ شاخیں ہوا سے لہرا کر اس بورڈ کے اوپری الٹے ہاتھ کا منظر روکے دیتیں تھیں۔

لڑکا اشتہاری کمپنی کو کال ملاتا ہے۔

پتہ چلتا ہے کہ اس کی قیمت 16 ہزار روپے ماہانہ ہے۔

لڑکا دیگر بورڈز کی قیمت پتہ کرتا جاتا ہے۔ یوں گھر آ جاتا ہے۔

اگلے دن اشتہاری کمپنی کے دفتر میں پہنچتا ہے۔وہ ایک فلیٹ تھا۔

لڑکا رقم ادا کرتا ہے۔

اشتہاری کمپنی کے صاحب کہتے ہیں کہ وہ ای میل پر ڈیزائن حتمی منظوری کے لیے بھیجیں گے۔

ان صاحب نے شاید ایسا اشتہار اکثر نہ دیکھا تھا۔ سو ایک لکیر حیرت کی ان کی پیشانی پر دوڑ گئی۔

لوگ سمجھتے ہیں دنیا بھر میں لوگ اور خصوصا پاکستان کے مسلمان فارمی مرغیاں کھانے سے بے حیاء اور غیر حساس ہو گئے ہیں حالانکہ سود ی ادارے میں رقم رکھنا بھی گویا ایک مخبوط الحواس مرد کا ساتھ دینا ہے جس کا گناہ ماں کے ساتھ 36 دفعہ سے بھی زیادہ بے حیائی کا کام کرنا ہے۔ سود رقم کا ہی لین دین ہے لیکن اس پیدا ہونے والی بے حیائی کی شدت ملاحظہ کیجیے کہ ایک تو بدکاری وہ بھی ماں کے ساتھ اور وہ بھی 36 دفعہ نہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ یقینا اس 36 میں بھی راز نبوت ہے جس سے لڑکا واقف نہیں۔ یقینا ماں بھی راز رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے جس سے لڑکا واقف نہیں۔ یقینا بدکاری میں راز پیغمبر ہے جس سے لڑکا واقف نہیں۔

جمعرات آفس جاتے ہوئے لڑکا اشتہار کو دیکھتا ہے اور خوش ہوتا ہے کہ کتنے ہی لوگ متوجہ ہوں گے۔

آفس سے واپسی پر بھی اشتہار لگا ہوتا ہے۔

اب جمعے کا دن چڑھتا ہے۔

لڑکا چلتی گاڑی سے گردن گھما کر جو دیکھتا ہے تو وہاں سے اشتہار غائب ہے۔

لڑکا اشتہاری کمپنی کے صاحب کو کال ملاتا ہے ۔

وہ صاحب حیرانی سے کہتے ہیں اشتہار وہاں نہیں ہے؟

وہ کہتے ہیں میں جا کر دیکھتا ہوں اور آپ کو کال بیک کرتا ہوں۔

جمعہ ان کی کال آتی ہے وہ کہتے نامعلوم لوگوں نے رات کو وہ اشتہار اتار لیا۔ ان کی آواز میں ایک عزم تھا۔

وہ کہتے ہیں آپ فکر نہ کریں میں بغیر کسی اضافی قیمت کے اشتہار دوبارہ بنا کر لگوا تا ہوں۔

سود سے کثیر بے حیائی پیدا ہوتی ہے۔ جس سے کثرت زنا جو آنکھوں سمیت زبان، کانوں اور شرم گاہ سے کیا جاتا ہے عام ہو جاتا ہے۔زنا سے ولد الزنا لڑکے اور لڑکیا پیدا ہوتے ہیں جو مذید زنا کی طرف راغب ہوتے ہیں اور صالحین کو صرف قتل کر کے چین پاتے ہیں۔ کوئی ہدایت ولد الزناکو بھلائی کی طرف راغب نہیں کرتی کہ عیب شدید ہے لیکن الا ماشاء اللہ۔ کوئئ محبت ولد الزنا کو توحید سے جڑنے نہیں دیتی کہ عیب شدید ہے لیکن الا ماشاء اللہ۔ ولدالزنا کی کثرت ہو تو قتل بڑھتا ہے کہ وہ صالحین کو دباتے ہیں یا قتل کرتے ہیں۔ اگر ولدالزنا لڑکی ہو تو وہ قتل ابرار پر مردوں کو اکسائے گی اور جذباتی کرئے گی۔ جب صالحین مرتے ہیں تو برائی اور فتنہ برپا ہونے کا بند ٹوٹتا ہے اور لوگوں پر قتل سیلاب کی طرح نازل ہوتا ہے۔ جس میں حیاء نہیں پھر وہ سو جو چاہے کرتا پھرے۔

اشتہار دوبارہ لگتا ہے۔

لڑکا ہفتے کی صبح دیکھتا ہے تو اشتہار لگا ہوا ہے۔

لیکن یہ منظر رات تک ہی قائم رہتا ہے۔ لڑکا اتوار کی صبح جب دوبارہ دیکھتا ہے تو اشتہار رات کی تاریکی میں پھر نامعلوم افراد نے اتار لیا تھا۔

اب کے سے اشتہاری کمپنی کے صاحب کی کال خود آتی ہے اور وہ افسوس کا اظہار کرتے۔ لڑکا انکو تسلی دیتا ہے اور انکے تعاون کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

آج سے پورے 120 سال پہلے 1898 میں پہلی عالمی بینکرز کا خفیہ اجلاس ہوتا ہے۔

آج سے پورے 120 سال پہلے 1898 میں فرعون کا لاشہ سمندر کی تہہ سے ملتا ہے اور تصدیق بھی ہو جاتی ہے۔

قرآن کی آیت ہے کہ فرعون کی لاش کو ہم آنے والوں کے لیے نشانی بنا دیں گے۔

لیکن چودہ سو سال میں یہ نشانی ظاہر نہ ہوئی۔

فرعون کا گنا ہ کیا تھا۔ وہ کہتا تھا میں سب سے بڑا رب ہوں۔ میری تہذیب مثالی تہذیب ہے۔ یہ قرآن بتاتا ہے۔

اب 1898 میں ایک بات طے پائی کہ عالمی بینکر رب اعلی ہے اور اسکی تہذیب مثالی ہے۔

بس نشانی ظاہر ہو گئی۔

انکے ساینسدانوں نے بتا دیا کہ دیکھ لو یہ تصدیق شدہ فرعون کو کہ اسکا بھی یہی دعوی تھا۔

لیکن صد افسوس کہ موسی علیہ السلام کے باوجود محبت سے سمجھانے سے وہ اپنے دعوی رب اعلی سے دستبردار نہ ہوا۔

وہ مکر کرتا تھا۔

بہت بڑا مکر۔

وہ کثرت سے ذبح کرتا۔

چھوٹے بچوں کو ذبح کرتا کہ اسکی حکومت بچ جائے۔

آج عالمی بینکر مخبوط الحواس ہو کر یہی سب کر رہے ہیں ۔

مسلمان اپنے مال انکے بینکوں میں رکھ کر انکے ہاتھ مضبوط کرتے ہیں اور انکے بچے قتل ہوئے جاتے ہیں۔

لڑکا اب سینکڑوں پمفلٹ فوٹو اسٹیٹ کراتا ہے۔

جمعے کے دن وہ پچھلی صف میں بیٹھتا ہے۔

جماعت جونہی اختتام کو پہنچتی ہے لڑکا مسجد کے گیٹ پر چپل پہن کر آ جاتا ہے۔

وہ ایک پمفلٹ کو آگے کر دیتا۔

جو نمازی چاہتا پمفلٹ لے لیتا۔

لڑکا آفس کی راہ لیتا ہے اور بقیہ بچے ہوئے پمفلٹ دکانوں میں دیتا جاتا ہے۔

لڑکے کو سود کا علاج تجارت سمجھ آیا سو اسکی تشہیر کی لیکن حقیقتا سود کا علاج صدقہ ہے۔

نبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم جو آتا رات آنے سے پہلے صادقہ کر دیتے۔ سو محروم کا حق اسکو پہنچ جاتا۔

رسول محترم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن، دو ن اور حد ہے کہ تین دن والے کو ہلکا کہا کہ وہ تمام گھاٹیاں عبور کر جائے گا۔

لڑکے کے پاس جب دس ماہ کا مال بینک میں ہو وہ اطمینان پاتا ہے۔ جبکہ ایک ماہ کا خرچہ 90 ہزار ہو۔

جب یہ ہو تو وہ توکل کی حالت میں آتا ہے اور اگلی منزل کی طرف دیکھتا ہے۔

اس کو عقل سے حل کرنا ہو گا کہ کیسے ہلکا ہواجائے تاکہ پھنیں نہیں گھاٹیاں عبور کرتے جایئں۔

صدقہ و تحفہ اپنے والدین کو دیں۔ خوب دیں۔

پھر گھر والوں بیوی بچوں کو۔ خوب دیں۔

پھر محلے والوں کو۔ خوب دیں۔

پھر رشتے داروں کو۔ خوب دیں۔

پھر کوئ ادارہ بنا لیں۔ خوب دیں۔

گھرانوں کو جوڑنا سب سے اہم ہے اور یہی ہلکے ہونے کی راہ۔

لڑکا بینک میں موجود سونے کی ڈلی خریدتے خریدتے نہ ہونے کے برابر کر دیتا ہے تاکہ کم از کم مال کاغذی نوٹ کی صورت میں نہ ہو۔

لیکن اسکا اصل علاج ضروری خرچے رکھ کر سب بلترتیب تحفہ دے دینا ہے۔ وہ مال آپکا ہے ہی نہیں۔

لڑکا اب تک یہ سمجھ رہا تھا کہ یہ سب بے خبری کے سبب ہے سو وہ مذید تحصیل علم کے لیے کوشش کرتا ہے۔

منظر تبدیل ہوتا ہے لڑ کا شیخ اول بنوری ٹاون سے آٹھ سالہ درس نظامی میں شامل ہونے کی بات کرتا ہے۔

- میاں ظہوری
 
پیغام تھا،سودی بینکوں سے پیسا نکال کر حلال تجارت میں لگائیں۔
بورڈ کی تصویر موجود ہے ؟
سود سے کثیر بے حیائی پیدا ہوتی ہے۔ جس سے کثرت زنا جو آنکھوں سمیت زبان، کانوں اور شرم گاہ سے کیا جاتا ہے عام ہو جاتا ہے۔زنا سے ولد الزنا لڑکے اور لڑکیا پیدا ہوتے ہیں جو مذید زنا کی طرف راغب ہوتے ہیں اور صالحین کو صرف قتل کر کے چین پاتے ہیں۔ کوئی ہدایت ولد الزناکو بھلائی کی طرف راغب نہیں کرتی کہ عیب شدید ہے لیکن الا ماشاء اللہ۔ کوئئ محبت ولد الزنا کو توحید سے جڑنے نہیں دیتی کہ عیب شدید ہے لیکن الا ماشاء اللہ۔ ولدالزنا کی کثرت ہو تو قتل بڑھتا ہے کہ وہ صالحین کو دباتے ہیں یا قتل کرتے ہیں۔ اگر ولدالزنا لڑکی ہو تو وہ قتل ابرار پر مردوں کو اکسائے گی اور جذباتی کرئے گی۔ جب صالحین مرتے ہیں تو برائی اور فتنہ برپا ہونے کا بند ٹوٹتا ہے اور لوگوں پر قتل سیلاب کی طرح نازل ہوتا ہے۔ جس میں حیاء نہیں پھر وہ سو جو چاہے کرتا پھرے۔
اللہ اللہ۔ :cry::cry::cry:
 

سید رافع

محفلین
بورڈ کی تصویر موجود ہے ؟

سڑک پر لگے بورڈ کی تصویر موجود نہیں۔ پینا فلیکس والے نے پرنٹنگ سے قبل یہ تصویر مجھے بھیجی تھی۔

URDU-HOARDING.jpg
 

سید رافع

محفلین
خیر خواہی کی اچھی کوشش تھی۔
نامعلوم افراد کی شناخت کی بابت ذہن کیا کہتا تھا؟

بورڈ کی اطراف و اکناف میں درجنوں بینک تھے۔ اس دور میں ایم کیو ایم بھی تھی جس کے یونٹ انچارج یا سیکٹر انچارج سے بینک مینجر ایسے کاموں میں مدد لے سکتا تھا۔ لیکن اس کی امید کم ہے۔ زیادہ امید یہ ہے کہ دو مزدوروں کو رقم دے کر حاصل کیا گیا ہو گا۔

یا تو بینک کا کوئی مینجر وہاں سے گزرا ہو گا یا کسی بینک کے ملازم نے اطلاع دی ہو گی کہ ایسا ایسا بورڈ لگا ہے۔ راتوں رات کچھ لوگوں کو پیسے دے کر پینا فلیکس اتار لی گئی۔
 
Top