فارسی شاعری ای نسیم سحر آرام گہ یار کجاست --- خواجہ حافظ شیرازی

الف نظامی

لائبریرین
اے نسیمِ سحر! آرام گہِ یار کجاست
منزلِ آں مہِ عاشق کشِ عیار کجاست

اے باد صبا یار کی آرام گاہ کہاں ہے
اس چاند کی، جو عاشقوں کو قتل کرتا اور عیار ہے ، منزل کہاں ہے


شبِ تارست و رہِ وادیِ ایمن در پیش
آتشِ طور کجا وعدہِ دیدار کجاست

اندھیری رات ہے اور وادی ایمن کا راستہ سامنے ہے
طور کی آگ کہاں ہے اور دیدار کا وعدہ کیا ہوا


ہر کہ آمد بجہاں نقش خرابی دارد
در خرابات نپرسید کہ ہشیار کجاست

جو شخص اس جہاں میں آیا خرابی کا نقش رکھتا ہے
خرابات میں مت پوچھو کہ ہشیار کہاں ہے


آنکس ست اہل بشارت کہ اشارت داند
نکتہاہست بسے محرمِ اسرار کجاست

اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو اشاروں کو سمجھتا ہے
بے شمار نکتے ہیں محرم اسرار کہاں ہے


ہر سرِ موئی مرا با تو ہزاراں کارست
ما کجائیم و نصیحت گرِ بیکار کجاست

میرے ہر ایک بال کو تجھ سے ہزارہا کام ہیں
میں کہاں اور بے کار ملامت کرنے والا کہاں


عقل دیوانہ شد آں سلسلہ مشکیں کو
دل ز ما گوشئہ گرفت ابروئی دلدار کجاست

عقل دیوانہ ہوگئی وہ زنجیر زلف کہاں ہے
میرا دل مجھے سے کنارے ہوا، دلدار کا ابرو کہاں ہے



بادہ و مطرب و گل جملہ مہیاست ولی
عیش بی دوست مہیا نشود یار کجاست

شراب اور مطرب اور گل سب کچھ مہیا ہے مگر
دوست کے بغیر عیش مکمل نہیں ہوتا ، یار کہاں ہے


باز پرسید ز گیسوئی شکن پرشکنش
کیں دلِ غمزدہ اش گشتہ گرفتار کجاست

اس کی زلف پر پیچ در پیچ سے دریافت کرو
کہ یہ غمزدہ دل کہاں گرفتار ہوا ہے



عاشقِ سوختہ دل در غمِ عشق تو بسوخت
خود نپرسی تو کہ آں عاشقِ غمخوار کجاست

تیرے عشق میں عاشق سوختہ دل جل گیا
تو پوچھتا نہیں کہ وہ عشق میں غم کھانے والا کہاں ہے


حافظ از بادِ خزاں در چمنِ د ہر مرنج
فکر معقول بفر ما گل بی خار کجاست

اے حافظ دنیا کے باغ میں بادِ خزاں سے رنج مت کر
تو خود غور کر کہ ایسا پھول جس میں کانٹا نہ ہو، کہاں ہے



خواجہ حافظ شیرازی
 

جیہ

لائبریرین
واہ ! بہت خوب ۔ بہت ہی خوب۔ حافظ کی غزل گوئی تو واللہ قیامت ہے

ایک تکلیف کریں نظامی صآحب ایک تو ترجمے کو کسی اور رنگ سے علیحڈہ کریں دوسرے اگر ہو سکے تو اعراب لگائیں پھر سمجھنے میں آسانی رہے گی مثلا

اے نسیمِ سحر! آرام گہِ یار کجاست
منزلِ آں مہِ عاشق کشِ عیار کجاست
 

جیہ

لائبریرین
بہت خوب۔ اب سمجھنے میں آسانی ہوگی

وارث‌صاحب شاید زیادہ بہتر بتا سکیں گے کہ اضافتیں ٹھیک لگی ہیں کہ نہیں مجھے تو ٹھیک ہی لگتی ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ نظامی صاحب حافظ کی مشہور اور لاجواب غزل شیئر کرنے کیلیئے۔

کچھ اضافتوں اور کچھ بہتری کی ضرورت ہے، انشاءاللہ فرصت ملنے پر لکھتا ہوں۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ غزل ہے - بہت شکریہ نظامی صاحب!‌ آج بھی ایران کی نوجوان نسل کو حافظ ازبر ہے لیکن ہم اپنے آبا و اجداد کو بھول چکے ہیں - ہماری نوجوان نسل کو کسی بھی کلاسیکی شاعر کا پتہ نہیں کلام ازبر ہونا تو دور کی بات ہے -
 

الف نظامی

لائبریرین
بالکل صحیح فرمایا سخنور۔ کلاسیکی شعر و ادب سے قوم بیگانہ ہورہی ہے۔ اصل میں بات یہ ہے کہ جس کا تذکرہ زیادہ ہوگا ، قوم اسی سے آشنا رہے گی۔اگر کلاسیکی شعر و ادب کا تذکرہ زیادہ کیا جائے تو عوام الناس میں بھی کلاسیکی شعراء کو پڑھنے کا شوق اجاگر ہوگا۔


ایک طالب علمانہ سوال ہے کہ کیا فارسی میں "ی" اور "ے" متبادل ہیں؟ جیسے کہیں‌
ای نسیم سحر
لکھا ہوتا ہے اور
کہیں
اے نسیم سحر
 

سعدی غالب

محفلین
بالکل صحیح فرمایا سخنور۔ کلاسیکی شعر و ادب سے قوم بیگانہ ہورہی ہے۔ اصل میں بات یہ ہے کہ جس کا تذکرہ زیادہ ہوگا ، قوم اسی سے آشنا رہے گی۔اگر کلاسیکی شعر و ادب کا تذکرہ زیادہ کیا جائے تو عوام الناس میں بھی کلاسیکی شعراء کو پڑھنے کا شوق اجاگر ہوگا۔


ایک طالب علمانہ سوال ہے کہ کیا فارسی میں "ی" اور "ے" متبادل ہیں؟ جیسے کہیں‌
ای نسیم سحر
لکھا ہوتا ہے اور
کہیں
اے نسیم سحر
جی جناب!
ای اور اے ایک ہی چیز ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک طالب علمانہ سوال ہے کہ کیا فارسی میں "ی" اور "ے" متبادل ہیں؟ جیسے کہیں‌
ای نسیم سحر
لکھا ہوتا ہے اور
کہیں
اے نسیم سحر

جدید فارسی جو ایران میں رائج ہے اس میں بڑی ے کوئی حرف نہیں یعنی انہوں نے اسے ختم کر دیا ہے اور اسی طرح نون غنہ کو بھی، لیکن برصغیر میں جو فارسی رائج رہی ہے اس میں یہ دونوں موجود ہیں، لہذا ایرانی اے کو ای لکھتے ہیں، مے کو می، وغیرہ وغیرہ۔
 
اے نسیمِ سحر! آرام گہِ یار کجاست
منزلِ آں مہِ عاشق کشِ عیار کجاست

اے باد صبا یار کی آرام گاہ کہاں ہے
اس چاند کی، جو عاشقوں کو قتل کرتا اور عیار ہے ، منزل کہاں ہے

شبِ تارست و رہِ وادیِ ایمن در پیش
آتشِ طور کجا وعدہِ دیدار کجاست

اندھیری رات ہے اور وادی ایمن کا راستہ سامنے ہے
طور کی آگ کہاں ہے اور دیدار کا وعدہ کیا ہوا

ہر کہ آمد بجہاں نقش خرابی دارد
در خرابات نپرسید کہ ہشیار کجاست

جو شخص اس جہاں میں آیا خرابی کا نقش رکھتا ہے
خرابات میں مت پوچھو کہ ہشیار کہاں ہے

آنکس ست اہل بشارت کہ اشارت داند
نکتہاہست بسے محرمِ اسرار کجاست

اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جو اشاروں کو سمجھتا ہے
بے شمار نکتے ہیں محرم اسرار کہاں ہے

ہر سرِ موئی مرا با تو ہزاراں کارست
ما کجائیم و نصیحت گرِ بیکار کجاست

میرے ہر ایک بال کو تجھ سے ہزارہا کام ہیں
میں کہاں اور بے کار ملامت کرنے والا کہاں

عقل دیوانہ شد آں سلسلہ مشکیں کو
دل ز ما گوشئہ گرفت ابروئی دلدار کجاست

عقل دیوانہ ہوگئی وہ زنجیر زلف کہاں ہے
میرا دل مجھے سے کنارے ہوا، دلدار کا ابرو کہاں ہے

بادہ و مطرب و گل جملہ مہیاست ولی
عیش بی دوست مہیا نشود یار کجاست

شراب اور مطرب اور گل سب کچھ مہیا ہے مگر
دوست کے بغیر عیش مکمل نہیں ہوتا ، یار کہاں ہے

باز پرسید ز گیسوئی شکن پرشکنش
کیں دلِ غمزدہ اش گشتہ گرفتار کجاست

اس کی زلف پر پیچ در پیچ سے دریافت کرو
کہ یہ غمزدہ دل کہاں گرفتار ہوا ہے

عاشقِ سوختہ دل در غمِ عشق تو بسوخت
خود نپرسی تو کہ آں عاشقِ غمخوار کجاست

تیرے عشق میں عاشق سوختہ دل جل گیا
تو پوچھتا نہیں کہ وہ عشق میں غم کھانے والا کہاں ہے

حافظ از بادِ خزاں در چمنِ د ہر مرنج
فکر معقول بفر ما گل بی خار کجاست

اے حافظ دنیا کے باغ میں بادِ خزاں سے رنج مت کر
تو خود غور کر کہ ایسا پھول جس میں کانٹا نہ ہو، کہاں ہے
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت محترم سید بادشاہ

بادہ و مطرب و گل جملہ مہیاست ولی
عیش بی دوست مہیا نشود یار کجاست

شراب اور مطرب اور گل سب کچھ مہیا ہے مگر
دوست کے بغیر عیش مکمل نہیں ہوتا ، یار کہاں ہے
 

مہ جبین

محفلین

حافظ از بادِ خزاں در چمنِ د ہر مرنج
فکر معقول بفر ما گل بی خار کجاست

اے حافظ دنیا کے باغ میں بادِ خزاں سے رنج مت کر
تو خود غور کر کہ ایسا پھول جس میں کانٹا نہ ہو، کہاں ہے

حافظ شیرازی کا عمدہ کلام بمع ترجمہ زینتِ محفل کرنے کا بہت شکریہ
سید شہزاد ناصر بھائی
 
Top