اے آر وائی کے مبشر لقمان کا پروگرام تاحکم ثانی بند

نایاب

لائبریرین
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی عدلیہ ہر سطح پر کرپٹ ہے ۔
پاکستانی معاشرے کو کرپشن کی انتہا تک پہنچانے میں بھی عدلیہ ہی ہاتھ ہے ۔۔
1948 سے بروقت اور صاف وشفاف انصاف ہوتا تو آج پاکستان میں کرپشن کی یہ انتہا نہ ہوتی ۔
اور مبشر لقمان کا یہ جرم ناقابل معافی ہے کہ اس نے عدلیہ کے کالے کرتوت عوام کے سامنے رکھے ۔۔۔۔
 
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ پاکستان کی عدلیہ ہر سطح پر کرپٹ ہے ۔
پاکستانی معاشرے کو کرپشن کی انتہا تک پہنچانے میں بھی عدلیہ ہی ہاتھ ہے ۔۔
1948 سے بروقت اور صاف وشفاف انصاف ہوتا تو آج پاکستان میں کرپشن کی یہ انتہا نہ ہوتی ۔
اور مبشر لقمان کا یہ جرم ناقابل معافی ہے کہ اس نے عدلیہ کے کالے کرتوت عوام کے سامنے رکھے ۔۔۔ ۔
فساد کی اصل جڑ وہ حکمران طبقہ رہا ہے جو کرپٹ لوگوں کو تحفظ دیتا رہا ہے بلکہ خود کرپشن میں ملوث رہا ہے۔ اور عدلیہ کا جرم یہ رہا کہ اس حکمران طبقے کی ہر بات پر مہر تصدیق ثبت کرتا رہا۔
جب جسٹس افتخار نے حکمران طبقے کے خلاف بغاوت کی اسے عدلیہ کی آزادی کی تحریک کہا گیا۔ اس وقت جب ساری قوم عدلیہ کی آزادی کی تحریک چلا رہی تھی اس وقت مبشر لقمان ، مشرف کے ساتھ حق دوستی نبھاتے ہوئے ۔ اس تحریک کی مخالفت کر رہا تھا۔
مبشر لقمان ، مشرف کا ذاتی دوست ہے اس کا اقرار مبشر خود کرچکا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
عدلیہ قصور وار ہے جو وقت کے حکمرانوں سے مراعات حاصل کرنے کے چکر میں عدل و انصاف کے فرض سے غافل ہوگئی ۔
سابقہ چیف جسٹس کے بحالی کی لیئے میں نے بذات خود جوتے کھائے مگر جب انہیں اپنے صاحبزادے کو من چاہا " این آر او "دیتے پایا تو یقین کامل ہوگیا کہ عدلیہ کی ٹوکری میں سارے گندے انڈے ہیں ۔ جو عدل و انصاف کی کرسی پر بیٹھ صرف مفاد کماتے ہیں ۔۔
جس دن عدلیہ درست ہوگئی " جو کہ اک خواب ہی ہے دیوانے کا " اس دن پاکستان سدھر جائے گا ۔ ۔
۔۔
 
عدلیہ قصور وار ہے جو وقت کے حکمرانوں سے مراعات حاصل کرنے کے چکر میں عدل و انصاف کے فرض سے غافل ہوگئی ۔
سابقہ چیف جسٹس کے بحالی کی لیئے میں نے بذات خود جوتے کھائے مگر جب انہیں اپنے صاحبزادے کو من چاہا " این آر او "دیتے پایا تو یقین کامل ہوگیا کہ عدلیہ کی ٹوکری میں سارے گندے انڈے ہیں ۔ جو عدل و انصاف کی کرسی پر بیٹھ صرف مفاد کماتے ہیں ۔۔
جس دن عدلیہ درست ہوگئی " جو کہ اک خواب ہی ہے دیوانے کا " اس دن پاکستان سدھر جائے گا ۔ ۔
۔۔
کونسا این آر اور جسٹس افتخار نے دیا تھا صاحبزادے کو۔ ذرا بتائے گا :)
جہاں تک مجھے یاد ہے وہ کیس سے الگ ہو گئے تھے۔ :)
اس کے علاوہ کوئی کیس تھا تو بتائیں
 

قیصرانی

لائبریرین
کونسا این آر اور جسٹس افتخار نے دیا تھا صاحبزادے کو۔ ذرا بتائے گا :)
جہاں تک مجھے یاد ہے وہ کیس سے الگ ہو گئے تھے۔ :)
اس کے علاوہ کوئی کیس تھا تو بتائیں
ان کا فرمان تھا کہ یہ افراد کا باہمی لین دین کا تنازعہ ہے اور بات ختم :)
 
ان کا فرمان تھا کہ یہ افراد کا باہمی لین دین کا تنازعہ ہے اور بات ختم :)
جہاں تک مجھے یاد ہے یہ جسٹس افتخار کا فیصلہ نہیں تھا۔ اس کیس سے جسٹس افتخار نے خود کو الگ کر لیا تھا ۔ بعد میں عدالت نے حکومت سے کہا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات کرائی جائیں۔ باہمی لین دین کے ایشو پر ۔ لیکن فیصلہ کرنے والے بنچ میں افتخار چوہدری نہیں تھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جہاں تک مجھے یاد ہے یہ جسٹس افتخار کا فیصلہ نہیں تھا۔ اس کیس سے جسٹس افتخار نے خود کو الگ کر لیا تھا ۔ بعد میں عدالت نے حکومت سے کہا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات کرائی جائیں۔ باہمی لین دین کے ایشو پر ۔ لیکن فیصلہ کرنے والے بنچ میں افتخار چوہدری نہیں تھے۔
وہ تو فرما چکے کہ انصاف ہوگا اور میں خود کروں گا۔ پھر کیا ہوا وہ؟ :)
 

نایاب

لائبریرین
کونسا این آر اور جسٹس افتخار نے دیا تھا صاحبزادے کو۔ ذرا بتائے گا :)
جہاں تک مجھے یاد ہے وہ کیس سے الگ ہو گئے تھے۔ :)
اس کے علاوہ کوئی کیس تھا تو بتائیں
میرے محترم بھائی ذرا پرانے اخبار کھنگال لیں ۔ ساری حقیقت سامنے آ جائے گی ۔
 

نایاب

لائبریرین
وہ تو فرما چکے کہ انصاف ہوگا اور میں خود کروں گا۔ پھر کیا ہوا وہ؟ :)
بیٹے کی محبت میں سب عدل و انصاف کھڈے لائن لگا دیا ۔ اور پھر اس کیس سے جڑے سب ہی لوگوں نے گنگا نہا لیا ۔۔۔۔۔۔۔
انصاف وہی جو نظر آئے ۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو سب ڈرامے باز ڈائیلاگ کے عادی " بڑھکیں " لگانے والے؛؛؛؛
 
وہ تو فرما چکے کہ انصاف ہوگا اور میں خود کروں گا۔ پھر کیا ہوا وہ؟ :)
بالکل ان کا اعلان تو یہی تھا مگر کافی لوگوں نے اعتراض کیا کہ باپ اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ نہیں سن سکتا۔ تو پھر انہوں نے خود کو بنچ سے الگ کر لیا۔
میرے محترم بھائی ذرا پرانے اخبار کھنگال لیں ۔ ساری حقیقت سامنے آ جائے گی ۔
میں بھی آپ کو یہی بات کہنا چاہتا تھا ۔
بہرحال اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ارسلان کے کیس نے افتخار چوہدری کی امیج کو کافی نقصان پہنچایا۔
لیکن افتخار چوہدری نے عوامی بھلائی کے بہت سے کیس دیکھے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بالکل ان کا اعلان تو یہی تھا مگر کافی لوگوں نے اعتراض کیا کہ باپ اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ نہیں سن سکتا۔ تو پھر انہوں نے خود کو بنچ سے الگ کر لیا۔

میں بھی آپ کو یہی بات کہنا چاہتا تھا ۔
بہرحال اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ارسلان کے کیس نے افتخار چوہدری کی امیج کو کافی نقصان پہنچایا۔
لیکن افتخار چوہدری نے عوامی بھلائی کے بہت سے کیس دیکھے۔
دس اہم ترین مقدمات کے بارے بتائیے جن کا فیصلہ عوام کے لئے مفید ثابت ہوا :)
 

نایاب

لائبریرین
بالکل ان کا اعلان تو یہی تھا مگر کافی لوگوں نے اعتراض کیا کہ باپ اپنے بیٹے کے خلاف مقدمہ نہیں سن سکتا۔ تو پھر انہوں نے خود کو بنچ سے الگ کر لیا۔

میں بھی آپ کو یہی بات کہنا چاہتا تھا ۔
بہرحال اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ ارسلان کے کیس نے افتخار چوہدری کی امیج کو کافی نقصان پہنچایا۔
لیکن افتخار چوہدری نے عوامی بھلائی کے بہت سے کیس دیکھے۔
نہ صرف امیج کو نقصان پہنچایا بلکہ چیف جسٹس کی حقیقت کھول کر سامنے رکھ دی ۔
چیف جسٹس آف پاکستان اور اتنی سی حقیقت نہ جانے کہ " باپ بیٹے کا رشتہ عدل و انصاف " کی نگاہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔
جناب عمر فاروق رضی اللہ تعالی کی سوانح حیات شاید چیف جسٹس آف پاکستان کی نگاہ سے اوجھل رہی ۔ اس لیئے لوگوں کے اعتراض کو بہانہ بنا لیا ۔۔۔۔۔
سبحان اللہ
 
نہ صرف امیج کو نقصان پہنچایا بلکہ چیف جسٹس کی حقیقت کھول کر سامنے رکھ دی ۔
چیف جسٹس آف پاکستان اور اتنی سی حقیقت نہ جانے کہ " باپ بیٹے کا رشتہ عدل و انصاف " کی نگاہ میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔
جناب عمر فاروق رضی اللہ تعالی کی سوانح حیات شاید چیف جسٹس آف پاکستان کی نگاہ سے اوجھل رہی ۔ اس لیئے لوگوں کے اعتراض کو بہانہ بنا لیا ۔۔۔ ۔۔
سبحان اللہ
آپ تو بہت ٹھنڈے مزاج کے ہیں :)
خاصے ناراض لگتے ہیں ، افتخار چوہدری صاحب سے :)
 
آپ چونکہ ایک دعویٰ کر رہے ہیں تو اس کی تصدیق مانگنا ہمارا حق ہے اور ثابت کرنا آپ کی ذمہ داری :)
جب آپ نے کہا
دس اہم ترین مقدمات کے بارے بتائیے جن کا فیصلہ عوام کے لئے مفید ثابت ہوا :)

تو فوراً کمرہ امتحان سامنے آگیا ۔ جہاں امتحانی پرچے پر لکھا ہوتا تھا "قائد اعظم کے چودہ نکات لکھیں"
 

نایاب

لائبریرین
آپ تو بہت ٹھنڈے مزاج کے ہیں :)
خاصے ناراض لگتے ہیں ، افتخار چوہدری صاحب سے :)
میرے محترم بھائی ناراضگی والے جذبے سے رب سچے نے محروم رکھا ہے ۔۔۔
جج اور پٹواری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی پاکستان کو بربادی کی راہ پر رواں دواں رکھتے ہیں ۔ جو ان کے پول کھولتا ہے وہ دنوں میں سزا پا لیتا ہے ۔ جو ان کے ساتھ بنا رکھتا ہے وہ معزز و شریف کہلانے کا عدالتی حکم پا لیتا ہے ۔
مبشر لقمان کوئی فرشتہ نہیں ۔ مگر اس نے کھرے سچ میں ایسے ایسے سچ دکھائے سنوائے کہ پاکستانی ہونا ہی شرمناک ٹھہرا با ضمیروں کے لیئے ۔
 
اپنی آزاد رائے رکھنا اور ذاتی پسند ناپسند رکھنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ ہمیں کسی کی بات سے اختلاف تو ہو سکتا ہے لیکن ہم انہیں بحیثیت انسان آزادئ اظہار رائے سے نہیں روک سکتے
ایسی بات نہیں ہے میں نے یہ بات اشارتا غزنوی جی کو کہی۔ میری بات کے پیچھے ایک مخصوص ذہنیت اور سوچ ہے دراصل چونکہ آپ میرے نظر میں کچھ مقام رکھتے ہیں اس وجہ سے آپ کو بتا دیتا ہوں ورنہ تو آپ کی بات کو پرکاہ برابر حیثیت بھی نہ دیتا ۔
دیکھیں قیصرانی ایک بندہ اپنا تعلق اللہ والوں سے بھی جوڑے اور دوسری منکرین کے ساتھ بھی بیٹھے یا ہمدردی رکھے تو ایسے شخص منافق کہلاتا ہے سو اسی طرف اشارہ تھا جس پر آپ سمجھ نہیں پائے۔
 
Top