اتوار کی سہ پہر
اے خان کا فون آیا۔ سلام دعا کے بعد کہنے لگا:
’’عمران بھائی میں کراچی میں ہوں ۔ آپ سے ملاقات کی کیا صورت رہے گی؟‘‘
’’کل شام مل لو۔‘‘ ہم نے تجویز دی۔
’’ٹھیک ہے۔‘‘ تجویز منظور کرلی گئی۔
ہم نے کراچی کے احبابِ محفلین والے واٹس ایپ گروپ پر پیغام نشر کیا کہ اے خان کراچی آئے ہوئے ہیں، کل شام سات بجے ملاقات کا وقت طے پایا ہے، جو احباب آسکتے ہیں تشریف لے آئیں۔
فاخر بھائی اور فہیم بھائی نے کمنٹس کیے ۔ شاید باقی حضرات پیغام نہ پڑھ سکے۔ عدنان بھائی گروپ میں ایڈ نہیں تھے، انہیں اگلی صبح کال کرکے بتایا ۔ کہنے لگے میں رات تک آسکتا ہوں۔ ہم نے اے خان کو فون کیا تو چھوٹتے ہی کہنے لگا:
’’دوپہر دو بجے مل لیں۔ ‘‘
ہم نے کہا :’’ ممکن نہیں ہے کیوں کہ دفتر میں ہوتے ہیں ۔‘‘
کہنے لگا :’’ پھر پانچ بجے مل لیں، رات کو جلدی سونا ہے، صبح روانگی ہے۔ ‘‘
ہم نے کہا :’’ٹھیک ہے، لیکن پانچ بجے سے پہلے نہ آنا ، ہم دفتر سے فارغ نہیں ہوتے۔‘‘
کہا:’’ ٹھیک ہے۔‘‘
شام پانچ بجے فون آگیا:’’ہم راستے میں ہیں۔‘‘
ہم نے اسے راستہ سمجھایا اور کہا کہ جہاں راستہ سمجھ میں نہ آئے فون کرکے پوچھ لینا۔
اسے فون کرکے ہم نے بھی گھر کی راہ لی۔ راستے میں پھر فون آگیا۔ اسے بھی راستہ سمجھاتے رہے اور خود بھی راستہ طے کرتے رہے۔ ہم گھر پہنچے تو تھوڑی دیر بعد اے خان بھی اپنے ایک دوست کے ساتھ بائیک پر پہنچ گئے!!!