اے خان سے ملاقات

ہم سے یہ بات ہضم نہیں ہورہی تھی۔ اس کے پیچھے ضرور کوئی راز ہے۔ اگرچہ ہم اس تک پہنچ نہیں پائے تھے لیکن کوشش جاری تھی!!!
ویسے بھیا آپ نے بھی ماسیوں والی عادت پائی ہے ،
جب ہی تو آپ ہر وقت ہماری ٹو میں لگے رہتے ہیں ،
آج آپ نے خود پردہ اٹھا دیا ۔
 

سید عمران

محفلین
اے خان کے دوست نے انکشاف کیا :’’ اس کے والدین اور بہن بھائی یہیں ٹھہرے ہوئے ہیں لیکن اسے اکیلے صوابی جانے کی جلدی ہے۔‘‘
اس پر اے خان بولا:’’ والدین بھی میرے جانے پر بہت ناراض ہیں۔ لیکن مجھے بس وہاں کی یاد آرہی ہے۔‘‘
’’یا وہاں کسی کی یاد آرہی ہے؟‘‘ ہم نے ترنت پوچھا۔
’’نہیں وہاں کوئی نہیں ہے۔ بس دوست یاد آرہے ہیں۔‘‘
’’دوستی یاری کی وجہ سے گھر والوں کو چھوڑ کر اتنی دور نہیں جایا جاسکتا۔ نہ ہی ان کی وجہ سے چند دن کی دوری مشکل لگتی ہے۔‘‘ ہم نے اس کی بات ماننے سے انکار کردیا۔
دوست نے بھی ہاں میں ہاں ملائی؛ ’’عمران بھائی یہ یونیورسٹی میں پڑھتا ہے، نہ جانے کس کس سے دوستی ہے، ہوسکتا ہے کسی کو صوابی بلانے کا پروگرام بنایا ہو۔‘‘
’’ہاں یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے۔ اے خان صوابی پہنچ کر تم پر فرض واجب ہے کہ چوبیس گھنٹے وڈیو کال پر آن لائن رہو، تاکہ ہر لمحہ تم پر نظر رکھ سکیں۔‘‘
اے خان کو ہنسی آگئی۔
’’یا پھر ہمیں بھی ساتھ لے چلو تاکہ ہم عین الیقین کا درجہ حاصل کرسکیں۔‘‘ ہم نے دوست کی طرف تائیدی نظروں سے دیکھا۔ اس نے پھر ہاں میں ہاں ملائی۔ مگر اے خان نے صاف منع کردیا۔ بہانے بازی کرنے لگا :
’’ وہاں کیا ہے؟ آپ کو کچھ مزہ نہیں آئے گا۔‘‘
ہم نے دوست کی طرف دیکھا: ’’اسے کراچی کی سیر کروائی یا گھر میں رہنے سے بور ہورہا ہے؟‘‘
دوست نے بتایا: ’’کل عبد اللہ شاہ غازی کے مزار پر لے گئے تھے، پھر ساحل سمندر کی سیر کرائی۔ باقی آپ پوچھ لیں، کہیں جانا چاہے تو لے جائیں۔‘‘
اس پر ہم نے اے خان کو خوب لارے لپے دئیے۔ کئی جگہیں دکھانے کا لالچ دیا مگر مرغے کی ایک ٹانگ، ایک ٹانگ ہی رہی:
’’نہیں مجھے واپس جانا ہے۔‘‘
ہم نے کہا: ’’ صبح عدنان بھائی سے بات ہوئی تھی ہم دونوں نے تو رات کے کھانے کی جگہ بھی طے کرلی۔ ایک دن مزید رک جاؤ۔ ہوسکتا ہے کچھ اور احباب بھی پہنچ جائیں۔ مگر وہی مرغے کی ایک ٹانگ:
’’مجھے واپس جانا ہے!!!‘‘
 

آصف اثر

معطل
دوست نے بتایا: ’’کل عبد اللہ شاہ غازی کے مزار پر لے گئے تھے، پھر ساحل سمندر کی سیر کرائی۔ باقی آپ پوچھ لیں، کہیں جانا چاہے تو لے جائیں۔‘‘
کراچی میں نئے نویلے اے خان کے لیے سمندر سے زیادہ دیکھنے کو کچھ بھی نہیں۔ وہ بھی ایسا بےچارہ سمندر جو کراچی کے نالوں کے آگے بےبس ہوگیا ہے!!
پہلی بار دو !! لگائے ہیں!
 

سید عمران

محفلین
کراچی میں نئے نویلے اے خان کے لیے سمندر سے زیادہ دیکھنے کو کچھ بھی نہیں۔ وہ بھی ایسا بےچارہ سمندر جو کراچی کے نالوں کے آگے بےبس ہوگیا ہے!!
پہلی بار دو !! لگائے ہیں!
زیادہ ’’!!!‘‘ لگانے سے افاقے کی کوئی امید؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
تنگ آکر ہم نےعدنان بھائی کا نمبر ملا کر فون پکڑادیا: ’’ عدنان بھائی سے بات کرو۔ ہوسکتا ہے وہ تمہیں راضی کرلیں۔‘‘
خیر عدنان بھائی تو اسے کیا راضی کرتے الٹا اسی نے عدنان بھائی کو راضی کرلیا!!! :p:p:p
ہماری تشویش لمحہ بہ لمحہ بڑھتی جارہی تھی کہ اب تک اس پوشیدہ مرض کے ڈانڈے نہ مل سکے کہ اے خان واپس کیوں جانا چاہتا ہے۔ ہماری کھید کرید جاری تھی۔
’’شادی کی کوئی خبر۔‘‘ ہم نے تفتیش آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا۔
’’ابا راضی نہیں ہوتے۔‘‘ بے زاری سے جواب دیا۔
ہمیں لگا کہ ڈانڈے کچھ کچھ ملنے لگے ہیں۔ ہم نے ڈانڈے مزید ملانے کا سلسلہ مزید تیز کیا۔
’’یہاں کوئی لڑکی پسند آئی؟‘‘ ڈانڈے ملانے کے لیے ہمارا اگلا سوال۔
’’مجھے تو بہت پسند آئی، پر ابا کو نہیں ۔‘‘ اس کا چہرہ بجھ گیا، منہ لٹک گیا اور کندھے ڈھلک گئے۔ ہم پُر جوش ہوگئے۔ گویا ڈانڈے صحیح صحیح ملنے لگے ہیں۔
’’ابا کو لڑکی نہیں پسند تو کہہ دو کہ ابا شادی آپ کو نہیں کرنی۔‘‘
’’ہاں وہ تو ہے پر ابا راضی ہوں گے تو شادی ہوگی ورنہ نہیں۔‘‘ لہجے سے اداسی اپنے بال کھولے سونے کی تیاریاں کرتی نظر آئی۔
’’ابا کو کیا چیز پسند نہیں آئی، شکل یا عادات؟‘‘
’’نہیں شکل تو بہت اچھی ہے۔‘‘ لہجہ بے اختیار جذباتی اور تیز ہوگیا ۔
’’پھر عادات پسند نہیں؟‘‘
’’جی۔‘‘
’’کون سی عادت بری لگتی ہے؟‘‘
’’بس جی وہ پردہ نہیں کرتی ہے ناں بس ابا کو وہی اچھا نہیں لگتا۔‘‘
’’ہمم۔‘‘ ہم ہنکارا بھر کر رہ گئے۔ اس کے سوا کر بھی کیا سکتے تھے۔ ابا لوگوں سے کون ٹکر لے سکتا ہے۔ خیر ہمیں خوشی ہوئی کہ ہمارے ڈانڈے اب اپنے ملنے کے لیے صحیح رُخ پر سفر طے کرنے لگے ہیں۔
’’اچھا اب سمجھ میں آگیا ۔ یہ ابا سے ناراض ہو کر جانے کی ضد ہے۔‘‘ ہم نے ڈانڈے ملانے کے لیے آخری پتہ پھینکا۔ وہ مسکرانے لگا، نظریں چُرانے لگا، خاموش لفظوں سے بتانے لگا کہ ہمارے ڈانڈے بالکل صحیح مل گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اٹھ کھڑا ہوا: ’’اچھا عمران بھائی اب اجازت دیں؟‘‘
’’ اگر نہ دی تو؟‘‘ ہم نے پوچھا۔
’’پھر ہم نہیں جائیں گے۔ میزبان کی خواہش کا احترام کریں گے۔‘‘ ہم نے اسے ستانا مناسب نہ سمجھا اور آرام سے اجازت دے دی۔
جاتے جاتے گھر کے باہر کھڑے ہوکر سیلفی دے گیا۔
بقول فہیم بھائی سیلفی نہ دے جاتا تو کیا کیمرہ دے جاتا!!!
 
آخری تدوین:

آصف اثر

معطل
تنگ آکر ہم نےعدنان بھائی کا نمبر ملا کر فون پکڑادیا: ’’ عدنان بھائی سے بات کرو۔ ہوسکتا ہے وہ تمہیں راضی کرلیں۔‘‘
خیر عدنان بھائی تو اسے کیا راضی کرتے الٹا اسی نے عدنان بھائی کو راضی کرلیا!!! :p:p:p
ہماری تشویش لمحہ بہ لمحہ بڑھتی جارہی تھی کہ اب تک اس پوشیدہ مرض کے ڈانڈے نہ مل سکے کہ اے خان واپس کیوں جانا چاہتا ہے۔ ہماری کھید کرید جاری تھی۔
’’شادی کی کوئی خبر۔‘‘ ہم نے تفتیش آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا۔
’’ابا راضی نہیں ہوتے۔‘‘ بے زاری سے جوب دیا۔
ہمیں لگا کہ ڈانڈے کچھ کچھ ملنے لگے ہیں۔ ہم نے ڈانڈے مزید ملانے کا سلسلہ مزید تیز کیا۔
’’یہاں کوئی لڑکی پسند آئی؟‘‘ ڈانڈے ملانے کے لیے ہمارا اگلا سوال۔
’’مجھے تو بہت پسند آئی، پر ابا کو نہیں ۔‘‘ اس کا چہرہ بجھ گیا، منہ لٹک گیا اور کندھے ڈھلک گئے۔ ہم پُر جوش ہوگئے۔ گویا ڈانڈے صحیح صحیح ملنے لگے ہیں۔
’’ابا کو لڑکی نہیں پسند تو کہہ دو کہ ابا شادی آپ کو نہیں کرنی۔‘‘
’’ہاں وہ تو ہے پر ابا راضی ہوں گے تو شادی ہوگی ورنہ نہیں۔‘‘ لہجے سے اداسی اپنے بال کھولے سونے کی تیاریاں کرتی نظر آئی۔
’’ابا کو کیا چیز پسند نہیں آئی؟ شکل یا عادات؟‘‘
’’نہیں شکل تو بہت اچھی ہے۔‘‘ لہجہ بے اختیار جذباتی اور تیز ہوگیا ۔
’’پھر عادات پسند نہیں؟‘‘
’’جی۔‘‘
’’کون سی عادت بری لگتی ہے؟‘‘
’’بس جی وہ پردہ نہیں کرتی ہے ناں بس ابا کو وہی اچھا نہیں لگتا۔‘‘
’’ہمم۔‘‘ ہم ہنکارا بھر کر رہ گئے۔ اس کے سوا کر بھی کیا سکتے تھے۔ ابا لوگوں سے کون ٹکر لے سکتا ہے۔ خیر ہمیں خوشی ہوئی کہ ہمارے ڈانڈے اب اپنے ملنے کے لیے صحیح رُخ پر سفر طے کرنے لگے ہیں۔
’’اچھا اب سمجھ میں آگیا ۔ یہ ابا سے ناراض ہو کر جانے کی ضد ہے۔‘‘ ہم نے ڈانڈے ملانے کے لیے آخری پتہ پھینکا۔ وہ مسکرانے لگا، نظریں چُرانے لگا، خاموش لفظوں سے بتانے لگا کہ ہمارے ڈانڈے بالکل صحیح مل گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی اٹھ کھڑا ہوا: ’’اچھا عمران بھائی اب اجازت دیں؟‘‘
’’ اگر نہ دی تو؟‘‘ ہم نے پوچھا۔
’’پھر ہم نہیں جائیں گے۔ میزبان کی خواہش کا احترام کریں گے۔‘‘ ہم نے اسے ستانا مناسب نہ سمجھا اور آرام سے اجازت دے دی۔
جاتے جاتے گھر کے باہر کھڑے ہوکر سیلفی دے گیا۔
بقول فہیم بھائی سیلفی نہ دیتا تو کیا کیمرہ دیتا!!!
حد کردی آپ نے تو!! :D:D:D
 
Top