نور وجدان
لائبریرین
اے خُدا میں کہوں تجھے کیسے!
کچھ دوا میرے دکھ کی تو بھی کر!
زندگی کی کٹھن تھی جو راہیں
ان کا میں نے مقابلہ ہے کیا
جیسے ساحل کنارے کی ہو چٹاں
موج در موج شور سہتی رہی
حوصلہ میرا ہے رہا قائم
اور ہمیشہ رہا ہے تجھ پہ یقیں
زندگی کی اُداس شاموں میں
میں نے سینچا شجر ہے خوابوں کا
یہ دُعا کو جو ہاتھ اٹھے ہیں رہے
اور جھکا سر رہا ہے سجدے میں
تیری چاہت کو جو خوشی جانا .
اپنا بھی میں نے تجھ کو مانا ہے
شدتوں کا اثر ہوا کتنا ؟
آسماں نے زمیں کو تھاما کیا ؟
اے خُدا ! سنی تو نے بھی آخر!
کچھ دوا میرے دکھ کی تو نے کی!
سینہ معمور درد سے ہے رہا ،
ساتھ اپنا نواز تو نے دیا،
زندگی کو سنوار تو نے دیا ،
اب اجر بے حساب مجھ کو دے،
مجھ کو اپنی جناب میں لے لے،
رحمتوں کے ابر میں رکھ مجھ کو !
ذات میری اجال اب تو دے !
کچھ دوا میرے دکھ کی تو بھی کر!
زندگی کی کٹھن تھی جو راہیں
ان کا میں نے مقابلہ ہے کیا
جیسے ساحل کنارے کی ہو چٹاں
موج در موج شور سہتی رہی
حوصلہ میرا ہے رہا قائم
اور ہمیشہ رہا ہے تجھ پہ یقیں
زندگی کی اُداس شاموں میں
میں نے سینچا شجر ہے خوابوں کا
یہ دُعا کو جو ہاتھ اٹھے ہیں رہے
اور جھکا سر رہا ہے سجدے میں
تیری چاہت کو جو خوشی جانا .
اپنا بھی میں نے تجھ کو مانا ہے
شدتوں کا اثر ہوا کتنا ؟
آسماں نے زمیں کو تھاما کیا ؟
اے خُدا ! سنی تو نے بھی آخر!
کچھ دوا میرے دکھ کی تو نے کی!
سینہ معمور درد سے ہے رہا ،
ساتھ اپنا نواز تو نے دیا،
زندگی کو سنوار تو نے دیا ،
اب اجر بے حساب مجھ کو دے،
مجھ کو اپنی جناب میں لے لے،
رحمتوں کے ابر میں رکھ مجھ کو !
ذات میری اجال اب تو دے !
آخری تدوین: