سیدہ شگفتہ
لائبریرین
اے شہ کے عزادارو چلو کربلا چلیں
یہ دل ہے بے قرار، چلو کربلا چلیں
عباس نامدار کے روزے پہ جائیں گے
جا کر وہاں سکینہ کا نوحہ سنائیں گے
دیکھیں گے وہ دیار، چلو کربلا چلیں
اے شہ کے عزادارو چلو کربلا چلیں
جی کھول کر منائیں وہاں غم حسین کا
نوحہ سنائیں اور یہ ماتم حسین کا
روئیں گے زار زار، چلو کربلا چلیں
اے شہ کے عزادارو چلو کربلا چلیں
اہل حرم کے خیمے جلائے گئے جہاں
ماتم کریں گے آگ کے شعلوں پہ ہم وہاں
جانیں دیں کر نثار ، چلو کربلا چلیں
اے شہ کے عزادارو چلو کربلا چلیں
دشت بلا میں بانوئے دلگیر کی فغاں
اب بھی سنائی دیتی ہیں اصغر کی ہچکیاں
آہوں کے ہیں حصار، چلو کربلا چلیں
اے شہ کے عزادارو چلو کربلا چلیں
زینب گئیں تھیں جس راہ دربار شام میں
دیکھیں وہ رہگذار ، چلو کربلا چلیں
اے شہ کے عزادارو چلو کربلا چلیں
(صاحب کلام: نامعلوم)