محب علوی
مدیر
فاتح آپ کہیں اور ہم نہ مانیں ایسے تو حالات نہیں، لیں جی غزل حاضر ہے احمد فراز کی
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ
یہ کس نے پیرہن اپنا اچھا رکھا ہے
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں
سو میں نے رشتہ غم کو بحال رکھا ہے
ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست ہو کہ خدا
سبھی نے وعدہ فردا پہ ٹال رکھا ہے
حسابِ لطفِ حریفاں کیا ہے جب تو کھلا
کہ دوستوں نے زیادہ خیال رکھا ہے
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
فراز عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنہ ہجر و وصال رکھا ہے
اے عشق جنوں پیشہ
اگرچہ زور ہواؤں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے
محبتوں میں تو ملنا ہے یا اجڑ جانا
مزاجِ عشق میں کب اعتدال رکھا ہے
ہوا میں نشہ ہی نشہ فضا میں رنگ ہی رنگ
یہ کس نے پیرہن اپنا اچھا رکھا ہے
بھلے دنوں کا بھروسا ہی کیا رہیں نہ رہیں
سو میں نے رشتہ غم کو بحال رکھا ہے
ہم ایسے سادہ دلوں کو وہ دوست ہو کہ خدا
سبھی نے وعدہ فردا پہ ٹال رکھا ہے
حسابِ لطفِ حریفاں کیا ہے جب تو کھلا
کہ دوستوں نے زیادہ خیال رکھا ہے
بھری بہار میں اک شاخ پر کھلا ہے گلاب
کہ جیسے تو نے ہتھیلی پہ گال رکھا ہے
فراز عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی
یہ کس نے فتنہ ہجر و وصال رکھا ہے
اے عشق جنوں پیشہ