تو جب شہید ہی ہونا ہے تو پھر شادی کرنے کی کیا ضرورت
تو آپ نہیںکہہ سکتے کہ آپ شہید ہو جائیں گے۔ یہ تو اللہ کی مرضی ہے کہ آپ کو شہادت جیسی عظیم نعمت اور مرتبے پر فائز کرتا ہے یا نہیں، آپ اُمید ضرور رکھیں مگر فائنل تو اللہ کی مرضی ہوتی ہے۔
سیف اللہ، حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی مثال سب کےسامنے ہے کہ تمام عُمر شہادت کی شدید آرزو کی، ایک ہزار یا اس سے زیادہ زخم کھائے، کوئی معرکہ ایسا نہ تھا کہ جیتا نہ ہو، مگر اللہ کی تلوار "سیف اللہ" ٹوٹ تو سکتی نہیں تھی، اسی لیئے کوئی دشمن ایسا پیدا ہی نہ ہوا کہ انہیںشہید کر سکتا۔ اور انہوں نے بستر پر وفات پائی۔۔۔
مگر بہرحال ان کا رتبہ شہیدوں والا ہی ہے۔۔
اس لیئے جتنی بھی زندگی اس دنیا کی ہے اس میں باقی فرائض وغیرہ جن میںشادی بھی ہے، ضرور سر انجام دیں۔
والسلام و علیکم