محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
دہلی پہنچ گئے یا ۔۔۔ ہنوز ”دہلی“ دور است؟گورکپور میں ہوں ان دنوں سر سری طور پر دیکھا ہے ۔دہلی پہنچ کر پھر سے دیکھوں گا ۔
دہلی پہنچ گئے یا ۔۔۔ ہنوز ”دہلی“ دور است؟گورکپور میں ہوں ان دنوں سر سری طور پر دیکھا ہے ۔دہلی پہنچ کر پھر سے دیکھوں گا ۔
ایک بار دیکھا هے بار بار دیکھنے کی هوس (نهیں) هے.دہلی پہنچ گئے یا ۔۔۔ ہنوز ”دہلی“ دور است؟
زبردست تبصرہ۔۔۔۔زبردست نظم
پسند فرمانے کا بہت شکریہ۔ماں جیسی عظیم ہستی کے لئے ہر فرمانبردار بیٹے کے جذبات و احساسات کو زبان دینے کا بہت شکریہ محترم محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔ آپ کی کاوش قابلِ تحسین ہے۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔آمین
یہ دھاگہ کیا آپ نے نہیں دیکھا ۔دہلی پہنچ گئے یا ۔۔۔ ہنوز ”دہلی“ دور است؟
واہ یہ تو بہت تفصیلی سفرنامہ لکھ مارا ہے۔
بہت شکریہ بھائی! جزاک اللہ خیرا۔ماشاءاللہ بہت خوب۔۔۔۔ مبارک ہو۔۔۔۔ ماں پر اتنی عمدہ نظم پیش کی ہے آپ نے۔۔۔۔
اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔بہت خوبصورت نظم اسامہ بھائی۔
آنکھیں نم ہو گئیں۔
دل کی گہرائی سے کرتا ہے اساؔمہ یہ دعا
ماں کی خدمت کی خدا توفیق کردے بس عطا
آمین
نظم پسند کرنے اور مبارک باد دینے پر شکرگزار ہوں۔کتنے دنوں بعد یہ نظم پڑھی ۔
اسامہ بھائی رُلا دیا آپ نے ۔
ماں کی ذات ہی ایسی ہے بے ریا اور بلا مقصد
انتہائی پیاری نظم
مبارکباد قبول کریں ۔
جزاک اللہ خیرا۔ماشا اللہ ۔
ماں سے کیا خوبصورت اظہار عقیدت و محبت ہے۔
لطف آ گیا۔
بھرپور داد قبول کریں۔
جزاک اللہ خیرا۔بہت خوب، بہت عمدہ ، ماں تجھے سلام