اے پی سی میں کسی کا نام لینے سے منع نہیں کیا گیا تھا: بلاول بھٹو زرداری

اے پی سی میں کسی کا نام لینے سے منع نہیں کیا گیا تھا، بلاول بھٹو زرداری
نادر گُرامانی 11 نومبر 2020
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
5faba4bae4677.png

بلاول بھٹو زرداری نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل تمام جماعتیں متحد اور متفق ہیں جبکہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں کسی شخصیت کا نام لینے سے منع بھی نہیں کیا گیا تھا۔

ہنزہ میں ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑے ہونے پر زور دیا ہے، مسلم لیگ (ن) ہو یا پیپلزپارٹی، تمام جماعتوں کی اپنی اپنی سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی، اداروں کے آئینی و قانونی کردار ادا کرنے کی بات ہے تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی میں اتفاق ہے۔

نواز شریف کے بیانیے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک ہے کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونی چاہیے، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے اور اس نکات پر ہم سب متحد اور ایک ہیں۔

تحریر جاری ہے‎
مزید پڑھیں: ’فوجی قیادت کانام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا، نام سنے تو دھچکا لگا‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ ہے ہم اس پر کھڑے ہیں اور جو بھی پی ڈیم ایم کا مشترکہ فیصلہ ہوگا ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔



بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں ہمارے نکات سب کے سامنے ہیں، تاہم اے پی سی میں نہ تو کسی کا نام لینے کا طے ہوا تھا لیکن ساتھ ساتھ کسی کا نام لینے کا منع بھی نہیں کیا گیا تھا۔

تحریر جاری ہے‎
اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کا ٹائم ٹیبل بڑا واضح ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی حاصل ہوگی جنوری میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوگا جبکہ فروری میں حکومت کو جانا پڑے گا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو متنازع بنانے اور تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، غداری کے فتوے بانٹنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ عوام اس کارڈ کو جانتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ کھوکھلا ہے، وہ نہ صرف قیادت بلکہ ہمارے کارکنان اور پاکستانی عوام کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہو تو غدار ہو لیکن عوام جانتے ہیں کلبھوشن کو قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) دینے والا عمران خان ہے جبکہ نریندر مودی کی جیت کی دعا اور کشمیر کا سودا کرنے والا بھی عمران خان تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ ناکام رہے گا اور پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی ہی ملے گی کیونکہ ہم سچ اور جمہوریت کے ساتھ ہیں۔

تحریر جاری ہے‎
دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ عمرانی معاہدے کا حل جمہوریت ہی ہے، ہمیں بالآخر مفاہمت کی طرف جانا پڑے گا اور ایک کمیشن بنانا پڑے گا جو میثاق جمہوریت اور ہمارے منشور کا حصہ ہے لیکن جہاں تک مذاکرات کی بات ہے تو جائز طریقے والے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر یہ پارلیمان کی سرپرستی میں ہوں تو اس طرح کا اسپیکر جو سلیکٹڈ ہے اور ڈکٹیشن پر چلتا ہے تو اس کی قیادت کو کوئی نہیں مانے گا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نظریہ ضرورت کے تحت عدالتی فیصلوں کی روک تھام کے لیے آئینی ترمیم ہونی چاہیے۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر پیش آئے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی واقعے پر ایکشن خوش آئند ہے، اس واقعے کے بعد آرمی چیف سے بات ہوئی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ نہ صرف تحقیقات ہوگی بلکہ جو ملوث ہوئے ان کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کارروائی کی گئی جو ایک مثبت قدم ہے، اس قسم کے اقدامات سے اداروں کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتوں کو اچھے اقدام کو سراہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پوری دنیا کو بتانا ہے گلگت بلتستان کو حقوق دو، بلاول بھٹو زرداری

گلگت بلتستان انتخابات سے متعلق انہوں نے دھاندلی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اقدامات سے گلگت بلتستان کے انتخابات متنازع ہو رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ واضح قانون کے باوجود وفاقی وزرا گلگت بلتستان میں گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں جس طرح یہاں کے عوام ہمارا ساتھ دے رہے ہیں ہم تمام ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرکے کامیاب ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو میں اس کا خیرمقدم کروں گا، اس وقت اس سے زیادہ کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں کہ یہ انتخابات متنازع ہوجائے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو زیادہ محتاط ہونا چاہیے تھا لیکن آج تک ان کے وفاقی وزیر گلگت بلتستان میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں وہ قبل از وقت دھاندلی آپ کے سامنے ہے۔
 
نواز شریف کے بیانیے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہماری پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک ہے کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونی چاہیے، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے اور اس نکات پر ہم سب متحد اور ایک ہیں
پہلے براہِ راست مارشل لاء لگاکر، آئین توڑ کر مداخلت کی جاتی تھی، آج ھائیبرڈ بیجوں کے ذریعے مداخلت کی جاتی ہے۔
 
بالکل۔ البتہ امریکہ، سعودیہ اور دیگر ممالک مداخلت کر سکتے ہیں۔
Nawaz Sharif, 'very much Saudi Arabia's man' in Pakistan | Prince Al-waleed Bin Talal
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ہی امریکہ کی ایجنٹ رہی ہے۔ ایوب خان نے امریکہ کو اڈے دئیے جہاں سے روس کی سراغ رسانی کی جاتی تھی۔ ضیاء الحق نے افغانستان میں امریکہ کی جنگ لڑی، پرویز مشرف نے بھی امریکہ کا بھرپور ساتھ دیا۔

کسی سیاسی جمہوری حکومت سے ایسی نیکیاں سرزد نہیں ہوئیں۔
 
آج بھی سی پیک کو رول بیک کیا جارہا ہے۔ کیا وجہ ہے کہ چین ایران کے راستے کسی متبادل سڑک کا سوچ رہا ہے۔ پاپا جونز سے چین کے لیے راستہ فراہم کرنے میں مدد کا تصور ہی محال ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
کسی سیاسی جمہوری حکومت سے ایسی نیکیاں سرزد نہیں ہوئیں۔
کارگل جنگ میں نواز شریف کی امریکہ کو مداخلت کی دعوت۔ اس وقت ن لیگ کی عین جمہوری دو تہائی اکثریت والی حکومت تھی
Nawaz Sharif's pleas and Bill Clinton's intervention in the Kargil War
میموگیٹ سکینڈل میں حسین حقانی کی امریکہ کو مداخلت کی دعوت۔ اس وقت آپ کی پی پی کی عین جمہوری حکومت تھی۔
'Memogate' scandal deepens as American accuser threatens to tell all | Pakistan | The Guardian
 
کارگل جنگ میں نواز شریف کی امریکہ
کارگل جنگ پاکستان پر جنرل صاحب نے منتخب وزیراعظم کو مطلع کیے بغیر مسلط کی۔ امریکہ کو دعوت نواز شریف نے نہیں دی۔ انہیں تو کرکٹ ادھورہ چھوڑ کر اس شاخسانے کو نمٹانے کے لیے امریکہ کی دعوت پر جانا پڑا۔
 

جاسم محمد

محفلین
کارگل جنگ پاکستان پر جنرل صاحب نے منتخب وزیراعظم کو مطلع کیے بغیر مسلط کی۔ امریکہ کو دعوت نواز شریف نے نہیں دی۔ انہیں تو کرکٹ ادھورہ چھوڑ کر اس شاخسانے کو نمٹانے کے لیے امریکہ کی دعوت پر جانا پڑا۔
جس جنرل نے کارگل جنگ شروع کی اسے آرمی چیف لگانے والے جمہوری انقلابی سویلین بالا دست نواز شریف ہی تھے۔ اسے فورا برخواست کر کے کورٹ مارشل کرنے کی بجائے وہ ڈر کر امریکہ بھاگ گئے۔
 
جس جنرل نے کارگل جنگ شروع کی اسے آرمی چیف لگانے والے جمہوری انقلابی سویلین بالا دست نواز شریف ہی تھے۔ اسے فورا برخواست کر کے کورٹ مارشل کرنے کی بجائے وہ ڈر کر امریکہ بھاگ گئے۔
پھر جب موقع غنیمت جان کر اسے ہٹایا تو رینک اور فائل جذبات میں آگئے
 

جاسم محمد

محفلین
پھر جب موقع غنیمت جان کر اسے ہٹایا تو رینک اور فائل جذبات میں آگئے
ظاہر ہے جو مکا جنگ ختم ہونے کے بعد یاد آئے اسے اپنے منہ پر ہی مار لینا چاہئے۔ جنرل مشرف اور جنرل باجوہ کو غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات کرنے پر موقع پر فارغ کر دینا چاہیے تھا۔ اور اب جبکہ وہ اپنی وارداتیں مکمل کر چکے تو مجھے کیوں نکالا، سویلین بالا دستی کے انقلابی ڈراموں کا کیا فائدہ؟
سندھ پولیس اسی لئے تعریف کے لائق ہے کیونکہ اس نے مکا بعد میں مارنے کی بجائے عین اسی وقت مارا جب اس کا آئی جی اغوا ہوا تھا۔ نتیجتا جنرل باجوہ کو تاریخ میں پہلی بار اپنے ماتحتوں کی پبلک میں درگت بنانی پڑی۔
 
Top