قوم تو اپنی مدد آپ کے تحت یہ ذمہ داری کسی نہ کسی شکل میں ہمیشہ سے ہی نبھاتی رہی ہے۔ البتہ یہ بھاری بھرکم مینڈیٹ لیکر آنے والی نااہل حکومتیں آخر کب اپنا فرض پورا کریں گی؟ حضرت عمر فاروقؓ کے معروف قول کے مطابق اگر دریائے دجلہ کے کنارہ ایک کتا بھی مر جائے تو اسکا حساب مرنے کے بعد انسے بطور حکمران کے لیا جائے گا۔ ہمارے دیسی معاشرے میں سینکڑوں غربا روزانہ کی بنیاد پر اپنے معصوم بچوں اسمیت خودکشیاں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمرانوں کے بیرونی بینک اکاؤنٹس ہی عمر عیار کی زنبیل کی طرح بھرنے میں نہیں آرہے۔غرباء کا خیال رکھنا ساری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ رب کریم ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین
آپ کے خیال میں غربت ختم کرنے کے لئے حکومت کو کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے؟پوری قوم بمعہ ان غرباٰء کے ٪17 سے ٪35 تک جنرل سیلز ٹیکس حکومت کو دے کر اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے۔اور جو انکم ٹیکس دیتے ہیں وہ اس کے علاوہ ہے۔ اس ٹیکس کا پہلا مصرف غربت ختم کرنا ہے نہ کہ کچھ اور۔۔۔۔۔۔۔ اور اتنا کچھ گورنمٹز کو دینے کے باوجود یہ عوام ہی ہے جو اپنے آس پاس محلوں میں کسی نہ کسی طرح غربا کی مدد کرتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔ اور حد تو یہ ہے کہ بالفرض کسی غریب بیوہ کو اگر کوئی 10000 روپے ماہانہ خرچ کے لیے دیتا ہے تو اس میں سے بھی گورنمٹ تقریبا 2000 روپے سیلز ٹیکس کی مد میں لے اڑتی ہے۔
طریقے تو بہت سے اختیار کیے جا سکتے ہیں اگر کوئی نیک نیت ہو یہاں تو ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام نشیمن کیا ہو گا۔۔آپ کے خیال میں غربت ختم کرنے کے لئے حکومت کو کیا طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے؟
جی بالکل ، کرپشن کو ختم کرنا بہت بڑا قدم ہوگا لیکن میرے خیال میں کرپشن کا مکمل خاتمہ شاید آسان نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے اقدامات لئے جا سکتے ہیں جس سے غرباء کے لئے زنگی آسان ہو جائے۔طریقے تو بہت سے اختیار کیے جا سکتے ہیں اگر کوئی نیک نیت ہو یہاں تو ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام نشیمن کیا ہو گا۔۔
کرپشن کو ختم کر لیا جائے تو غربت کو کنٹرول کیا سرے سے ختم کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ہر طرح کی کرپشن شامل ہے۔
پیسوں کی کرپشن
گھوسٹ ملازمین
جس کام کے لیے بھرتی ہوئے ہیں وہ کام ہی نہ کرنا بلکہ ان اختیارات کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرنا۔
آپ کی باتیں اپنی جگہ درست ہے۔۔لیکن برتن میں پانی بھرنے کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ اس میں سوراخ ہو۔۔۔جی بالکل ، کرپشن کو ختم کرنا بہت بڑا قدم ہوگا لیکن میرے خیال میں کرپشن کا مکمل خاتمہ شاید آسان نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے اقدامات لئے جا سکتے ہیں جس سے غرباء کے لئے زنگی آسان ہو جائے۔
1- کچھ لوگ تو روزگار کما نہیں سکتے ان کو حکومت براہ راست مالی مدد پہنچا سکتی ہے جیسے بیوائیں وغیرہ ان کے لئے حکومت ماہانہ وظیفہ مقرر کر سکتی ہے اور لنگر خانے کھول کر ان کا لازمی حصہ مقرر کر سکتی ہے۔ بجلی کے بلوں میں چھوٹ دی جاسکتی ہے۔
2- جو کم آمدنی کے لوگ ہیں ان کے لئے بجلی کے بلوں میں چھوٹ دی جاسکتی ہے ایسے کہ جو کم بجلی استعمال کرتے ہیں ان کے لئے بجلی سستی ہو
3- غربت کا خاتمے کے لئے میرے نزدیک سب سے پسندیدہ روزگار کے ذرائع پیدا کرنا ہے۔ اور کاروبار کے مواقع اور کاروبار کو تیز کرنے والے اقدامات ہیں۔ اس معاملے میں تکنکی تعلیم مفت یا بہت سستی ہو- اور کاروبار کے لئے حکومت زیادہ سے زیادہ سہولت دے ۔ گھر بٹھا کر ایسے آدمی کو کھلانا جو کام کر سکتا ہے مجھے پسند نہیں۔
میں تو اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ حکومت دونوں طرح کے کام کرے۔ کرپشن کے خاتمے کو ترجیح دے اور ساتھ ساتھ دوسرے اقدامات بھی کرے جس سے غرباء کے لئے زندگی آسان ہوآپ کی باتیں اپنی جگہ درست ہے۔۔لیکن برتن میں پانی بھرنے کا کوئی فائدہ نہیں جبکہ اس میں سوراخ ہو۔۔۔
بے نظیر انکم سپورٹ کی مد میں روپیہ جن غریبوں کو جا رہا ہے وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق تو کم از کم حقداروں تک نہیں پہنچ رہا بلکہ وہی سیاسی مقاصد شامل ہیں اس میں بھی۔۔
سستی بجلی کے حوالے سے میں متفق ہوں لیکن یہاں تو وزراء تک بجلی چوری میں ملوث ہیں ان کا کیا وہ مفت استعمال کریں اور غریب پیسے دے۔۔اور ویسے بھی پچھلی حکومت نے جو بجلی میں ہوشربا اضافے کئے اس میں اس حکومت نے چار چاند لگا دیے ہیں۔
روزگار کے زرائع پیدا کرنے سے بھی کچھ نہیں ہونے والا جب تک کرپشن ختم نہیں ہو گی کیونکہ یہاں نوکریاں یا تو بکتی ہیں یا سفارش پہ ملتی ہیں میرٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور اگر کوئی ادارہ میرٹ پہ بھرتی کرنا چاہے تو یہ وزراء مملکت اس بھرتی کو ہی روک لیتے ہیں ۔۔کہ بھئی ہمارا حصہ کدھر گیا ہمارا کوٹہ کدھر گیا۔۔۔
الغرض یہاں کرپشن کو ختم کرنے یا عوام کی خدمت کرنے کے لیے کوئی حکومت میں آتا ہی نہیں بلکہ کرپشن کرنے کے لیے حکومت میں آتے ہیں یا سیاست میں آتے ہیں اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔۔