تبصرہ تو یہ ہے کہ اول تو ایسی چیزیں بچوں کی پہنچ سے دور رکھنا چاہئیں کہ بعد کو ادیب لوگوں کو بہانہ ہاتھ آ جاتا ہے دکھ بھرے افسانے لکھنے کا۔
دیکھو ہماری ادی کو رلا دیا ناں
بھئی ایسا ہے کہ اس کو ٹیکسٹ میں پیسٹ کرو فورا۔
بہت ہی اچھی کاوش ہے۔ اب ہم بولیں گے تو لوگ کیا کہیں گے کہ اپنے لوگوں کے لیے حجازی صاحب کیسے رطب اللسان ہیں؟
سو تھوڑے کو بہت جانو اور ٹیکسٹ کو پیسٹ فرماؤ۔