بائیکاٹ

کیا ہمیں بھی ایران کی طرح ڈیمارک سے سفارتی تعلقات ختم کر دینے چاہیے اور ان کے ساتھ کسی قسم کا تجارتی یا سفارتی رابطہ نہیں رکھنا چاہیئے۔ اور کیا آپ لوگ پاکستانی حکومت کی طرف سے توہین رسالت کے متعلق دفتر خارجہ کے احتجاج سے مطمئن ہیں۔ آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں اپنی رائے دیجئے۔
 

دوست

محفلین
حکومت کا گول مول سا بیان پڑھا تھا کہ ڈنمارک کے ساتھ تجارتی توازن ہمارے حق میں‌ہے۔ لگتاتو ایسے ہی ہے کہ یہ لوگ ایسا کچھ نہیں‌کریں‌گے۔ اور ہم کیا کرسکتے ہیں۔ اگر ان سب ممالک سے تجارتی تعلقات منقطع کر دیں‌تو برآمدات پر اثر پڑے گا کھانے کو تو پہلے ہی نہیں‌مل رہا اور رازق کو تو ہم عرصے سے مسجد میں‌چھوڑ آتے ہیں تو کھائیں‌گے کہاں‌سے۔
 
کیا اپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اسلام کے ساتھ سنجیدہ ہے واقعی؟ یا اپ سادہ لوحی میں توقع کررہے ہیں کہ پاکستانی حکومت ڈنمارک کا بائیکاٹ جیسا قدم اٹھا سکتی ہے۔
جملہ سخت ہے مگر دل پر پتھر رکھ کر کہنا پڑ رہا ہے کہ اسلام اور پاکستان (بالخصوص پاکستانی ارباب و اختیار) دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
 

اظہرالحق

محفلین
پاک گورنمنٹ کو جو آرڈرملے ہیں وہ کافی سخت ہیں ۔ ۔ ۔ اسی لئے پاک گورنمنٹ نے صرف دوائیوں پر پابندی لگائی ہے کیونکہ اس سے ڈئیریکٹ افیکٹ عوام پر آئے گا ۔ ۔ ۔ باقی دوسری طرف اگر پابندی لگائی گئی تو ۔ ۔ ۔ کتنے ہی ایم این اے اور “بڑے“ لوگوں کے بزنس اور تعلقات متاثر ہونگے ۔ ۔ ۔ سو صرف وہ کام کئے جائیں گے جن سے عوام کو تکلیف ہو ۔ ۔ خواص کو نہیں

اور ایسے ہی اقدامات باقی مسلم ممالک میں اٹھائے جائیں گے ۔ ۔ ایران تو ویسے بھی یورپی یونین سے چھپن چھپائی کھیل رہا ہے ۔ ۔ گلف میں بھی کنزیومیبل پر پابندی لگائی گئی ہے ۔ ۔ ۔

اور یہ ہی بڑے صاحب کا آرڈر ہے
 

فرید احمد

محفلین
لیکن اگر کوئی انفرادی طور پر ڈنیش چیزوں کا بئیکاٹ کرے تو کیا یہ پسندیدہ فعل سمجھا جانا چاہیے یا نہیں ؟
ڈینش چیزوں کی فہرست :

d2.gif
 
حکومت پاکستان کے اقدامات پاکستان کے عوام کے جذبات و احساسات کا احاطہ کرنے سے قاصر ہیں۔ درحقیقت پاکستان کی حکومت پاکستانی عوام کی نمائندہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہےکہ اس کے اقدامات ناکافی نظر اتے ہیں۔ بہت حد تک پاکستان کی موجودہ حکومت کے مفادات مغرب سے وابستہ ہیں اور یہ کوئی بری بات بھی نہیں۔ مصیبت تو یہ کہ پاکستانی اربابِ اختیار جذباتی حد تک مغرب کے مفادات کے تحفظ کرتے ہیں۔ ظاہراً پاکستان صدر سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگاتے ہیں مگر طاقتور ملک اگر ملک پر حملہ کرکے پاکستان معصوم لوگوں کو شھید بھی کردیں تو انہیں سانپ سونگھ جاتا ہے۔ بلوچستان اور کراچی میں وہ سماج دشمن عناصر کی طاقت کے ساتھ سرکوبی کرسکتے ہیں مگر حقیقتاً ملک دشمن طاقتوں‌کے خلاف کچھ نہیں‌کرتے۔ مزے کی بات یہ کہ سماج دشمن عناصر اگر ان کی بولی بولنے لگیں تو انہیں گود میں بٹھالیتے ہیں۔

یہ حقیقت ہم کو جان لینا چاہیے کہ بے غیرت ارباب اختیار دراصل پاکستانی عوام کی بے عملی اور اسلام سے دوری کی وجہ سے طاقت حاصل کرچکے ہیں۔
صرف مصنوعات کا بائیکاٹ اور توڑپھوڑ سے کچھ حاصل نہیں بلکہ سب مسلم عوام کو اپنے اعمال پر نظرثانی کرکے برے اعمال سے توبہ کرنے کی ضرورت ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ وطنیت کی بنیاد اسلام ہے۔ سب سے پہلے پاکستان نظریہ پاکستان کے خلاف ہے۔
علامہ فرماتے ہیں
اسلام تیرا دیس ہے تو مصطفوی ہے۔
 
Top