لوگ اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ خوش باش ہوں میں
رُخ پہ رہتی ہے تری یاد سے اک ایسی دمک
سبحان اللہ !
کیا ہی خوبصورت کلام ہے۔ صبح صبح اِسے پڑھ کر سرشار ہوگیا۔
ماشاءاللہ۔
بہت سی محبت بہت، سی داد آپ کے لئے۔
جیتے رہیے۔
حضور پسند آوری کے لیے شکرگزار ہوں ۔ ذوق سلامت رہے. بہت نوازشواہ واہ۔۔۔ ابن رضا بھائی کیا کہنے۔۔۔ اعلی۔۔۔۔ شاندار۔۔۔ اور یہ شعر۔۔۔ لاجواب
پسند آوری کا شکریہ. خوش رہیےبہت خوب ابن رضا بھائی! ماشاء اللہ، بہت عمدہ کاوش ہے ..۔۔واہ واہ
تھک گئی آہ مِری عرش پہ دیتے دستک
بابِ ایجابِ دُعا مجھ پہ کُھلے گا کب تک؟
اَوَّل اَوَّل تو مری آنکھ تھی ساون ساون
محوِ گریہ ہے مرے حال پہ اب چشمِ فلک
آزمائش تھی مِرے ضبط کی مقصود جسے
آ کے رکھے وہی زخموں پہ مِرے مشتِ نمک
لوگ اکثر یہ سمجھتے ہیں کہ خوش باش ہوں میں
رُخ پہ رہتی ہے تری یاد سے اک ایسی دمک
دشتِ دل درد کے پھولوں سے جو بھر جاتا ہے
تب کہیں جا کے رضا اٹھتی ہے شعروں سے مہک
ستمبر 30، 2014
اس محبت و پذیرائی کے لیے بے حد ممنون محترم ظہیر صاحب. آپ کی صلاح بالکل برمحل اور فوری قبولیت کی متقاضی ہے. .تاہم یہاں صرف نمک نہیں بلکہ مشتِ نمک کی بات تھی اس لیے چھڑکے سے رکھے بہتر لگا خیر ابھی زیرِ غور ہے. ذوق سلامت رہے. شاد رہیےبہت اچھے ابن رضا بھائی ! کیا بات ہے ! اچھے اشعار ہیں ۔ خدا سلامت رکھے ۔
ویسے درست محاورہ نمک چھڑکنا یا نمک پاشی کرنا ہے ۔ میری رائے میں اگر محاورہ درست استعمال کیا جائے تو شعر کی ادبی حیثیت بڑھ جاتی ہے ۔