آذان
محفلین
گزرے دنوں کی ایک غزل (سہل ممتنع) آپ احباب کے سامنے رکھنے کی جسارت کر رہا ہوں۔
آپ احباب کی قیمتی آراء احقر کے سَر آنکھوں پر۔
محترم جناب الف عین اور @محمدیعقوب آسی صاحب سے خاص طور پہ نظرِکرم کی درخواست ہے۔
آپ احباب کی قیمتی آراء احقر کے سَر آنکھوں پر۔
محترم جناب الف عین اور @محمدیعقوب آسی صاحب سے خاص طور پہ نظرِکرم کی درخواست ہے۔
بات آ کے یہاں پہ رُکتی ہے
کتنی ویران دل کی بستی ہے
رات جب دھارتی ہے ناگَن رُوپ
ہم کو تنہائی خوب ڈستی ہے
تیری پازیب کی جھنکارمیرے کانوں میں
پہلے کھنکتی تھی، اب بجتی ہے
اب ہمیں خُود پہ اختیار کہاں
جسم سارے پہ دل کی سختی ہے
تم میری زندگی کا پُوچھتے ہے
وہ دیکھو ، دُور کھڑی ہنستی ہے
کتنی ویران دل کی بستی ہے
رات جب دھارتی ہے ناگَن رُوپ
ہم کو تنہائی خوب ڈستی ہے
تیری پازیب کی جھنکارمیرے کانوں میں
پہلے کھنکتی تھی، اب بجتی ہے
اب ہمیں خُود پہ اختیار کہاں
جسم سارے پہ دل کی سختی ہے
تم میری زندگی کا پُوچھتے ہے
وہ دیکھو ، دُور کھڑی ہنستی ہے
آخری تدوین: