ہما حمید ناز
محفلین
بہت خوب ۔
پسندآوری کا شکریہ۔ شاد رہیےبہت خوب ۔
پسند آوری توجہ اور اچھے مشوروں کے لیے بہت شکریہ۔ شاد رہیےبہت عمدہ کلام ہے ماشاءاللہ ۔۔۔۔۔
عمر گزری ہے صبا کہتے ہوئے جس کو مری
کے بجائے اگر یوں کہیں
زندگی بیت گئی جس کو صبا کہتے ہوئے ۔۔۔
تو کیسا رہے گا ؟؟
یا اگر مصرع تبدیل نہ کریں تو مری کو پہلے لائیں
عمر گزری ہے مری ، جس کو صبا کہتے ہوئے ۔۔۔۔
اس کے ہاتھوں میں بھی پتھر ہے ۔۔۔۔۔۔پتھر کے بجائے خنجر کہیں تو مناسب ہوگا ؟؟
ہر گھڑی ایک ہی منظر ہے ۔۔۔۔۔کے بجائے ۔۔۔۔ دل مرا غم کا سمندر ہے مجھے رونے دو ۔۔۔۔کہیں یا اگر مصرع تبدیل نہ کریں تو یوں کہیں ۔۔۔۔
کتنا پردرد یہ منظر ہے مجھے رونے دو ۔۔یا پردرد کے بجائے ۔۔پرہول ۔۔۔کہ لیں ۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
۔
جو سجاتا تھا در و بام مِرے پھولوں سے
مرے پھول؟ مراد تو میرے در و بام سے ہے نا!!میری
مناسب ہے۔ پہلے سے بہتر ہے۔
آخری سے پہلے شعر میں "یہ آنکھیں میری" ۔۔ لفظ "یہ" کو نکال دیجئے۔
پسند آوری کا شکریہ، شاد رہیںبات اب ضبط سے باہر ہے مجھے رونے دو
کیا بات ہے صاحب ! بہت خوب۔
بات اکیلی "یہ" کو ہٹانے کی نہیں تھی، اس میں پورا سیاق و سباق از خود شامل تھا۔بات بے بات بھر آتی ہیں یہ آنکھیں میری
پہلا مصرع پھر وزن سے نکل گیا۔بات بے بات ہو جاتی ہیں نم آنکھیں میری
مجھ میں باقی یہی جوہر ہے، مجھے رونے دو
میں نے جس مصرعے کی بنیاد پر بات کی تھی وہ ہے
بات اکیلی "یہ" کو ہٹانے کی نہیں تھی، اس میں پورا سیاق و سباق از خود شامل تھا۔
آپ نے جو بعد میں ترمیم کر دی، اس سے وزن کی سابقہ صورت جاتی رہی۔ اور
پہلا مصرع پھر وزن سے نکل گیا۔
خارج از وزن ۔۔۔ اسی کو آسان پیرائے میں لکھا۔"۔۔۔۔۔ وزن سے نکل گیا " بات سمجھ نہیں آئی سر۔ وضاحت فرما دیجیے
خارج از وزن ۔۔۔ اسی کو آسان پیرائے میں لکھا۔
بات بے بات بھر آتی ہیں یہ آنکھیں میری ۔۔ کی بجائے
بات بے بات بھر آتی ہیں آنکھیں میری
مجھ میں باقی یہی جوہر ہے مجھے رونے دو
یہ دونوں مصرعے وزن میں ہوتے: فاعلن فاعلتن فاعلتن فاعلتن ۔۔۔ یا ۔۔۔ روایتی عروض میں اس کا جو بھی وزن ہے اس پر نیلے رنگ والے متن کا شعر پورا اترتا ہے۔
آپ نے بدل کر پہلا مصرع یوں کر دیا
بات بے بات ہو جاتی ہیں نم آنکھیں میری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ وزن سے خارج ہے۔
فاعلاتن: بات بے با
فعلاتن: ت بھ راتی
فعلاتن: ہیں یہ آکھیں
فعلن: میری
فاعلاتن: بات بے با
فعلاتن: ت ہُ جاتی
فعلاتن: ہیں ن ماکھیں
فعلن: میری
سر اس بحر کے حساب سے تو دونوں مصرعے موزوں ہیں یہاں نشاندہی فرما دیں
خوب صورت اصلاح فرمائی ہے استادِ محترم۔خارج از وزن ۔۔۔ اسی کو آسان پیرائے میں لکھا۔
بات بے بات بھر آتی ہیں یہ آنکھیں میری ۔۔ کی بجائے
بات بے بات بھر آتی ہیں آنکھیں میری
مجھ میں باقی یہی جوہر ہے مجھے رونے دو
یہ دونوں مصرعے وزن میں ہوتے: فاعلن فاعلتن فاعلتن فاعلتن ۔۔۔ یا ۔۔۔ روایتی عروض میں اس کا جو بھی وزن ہے اس پر نیلے رنگ والے متن کا شعر پورا اترتا ہے۔
آپ نے بدل کر پہلا مصرع یوں کر دیا
بات بے بات ہو جاتی ہیں نم آنکھیں میری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ وزن سے خارج ہے۔
رضا بھائی ۔ جہاں تک میں سمجھا آسی بھائی کا ذہن، ہو جا تی کے" وا ؤ" کا اور ہیں نم آکھیں میں" یں" کا اتنا قریبی اسقاط قبول نہیں کر پا ر ہا ۔یہ اسقاط ہی مصرع کو وزن کا پابند کرنے میں بوجھل ثابت ہو رہا ہے ۔اس طر ح مصرع موزوں تو ہو رہا ہے مگر ہموار نہیں ۔فاعلاتن: بات بے با
فعلاتن: ت بھ راتی
فعلاتن: ہیں یہ آکھیں
فعلن: میری
فاعلاتن: بات بے با
فعلاتن: ت ہُ جاتی
فعلاتن: ہیں ن ماکھیں ۔ ہ نما کھیں
فعلن: میری
سر اس بحر کے حساب سے تو دونوں مصرعے موزوں ہیں یہاں نشاندہی فرما دیں
جی سر تاہم مذکور مصرعے میں "یہ" بھرتی کا ہے۔بات بے بات بھر آتی ہیں (یہ) آنکھیں میری
مجھ میں باقی یہی جوہر ہے مجھے رونے دو
فاعلن فاعلتن فاعلتن مفعولن (فاعلتن)
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
۔۔۔۔۔ اس (یہ) پر شاعر کا مؤقف درست ہے کہ یہ بحر میں ہے۔ مجھے مغالطہ ہوا تھا۔
شکریہ شاہ جی یہ اخفا تو معمول کے ہیں اور عام مستعمل ہیں وزن کی بابت سر آسی صاحب کو مغالطہ ہو گیا تھا جس میں ایک کی تصدیق اوپر انہوں نے کر دی ہے۔ دوسری کا جواب باقی ہے۔ سلامت رہیں اور اپنی محبتوں سے نوازتے رہیںرضا بھائی ۔ جہاں تک میں سمجھا آسی بھائی کا ذہن، ہو جا تی کے" وا ؤ" کا اور ہیں نم آکھیں میں" یں" کا اتنا قریبی اسقاط قبول نہیں کر پا ر ہا ۔یہ اسقاط ہی مصرع کو وزن کا پابند کرنے میں بوجھل ثابت ہو رہا ہے ۔اس طر ح مصرع موزوں تو ہو رہا ہے مگر ہموار نہیں ۔
رضا بھائی ۔ جہاں تک میں سمجھا آسی بھائی کا ذہن، ہو جا تی کے" وا ؤ" کا اور ہیں نم آکھیں میں" یں" کا اتنا قریبی اسقاط قبول نہیں کر پا ر ہا ۔یہ اسقاط ہی مصرع کو وزن کا پابند کرنے میں بوجھل ثابت ہو رہا ہے ۔اس طر ح مصرع موزوں تو ہو رہا ہے مگر ہموار نہیں ۔
جی سر تاہم مذکور مصرعے میں "یہ" بھرتی کا ہے۔
اور دوسرا مصرع بھی باوزن ہے۔