بات جیسی بھی ہو بیگم کی اثر رکھتی ہے
کیونکہ منوانے کا وہ خوب ہنر رکھتی ہے
کس سے ملتا ہوں، کہاں آتا کہاں جاتا ہوں
صبح کی شام کی پل پل کی خبر رکھتی ہے
میرے کپڑوں سے بتاتی ہے کہ میں کس سے ملا
سونگھنے کا بھی وہ کچھ خاص ہنر رکھتی ہے
نوٹ کتنے ہیں مری جیب میں، سکے کتنے
ایکسرے جیسی وہ باریک نظر رکھتی ہے
میری کولیگ نے لنچ آج مرے ساتھ کیا
ایسی باتوں کی بھلا کیسے خبر رکھتی ہے
شک بھی ہوتا ہے کہ بیگم ہے کہ جاسوس ہے وہ
میری ہر بات پہ کچھ ایسے نظر رکھتی ہے
گھر سے وہ مجھ کو نکالے گی، فقط دھمکی نہیں
ہر گھڑی باندھ کے وہ رختِ سفر رکھتی ہے
وہ چلاتی ہے چھری روز کچن میں لیکن
پیٹ میں میرے گھسانے کا جگر رکھتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
بیوی ہو تو ایسی ہو
خاوند کی وہ ہر خبر رکھتی ہے

بہت اچھے، بہت سی داد وصول پائیں۔
 
امجد بھائی !
آپ کیلئے نیک تمنائیں اور بہت سی داااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااااد۔۔۔
 
بات جیسی بھی ہو بیگم کی اثر رکھتی ہے
کیونکہ منوانے کا وہ خوب ہنر رکھتی ہے
کس سے ملتا ہوں، کہاں آتا کہاں جاتا ہوں
صبح کی شام کی پل پل کی خبر رکھتی ہے
میرے کپڑوں سے بتاتی ہے کہ میں کس سے ملا
سونگھنے کا بھی وہ کچھ خاص ہنر رکھتی ہے
نوٹ کتنے ہیں مری جیب میں، سکے کتنے
ایکسرے جیسی وہ باریک نظر رکھتی ہے
میری کولیگ نے لنچ آج مرے ساتھ کیا
ایسی باتوں کی بھلا کیسے خبر رکھتی ہے
شک بھی ہوتا ہے کہ بیگم ہے کہ جاسوس ہے وہ
میری ہر بات پہ کچھ ایسے نظر رکھتی ہے
گھر سے وہ مجھ کو نکالے گی، فقط دھمکی نہیں
ہر گھڑی باندھ کے وہ رختِ سفر رکھتی ہے
وہ چلاتی ہے چھری روز کچن میں لیکن
پیٹ میں میرے گھسانے کا جگر رکھتی ہے
بہت خوب۔ ڈھیروں داد وصول کریں۔
 

شمشاد

لائبریرین
شکریہ شمشاد بھیا! ویسے سب کہنے کی باتیں ہیں، بیوی کتنی ہی تیز کیوں نہ ہو، میاں صاحب کے دماغ سے زیادہ نہیں ہو سکتی ؛)

بچے نے اپنی امی سے پوچھا، "ماما کیا سب کہانیاں "ایک دفعہ کا ذکر ہے" سے شروع ہوتی ہیں؟"

"نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں "بیگم آج دفتر میں بہت کام تھا" سے بھی شروع ہوتی ہیں" بچے کی امی نے اس کے ابو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

اب خود ہی فیصلہ کر لیں کہ میاں صاحب کا دماغ کہاں تک پہنچتا ہے۔
 
آخری شعر پر نظر ثانی فرمالیں، میرے خیال میں چھری وتد مجموع ہے، فعو کے وزن پر ہے جبکہ شعر میں غالبا فعلن کے وزن پر ہے۔
توجہ دلانے کا شکریہ، ویسے میرے خیال میں فعلن کے وزن پر ٹھیک ہے۔ اگر آپ کو بھرپور یقین ہے تو میں بدل دیتا ہوں۔
 
بچے نے اپنی امی سے پوچھا، "ماما کیا سب کہانیاں "ایک دفعہ کا ذکر ہے" سے شروع ہوتی ہیں؟"

"نہیں بیٹا، کچھ کہانیاں "بیگم آج دفتر میں بہت کام تھا" سے بھی شروع ہوتی ہیں" بچے کی امی نے اس کے ابو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔

اب خود ہی فیصلہ کر لیں کہ میاں صاحب کا دماغ کہاں تک پہنچتا ہے۔
اور باپ نے بیٹی کو پیار سے کہا، "بیٹا ان سب کہانیوں کا کوئی نہ کوئی اختتام تو ہو جاتا ہے لیکن ایک ایسی کہانی بھی ہے جس کا کوئی اختتام نہیں ہوتا"، بیٹی نے حیرت سے پوچھا، "وہ کہانی کہاں سے شروع ہوتی ہے؟ باپ نے بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا "اجی سنتے ہو، پتہ ہے آج کیا ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔"
 
Top