کتنی زبردست تین باتیں کہی آپ نے۔
تعریف کرنے میں آپ نے ذرہ برابر مبالغے سے کام نہیں لیا مگر اپنے مراسلہ میں محاورہ وغیرہ شامل کرنا فراموش کر گئے۔ اچھے اچھے سے محاورے پڑھنے کو مل جائیں تو ہم بھی علم کے موتی چن کر پلو میں باندھ لیں۔ فضیلت والی چادر کے پلو میں۔کتنی زبردست تین باتیں کہی آپ نے۔
خوشبو دار توہے ۔نام جو خوشبودار ہے آپا
اور اسی کو ہی تو کہتے ہیں اپنے منہ میاں مٹھو بننا جو کہ ہم بنے ابھی ابھی۔
ہو نہ ہو کل سیما آپا کے پڑوسی گلے شکووں کا ٹوکرا بھر کر آپ کی خدمت میں پیش کریں گے پھر دیتی رہئیے گا صفائیاں۔خوشبو دار توہے ۔
اُس کا لہجہ تو گلابوں کو دہن دیتا ہے
یہ ایسی ہی بات ہے جیسے
سرعاطف صاحب!اللہ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے اور آپ ایسے ہی خوشیاں بکھیرتے رہیں۔کتنی زبردست تین باتیں کہی آپ نے۔
بس اب تھوڑی محنت کر کے سالگرہ کی تمام لڑیوں کو سامنے لانا ہے و محمد عبدالرؤوف بھائی نے تو ہمیں پہلے ہی خبردار کر دیا تھا نجانے ہم کیسے بھول گئے۔
بڑی مشکلوں سے عقل ٹھکانے پر ائی ہے ہماری۔ اور آپ پٹائی کر کے پھر سے اسے نو دو گیارہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں بھائی۔
اس مار کٹائی سے صحیح معنوں میں آپ کی عقل ٹھکانے لگے گی۔ 😎بڑی مشکلوں سے عقل ٹھکانے پر ائی ہے ہماری۔ اور آپ پٹائی کر کے پھر سے اسے نو دو گیارہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں بھائی۔
مگر ٹھکانے لگانا نہیں واپس لانا ہے عقل کو۔ اس میں مدد کیجئےاس مار کٹائی سے صحیح معنوں میں آپ کی عقل ٹھکانے لگے گی۔ 😎
محترم استاد سید عاطف علی صاحب سےمودبانہ عرض کیا ہے!بھئی اس بات سے تو ہمیں کسی کی یہ باتیں یاد آگئیں ۔
یا دن کی باتیں ہوتی ہیں یا رات کی باتیں ہوتی ہیں
یہ دُنیا ہے اِس دُنیا میں ہر بات کی باتیں ہوتی ہیں
دِن رات تمہاری محفل میں دِن رات کی باتیں ہوتی ہیں
کچھ بات نہیں ہوتی لیکن بے بات کی باتیں ہوتی ہیں
جِس بات کی باتیں ہوتی ہیں اُس بات کی کوئی بات نہیں
جِس بات کی کوئی بات نہیں اُس بات کی باتیں ہوتی ہیں
جِس بات پہ اِتنی بات بڑھی اُس بات میں کوئی بات نہ تھی
جب بات پہ بات آ جاتی ہے تب بات کی باتیں ہوتی ہیں
در جواب آں غزل ہمیں یہ باتیں سوجھیں ۔محترم استاد @سید عاطف علی صاحب سےمودبانہ عرض کیا ہے!
ایک دفعہ پھردر جواب آں غزل ہمیں یہ باتیں سوجھیں ۔
جو باتیں مجھ سے کیں تم نے
وہ باتیں کیسے سمجھوں میں
یہ باتیں مشکل باتیں ہیں
آسان انہیں میں کہوں کیسے
یہ سال گرہ کی لڑیاں ہیں
مطلب میں اخذ کروں کیسے
ان گنجلگ بھول بھلیوں سے
اب باہر میں نکلوں کیسے
ان سال گرہ کی لڑیوں میں
باتیں آسان کروں کیسے
یہ رنگ برنگے غبارے
اور پھلجھڑیاں چھوڑوں کیسے
ان خاکی کاغذی خاکوں میں
میں اپنے رنگ بھروں کیسے
اٹھارھویں سال گرہ پر میں
پیغام اپنا بھیجوں کیسے
پیغامِ محبت مشکل ہے
مشکل آسان کروں کیسے
محفل کے ہر اک دھاگے میں
میں مہر یہ ثبت کروں کیسے ؟
حد ہی ہوگئی یعنی کہ تعریفوں کی!!!ذرا سا لفظ اور ‘ کتناعظیم ہے۔ اس میں تو ایک پوری کائنات سما سکتی ہے۔ اور آپکی باتوں میں کیسی مٹھاس ہے ۔میٹھی میٹھی باتیں اور اورباتوں سے خوشبو آئے۔۔۔
حد ہی ہوگئی یعنی کہ تعریفوں کی!!!
آپ شعر کو سلیس اردو میں پڑھ لیا کیجئیے۔ شعرا ء اپنے اشعار بھی پیش کر کے داد وصول کر لیں گے اور دھوکہ دہی کا معاملہ بھی نہیں رہے گا۔بات سے بات کے نام پہ دھوکہ دے کر ہمیں شعر سے شعر پڑھوانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے!!!
ایسی باتیں مت کیا کرو۔ نظر لگ جائے گی۔آپ شعر کو سلیس اردو میں پڑھ لیا کیجئیے۔ شعرا ء اپنے اشعار بھی پیش کر کے داد وصول کر لیں گے اور دھوکہ دہی کا معاملہ بھی نہیں رہے گا۔