بات چیت تب آگے بڑھے گی، جب پرتشدد کارروائیاں بند ہونگی،حکومتی کمیٹی

بات چیت تب آگے بڑھے گی، جب پرتشدد کارروائیاں بند ہونگی،حکومتی کمیٹی

اسلام آباد…حکومتی کمیٹی نے طالبان کی جانب سے پر تشدد کارروائیاں بند ہونے تک ان کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا ہے ، کمیٹی نے وزیراعظم کو فیصلے سے آگاہ کردیا۔ عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ایف سی اہل کاروں کے قتل نے صورتحال یکسر بدل دی ۔وزیراعظم نواز شریف سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے چاروں ارکان نے ملاقات کی ، جس میں مذاکرات کے دوران طالبان کی دہشت گرد کارروائیوں سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے وزیراعظم کو آغاز سے اب تک ہونے والی پیش رفت اور تعطل کے بارے میں آگاہ کیا۔ کمیٹی کے کوآرڈی نیٹر عرفان صدیقی نے وزیراعظم سے کہا کہ طالبان کے ٹھوس اقدامات کے بغیر بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات ممکن نہیں ، موجودہ حالات میں کمیٹی بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھانے سے قاصر ہے، وزیراعظم خود اس بارے میں کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں ، انہیں کمیٹی کی خدمات دستیاب رہیں گی ، طالبان ہر قسم کی کارروائیاں غیر مشروط طور پر بند کردیں تو مذاکرات دوبارہ شروع کیے جاسکتے ہیں۔وزیراعظم ہاوٴس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی کو مشاورتی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی اور کہا کہ مذاکراتی عمل کے حوالے سے آپس میں مشاورت اور حکومت کی رہنمائی جاری رکھیں۔ گزشتہ روز کمیٹی نے طالبان کی نامزد کمیٹی سے ملنے سے انکار کردیا تھا ۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=138237
 
بظاہر یوں لگتا ہے کہ اب پہلے طالبان شوری' کو سارے گروپ اپنے ماتحت متحد کرنے ہونگے، کیونکہ مہمند ایجنسی کا حالیہ واقعہ جس گروپ کا ہے وہ مذاکرات کا پہلے ہی سے مخالف ہے۔
 
مذاکرات کو کامیاب کرنا سب فریقوں کی برابر ذمہ داری ہے اورطالبان قیادت کو بھی خلوص نیت سے مذاکرات کو کامیاب کرنے کی اپنی یہ ذمہ داری نبھانی چاہئے اوراپنے ایسے گروپوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور ان گروپوں کو کنٹرول کرنا چاہئیے. امن اس وقت قوم کی سب سے بڑی ضرورت ہے جو ہتھیاروں کے استعمال سے نہیں مذاکرات کی میز پر افہام و تفہیم سے ہی حاصل ہو سکتا ہے."
اسلام امن و سلامتی کادین ہے اس میں بے گناہ لوگوں کے قتل کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ۔ قیدیوں کی حفاظت پر تو اسلام میں خاص طور پر زور دیا گیا ہےلہذا قیدیوں کا قتل کیا جانا غیر اسلامی فعل ہے.
پاکستان کے عوام نے یہ ملک جمہوری عمل کے ذریعے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے اور ملک میں جمہوری نظام کے حصول و بحالی کے لئے ایک طویل جدوجہد کی ہے، مسائل کا حل جمہوری طریقے سے بات چیت میں مضمر ہے۔طاقت مسائل کا حل نہ ہے بلکہ مزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔ طالبان کو مذاکرات کے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئیے اور قومی دہارے میں آ کرجمہوری طریقےکے مطابق بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے پر امن جدوجہد کرنی چاہئیے.


..................................................................................

مذاکرات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی

http://awazepakistan.wordpress.com
 
Top