محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
بات کو کچھ ثبات ہے ہی نہیں
بات یہ ہے کہ بات ہے ہی نہیں
زندگی سے نجات ہے ہی نہیں
کیا مریں جب وفات ہے ہی نہیں
یا یہ جینا حیات ہے ہی نہیں
یا مری ذات ذات ہے ہی نہیں
کیا مزہ ہے کہ التفات تو ہے
وعدۂِ التفات ہے ہی نہیں
میں سما پا نہیں رہا اس میں
یہ مری کائنات ہے ہی نہیں
پڑ رہیں تو تمام اندھیرا ہے
آنکھ کھولیں تو رات ہے ہی نہیں
عشق ہارے تو حوصلہ ہارے
ورنہ بازی تو مات ہے ہی نہیں
لٹ چکے تو خبر ہوئی راحیلؔ
یہ تو وہ واردات ہے ہی نہیں
راحیل فاروق
بات یہ ہے کہ بات ہے ہی نہیں
زندگی سے نجات ہے ہی نہیں
کیا مریں جب وفات ہے ہی نہیں
یا یہ جینا حیات ہے ہی نہیں
یا مری ذات ذات ہے ہی نہیں
کیا مزہ ہے کہ التفات تو ہے
وعدۂِ التفات ہے ہی نہیں
میں سما پا نہیں رہا اس میں
یہ مری کائنات ہے ہی نہیں
پڑ رہیں تو تمام اندھیرا ہے
آنکھ کھولیں تو رات ہے ہی نہیں
عشق ہارے تو حوصلہ ہارے
ورنہ بازی تو مات ہے ہی نہیں
لٹ چکے تو خبر ہوئی راحیلؔ
یہ تو وہ واردات ہے ہی نہیں
راحیل فاروق