ضبط نے کہا:بات جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
کر لی شکریہ۔شمشاد نے کہا:ضبط نے کہا:بات جو دل سے نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
پہلا مصرعہ یوں ہے :
دل سے جو بات نکلتی ہے۔۔۔۔۔
تصحیح کر لیں۔
شمشاد نے کہا:بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
لوگ بےوجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
یہ بھی پوچھیں گے کہ تم اتنی پریشاں کیوں ہو
انگلیاں اٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
اک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کیے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پہ بھی فقرے کسے جائیں گے
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں میرا ذکر بھی لے آئیں گے
ان کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثر سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا ان سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا ان سے
بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
(کفیل آزر)