وہ کہتے ہیں رنجش کی باتیں بھلا دیں
محبت کریں خوش رہیں مسکرا دیں
شبِ وصل کی بیخودی چھا رہی ہے
کہو تو ستاروں کی شمع بجھا دیں
تم افسانہِ قیس کیا پوچھتے ہو
اِدھر آؤ ہم تم کو لیلٰی بنا دیں
بہاریں سمٹ آئیں، کھل جائیں کلیاں
جو ہم تم چمن میں کبھی مسکرا دیں
وہ آئیں گے آج اے بہارِ محبت
ستاروں کے بستر میں کلیاں بچھا دیں
(اختر شیرانی)