پروین شاکر بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارا دیکھنا ۔ پروین شاکر

فاتح

لائبریرین
فرخ صاحب سے اس غزل کے اشعار پر گفتگو کے دوران اسے محفل پر ارسال کرنے کا بھی خیال آیا۔

بادباں کھُلنے سے پہلے کا اشارا دیکھنا
میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارا دیکھنا

یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اُس سے مگر
جاتے جاتے اُس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا

کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند
اے شبِ ہجراں! ذرا اپنا ستارہ دیکھنا

کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
اُن ہی لوگوں کو مقابل میں صف آرا دیکھنا

جب بنامِ دل گواہی ہم سے مانگی جائے گی
خون میں ڈوبا ہوا پرچم ہمارا دیکھنا

جیتنے میں بھی جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے*
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا

آئینے کی آنکھ ہی کچھ کم نہ تھی میرے لئے
جانے اب کیا کیا دکھائے گا تمہارا دیکھنا

ایک مشتِ خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا
(پروین شاکر)

* یہ مصرع مجھے یوں لکھا ملا تھا کہ "جیتنے میں جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے"۔ لیکن اس شکل میں وزن سے خارج ہو رہا تھا لہٰذا میں نے اندازے سے اسے درست کر دیا۔ اگر کسی کو درست مصرع معلوم ہو تو براہِ کرم مطلع فرما دیجیے۔ شکریہ!
وارث صاحب کا شکریہ جنھوں نے درست مصرع سے آگاہ کیا۔
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب غزل ہے جناب فاتح صاحب ہر ایک شعر خوبصورت اور حساسیت سے مزین ہے

کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
اُن ہی لوگوں کو مقابل میں صف آرا دیکھنا
-------

خاص کر یہ شعر جو زبان زد خاص‌ و عام ہے اس کے لئے بطور خاص شکریہ مجھ کم علم کے علم میں نہ تھا کہ پروین شاکر کا ہے ۔

ایک مشتِ خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا
 

شاہ حسین

محفلین
شکریہ فاتح صاحب نئے شعراء کے کلام سے مجھے کچھ خاص دلچسپی نہیں سوائے چند ایک کے جن میں اکثر اب ہم میں نہیں رہے ۔

پروین شاکر کو نہ پڑھنے برابر پڑھا ہے پر اب لگتا ہے پڑھنا پڑے گا ۔
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ فاتح صاحب نئے شعراء کے کلام سے مجھے کچھ خاص دلچسپی نہیں سوائے چند ایک کے جن میں اکثر اب ہم میں نہیں رہے ۔

پروین شاکر کو نہ پڑھنے برابر پڑھا ہے پر اب لگتا ہے پڑھنا پڑے گا ۔
پروین شاکر کی گو تمام شاعری نہ سہی مگر کچھ یقیناً ایسی ہے کہ جسے پڑھنے کے لیے باقی کی ورق گردانی پر احساسِ زیاں نہیں ہوتا۔;)
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ فاتح صاحب آپ کی محبت کا۔ :) لیکن ابھی لڑائی باقی ہے۔ ;)

کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
اُن ہی لوگوں کو مقابل میں صف آرا دیکھنا;)
اور
جیت جانے میں جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا:)
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ فاتح الدین بشیر محمود بھائی ، بہت خوب انتخاب ہے واہ۔
پروین شاکر کی یہ غزل تو ہمیں عزیز تر ہو گئی ہے کہ اس پر داد دینے کے بہانے آپ تشریف لائے۔
یہ غزل اپنی، مجھے جی سے پسند آتی ہےآپ
ہے ردیفِ شعر میں غالبؔ! زبس تکرارِ دوست
 

مغزل

محفلین
آپ کی محبت ہے ، وگرنہ من آنم کہ من دانم ، بلکہ چہ پدی چہ پدی شوربہ، بلکہ، چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک ۔۔۔۔
’’ فاتح ‘‘ بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ کی محبت ہے ، وگرنہ من آنم کہ من دانم ، بلکہ چہ پدی چہ پدی شوربہ، بلکہ، چہ نسبت خاک را بہ عالم پاک ۔۔۔۔
’’ فاتح ‘‘ بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست۔
بہت شکریہ حضور!
قبلہ مجھے تو لگتا ہے کہ آپ اس عرصے میں فارسی پر عبور حاصل کر رہے تھے۔ سبحان اللہ! :)
 

محمد وارث

لائبریرین
جیت جانے میں جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے*
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا


* یہ مصرع مجھے یوں لکھا ملا تھا کہ "جیتنے میں جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے"۔ لیکن اس شکل میں وزن سے خارج ہو رہا تھا لہٰذا میں نے اندازے سے اسے درست کر دیا۔ اگر کسی کو درست مصرع معلوم ہو تو براہِ کرم مطلع فرما دیجیے۔ شکریہ!

فاتح صاحب، ایک کتاب میں یہ غزل دیکھنے پر مذکورہ مصرع یوں لکھا ملا ہے :)

جیتنے میں بھی جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب، ایک کتاب میں یہ غزل دیکھنے پر مذکورہ مصرع یوں لکھا ملا ہے :)

جیتنے میں بھی جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے
بہت شکریہ جناب۔ پہلے مراسلے میں مصرع کے الفاظ مدون کر دیے ہیں۔
یقیناً صرف "بھی" ہی کاتب سے رہ گیا ہو گا۔ میں نے تو اندازے سے ایک لفظ بڑھا کر وزن پورا کیا تھا۔
 
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اُس سے مگر
جاتے جاتے اُس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا

کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
اُن ہی لوگوں کو مقابل میں صف آرا دیکھنا

جب بنامِ دل گواہی ہم سے مانگی جائے گی
خون میں ڈوبا ہوا پرچم ہمارا دیکھنا

جیتنے میں بھی جہاں جی کا زیاں پہلے سے ہے*
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا

ایک مشتِ خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا

بہت خوب:applause::applause:
 
Top