بادِ نسیم ہیں وہ سبک رو ہوا نہیں

جیا راؤ

محفلین
جیا رفیق راؤ ۔۔
آداب ۔۔ پہلے تو مبارکباد کہ ’’ اس حبس کی فضا میں‘‘ شعر کہہ لیتی ہیں۔دوم یہ کہ ۔۔ خوب کہتی ہیں، نوید صادق صاحب نے چھریاں تیز کیں تو میں نے رسید دے دی اور پھر بابا جانی نے پوری غزل کو روئی کی طرح دھن کے رکھ دیا سوم یہ کہ ۔۔ آپ روایتی اسکول کے بچوں کی طرح مان بھی لیتی ہیں۔ غزل دوبارہ صاف صاف لکھیئے ۔۔ تانکہ داد و تحسین کے ڈونگرے برسائے جائیں۔ ویسے موضوعات خوب ، رعایتِ لفظی خوب۔۔ اور مصرعوں کی دلکشی خوب ہے ۔۔

آپ بھی حجازی صاحب کی طرح 'بچوں کو بہلانے' پر معمور ہیں۔:grin:

(اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر 6 ملاحظہ کیجئیے۔:))


ایک مشورہ ہے : (حالانکہ میں اہل نہیں ہوں )

صدارتی امیدوار کے لئے۔:grin:


غزل یا کلام کو آپ پہلے ’’ اصلاحِ سخن ‘‘ میں پیش کیا کریں۔ اور اصلاح / تنقید کے بعد یہاں اس طرح معاملہ بھی جاری رہے گا اور تھریڈ کا حسن بھی خراب نہیں ہوگا۔کیوں کہ ہم اگر کلام پر رائے دیں اور بعد میں اصلاح ہو تو یہ کم از کم مجھ ایسے جاہل کیلئے سبکی ہے۔۔۔امید ہے آپ برا نہ منائیں گی۔۔ اور اسی طرح مسکراتی رہیں گی۔
والسلام
ایک دوست

مغل جی یہ غزل پوسٹ تو وہیں کرنے کا سوچا تھا مگر زہرا جی کی غزل پڑھنے یہاں آئے تو جلدی میں یہیں پوسٹ کر دی (کہ اسپتال میں غزلیات پوسٹ کرنا آسان نہیں:grin:)
برا منانا تو ہم نے سیکھا ہی نہیں !:rolleyes: (ارے ارے۔۔۔ تکلفاً کہا ہے کہیں سب شروع مت ہو جائیے گا۔:grin:)
 

جیا راؤ

محفلین
اصلاح شدہ غزل حاضر ہے:) مگر ابھی 'تفہیم' والے اشعار پر کام رہتا ہے۔ کچھ واضح نہیں ہو رہا کہ کس مصرعہ میں تبدیلی کی جائے۔:(


بادِ نسیم ہیں وہ سبک رو ہوا نہیں
کہتے ہیں ہم وفا انہیں، جانِ وفا نہیں

اک حبس کا سماں ہے دل و جاں پہ، ذہن پر
ہوتی ہے جس میں شاعری یہ وہ فضا نہیں


جو گھاؤ دل پہ ڈال دے وہ چارہ گر نظر
اس زخمِ دلنشیں کو تو ملتی شفا نہیں

قاصد بتا رہا تھا 'پلٹنے کو ہیں حضور'
شاید سمجھ رہے ہیں کہ مجھ میں انا نہیں


روٹھے ہو تم؟، خود اپنی نگاہوں سے پوچھ لو
کیوں مجھ سے کہہ رہی ہیں کہ مجھ سے خفا نہیں !

ہوتا کبھی کبھار ہے یہ عشق کا مرض
اکثر جو پھوٹ پڑتی ہے یہ وہ وبا نہیں

سنتا ہے جو مجھے، وہی ہو جاتا ہے مرا
اک تم بھی ہو گئے تو تمہاری خطا نہیں
 

مغزل

محفلین
آپ بھی حجازی صاحب کی طرح 'بچوں کو بہلانے' پر معمور ہیں۔:grin:
(اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر 6 ملاحظہ کیجئیے۔:))
صدارتی امیدوار کے لئے۔:grin:
مغل جی یہ غزل پوسٹ تو وہیں کرنے کا سوچا تھا مگر زہرا جی کی غزل پڑھنے یہاں آئے تو جلدی میں یہیں پوسٹ کر دی (کہ اسپتال میں غزلیات پوسٹ کرنا آسان نہیں:grin:)
برا منانا تو ہم نے سیکھا ہی نہیں !:rolleyes: (ارے ارے۔۔۔ تکلفاً کہا ہے کہیں سب شروع مت ہو جائیے گا۔:grin:)

یعنی معاملہ شوخیِ گفتار تک آپہنچا ہے۔۔ :blush: لگتا ہے آج کل مریض کم کم ہی ہسپتال کا رخ کرتے ہونگے ؟؟ :roll:
اگر آپ نے یہ خیال کرہی لیا ہے تو بسم اللہ ۔۔ویسے جناب بھی تو’’ بچوں کی طرح ‘‘ کلکاریاں (قلقاریاں) فرماتی پھرتی ہیں۔:box:
اور ہر کام زھرا کی تقلید کوئی ضروری ہے کیا ؟؟
:grin: ویسے میں نے غزل’’ اصلاح سخن‘‘ میں چسپاں کرنے کو کہا تھا ’’ہسپتال‘‘ میں‌ نہیں۔:laugh::laugh::laugh:
 
Top