بارشوں کا موسم ہے ۔

حجاب

محفلین
بارشوں کا موسم ہے
روح کی فضاؤں میں
غم زدہ ہوائیں ہیں
بے سبب اداسی ہے
اس عجیب موسم میں
بےقرار راتوں کی
بے شمار باتیں ہیں
ان گنت فسانے ہیں
جو بہت خموشی سے
دل پہ سہتے پھرتے ہیں
اور یہ امرِ مجبوری
سب سے کہتے پھرتے ہیں
آج موسم بہت اچھا ہے
آج ہم بہت خوش ہیں۔
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
 
نظم

آج جب بارش ہوئی
یہ بھی ایک خیال آیا ۔ ۔ ۔ ۔

کیوں ایک بادل کو
رازداں بناؤں میں؟
جو بھی مجھ پہ گزری ہے
اس کو سب سناؤں میں

پھر تمھارے دل پر وہ
آج ہی برس جائے ۔ ۔ ۔

(حارث خلیق )
 
Top