تنویر احمد تنویر
محفلین
بارشوں کے موسم میں... براہ اصلاح
بارشوں کے موسم میں
کونپلیں ہی نہیں پھوٹتی
شجر ہی سبز نہیں ہوتے
بارشوں کے موسم میں
خواہشیں ملن کی انگڑائی لیتی ہیں
جن کو دیکھے مدت گزری
آنکھیں انکو صدائیں دیتی ہیں
بارشوں کے موسم میں
وصل کی تمنائیں جاگ جاتی ہیں
یادیں بچھڑے ہوووں کی بھاگ بھاگ آتی ہیں
کبھی ٹپکتی بوندوں کے سنگ
آنکھیں بھی ٹپکتی ہیں
جب راہ کسی پیارے کی تکتی ہیں
بارشوں کے موسم میں
روح پیاسی لگتی ہے
جب تنہائی ڈستی ہے
نہ ہو ہم سفر کوئی
تو زندگی عذاب لگتی ہے
بارشوں کے موسم میں
کونپلیں ہی نہیں پھوٹتی
بارشوں کے موسم میں
کونپلیں ہی نہیں پھوٹتی
شجر ہی سبز نہیں ہوتے
بارشوں کے موسم میں
خواہشیں ملن کی انگڑائی لیتی ہیں
جن کو دیکھے مدت گزری
آنکھیں انکو صدائیں دیتی ہیں
بارشوں کے موسم میں
وصل کی تمنائیں جاگ جاتی ہیں
یادیں بچھڑے ہوووں کی بھاگ بھاگ آتی ہیں
کبھی ٹپکتی بوندوں کے سنگ
آنکھیں بھی ٹپکتی ہیں
جب راہ کسی پیارے کی تکتی ہیں
بارشوں کے موسم میں
روح پیاسی لگتی ہے
جب تنہائی ڈستی ہے
نہ ہو ہم سفر کوئی
تو زندگی عذاب لگتی ہے
بارشوں کے موسم میں
کونپلیں ہی نہیں پھوٹتی