Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
امريکہ کے حکومتی اداروں ميں پاليسی سازی کے عمل کو قريب سے ديکھنے اور سمجھنے کے بعد ميں يہ بات وثوق سے بتا سکتا ہوں کہ 300 ملين کی آبادی والے اس ملک ميں کسی ايک گروپ کے ليے يہ ممکن نہيں کہ وہ تمام تر پاليسيوں کو کنٹرول کرے۔ آزاد ميڈيا سميت حکومت کی جانب سے فيصلہ سازی کے ہر مرحلے پراحتساب کا ايسا مربوط نظام موجود ہے جس کی موجودگی اس بات کو يقينی بناتی ہے کہ حکومت کی پاليسيوں پر کوئ مخصوص گروہ اثر انداز نہ ہو سکے۔ امريکی آئين دانستہ اس طريقے سے تيار کيا گيا ہے کہ طاقت کا منبہ کسی ايک گروہ کے ہاتھوں ميں نہ رہے۔
جہاں تک يہودی لابی کے اثر ورسوخ کا سوال ہے تو ميں نے يہ بات پہلے بھی اسی فورم پر کہی تھی کہ اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکی حکومت اور امريکی عوام اسرائيل کو اپنا دوست سمجھتی ہے۔ اس حوالے سے ميں ايک وضاحت کر دوں کہ امريکہ ميں يہودی تنظيميں اور مختلف گروپ نظام کے اندر رہتے ہوئے امريکی حکومت کے پاليسی ميکرز اور قانون کے ماہرين کو اپنے موقف سے آگاہ کرتے ہيں اور انہيں قائل کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔ ليکن يہ کسی خفيہ سازشی عمل کا حصہ نہيں ہے۔ يہ آزادی تمام سماجی اور مذہبی تنظيميوں کو يکساں حاصل ہے۔ يہ ہی امريکی جمہوری نظام کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ اور يہ کوئ ڈھکی چھپی بات نہيں ہے۔ پاکستانی میڈيا اور انٹرنيٹ پر اسی بات کو "یہودی لابی کی سازشيں" جيسے ليبل لگا کر ايک دوسرے انداز ميں پيش کيا جاتا ہے۔ اہم بات يہ ہے کہ جن فورمز کو يہودی تنظيميں استعمال کرتی ہيں وہ عرب کے مسلمانوں سميت سب کو ميسر ہيں۔ اپنا موقف دنيا کے سامنے لانے کے ليے آپ کو دنيا کے مختلف فورمز پر جمہوری رويہ اپنانا پڑتا ہے۔ يہی وہ طريقہ ہے جس کے ذريعے آپ اپنا سياسی اثرورسوخ بڑھاتے ہيں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
http://usinfo.state.gov