عمر سیف
محفلین
بارہا تجھ سے کہا تھا مجھے اپنا نہ بنا
اب مجھے چھوڑ کے دنیا میں تماشا نہ بنا
نہ دِکھا پائے گا تُو خواب میری آنکھوں کے
اب بھی کہتا ہوں مصور! میرا چہرہ نہ بنا
اک یہی غم میرے مرنے کیلئے کافی ہے
جیسا تُو چاہتا تھا مجھ کو میں ویسا نہ بنا
ایک بات اور پتے کی میں بتاؤں تجھ کو
آخرت بنتی چلی جائے گی، دنیا نہ بنا
یہ خدا بن کے رعایت نہیں کرتے ہیں وصیؔ
حسن والوں کو کبھی قبلہ و کعبہ نہ بنا
وصی شاہ
اب مجھے چھوڑ کے دنیا میں تماشا نہ بنا
نہ دِکھا پائے گا تُو خواب میری آنکھوں کے
اب بھی کہتا ہوں مصور! میرا چہرہ نہ بنا
اک یہی غم میرے مرنے کیلئے کافی ہے
جیسا تُو چاہتا تھا مجھ کو میں ویسا نہ بنا
ایک بات اور پتے کی میں بتاؤں تجھ کو
آخرت بنتی چلی جائے گی، دنیا نہ بنا
یہ خدا بن کے رعایت نہیں کرتے ہیں وصیؔ
حسن والوں کو کبھی قبلہ و کعبہ نہ بنا
وصی شاہ