بازار سے مرغی کا گوشت خریدنا ہوتو اِس طرح خریدیں

زیک

مسافر
لیکن مرغیوں کے معاملے میں یہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ایک آدمی مختلف جگہوں سے مردہ مرغیاں جمع کرنے اور اُنہیں مختلف دوکانوں اور ہوٹلوں پر پہنچانے کا اعتراف کرتا نظر آ رہا ہے۔
ایک بار پھر کہوں گا پاکستانی مسائل۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عمران بھائی۔ آپ کی بات درست ہے۔

لیکن مرغیوں کے معاملے میں یہ کافی زیادہ ہوتا ہے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ایک آدمی مختلف جگہوں سے مردہ مرغیاں جمع کرنے اور اُنہیں مختلف دوکانوں اور ہوٹلوں پر پہنچانے کا اعتراف کرتا نظر آ رہا ہے۔
ایسی وڈیوز قصائی لوگ بھی پھیلا سکتے ہیں ۔ کچھ بعید نہیں !!!
اس وڈیو میں صرف ایک چہرہ دکھایا گیا ہے انٹر ویو لینے والا پولیس اہلکار بالکل دکھائی نہیں دیا ۔ واللہ اعلم ۔
 
سوشل میڈیا کی سنسنی خیزی پر اس وقت تک اعتماد مت کیجیے گا جب تک اس کی 110 فیصد سچائی کے ثبوت مہیا نہ ہو جائیں.
میں کبھی دیکھتا ہوں کہ کسی سوشل میڈیا والے نے اگر غلط تھمبنیل لگایا ہے اور ویڈیو میں وہ بات ہے ہی نہیں تو
میں آجکل اُس کی ویڈیو میں جاکر کمنٹس کردیتا ہوں
جھوٹے پر اللہ کی لعنت
 

علی وقار

محفلین
احتیاط تو کرنی چاہیے، مجھے قدیر بھائی کی بات میں وزن محسوس ہوتا ہے۔ آج بھی گلیوں بازاروں میں شوارما وغیرہ نہایت سستا مل رہا ہے (ملنا تو چاہیے مگر مرغی کی قیمت دیکھی جائے تو شوارما ایک سو روپے کے لگ بھگ تیار نہیں ہو سکتا ہے)، اس طرح شکوک بڑھ جاتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ زندہ مرغی کو ہی ذبح کروایا جائے۔
 
ممکن ہے۔

لیکن عبدالقدیر بھائی تو اپنی چشم دید بات بتا رہے ہیں۔
یوٹیوب یا فیس بک وغیرہ پر دیکھا چشم دید کیسے ہو سکتا ہے احمد بھائی ... ویوز کے چکر میں لوگوں کو اس سے بھی گھٹیا کام کرتے دیکھا ہے.
 
احتیاط تو کرنی چاہیے، مجھے قدیر بھائی کی بات میں وزن محسوس ہوتا ہے۔ آج بھی گلیوں بازاروں میں شوارما وغیرہ نہایت سستا مل رہا ہے (ملنا تو چاہیے مگر مرغی کی قیمت دیکھی جائے تو شوارما ایک سو روپے کے لگ بھگ تیار نہیں ہو سکتا ہے)، اس طرح شکوک بڑھ جاتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ زندہ مرغی کو ہی ذبح کروایا جائے۔
اس لیے کہ اس میں چکن برائے نام ہوتی ہے، فلرز کی بھرمار ہوتی ہے.
یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ پولٹری فارمر کے لیے مردہ مرغی بھی بیکار نہیں ہوتی، دسیوں مصارف ہوتے ہیں اس کے بھی.
 
میں کبھی دیکھتا ہوں کہ کسی سوشل میڈیا والے نے اگر غلط تھمبنیل لگایا ہے اور ویڈیو میں وہ بات ہے ہی نہیں تو
میں آجکل اُس کی ویڈیو میں جاکر کمنٹس کردیتا ہوں
جھوٹے پر اللہ کی لعنت
میرے بھائی تھمب نیل میں کچھ بھی لگا ہو، وڈیو میں جو کچھ بتایا یا دکھایا جا رہا ہو، ضروری نہیں کہ وہ سچ ہو. لوگ ویوز کے لیے کسی بھی حد تک چلے جاتے ہیں.
 

زیک

مسافر
احتیاط تو کرنی چاہیے، مجھے قدیر بھائی کی بات میں وزن محسوس ہوتا ہے۔ آج بھی گلیوں بازاروں میں شوارما وغیرہ نہایت سستا مل رہا ہے (ملنا تو چاہیے مگر مرغی کی قیمت دیکھی جائے تو شوارما ایک سو روپے کے لگ بھگ تیار نہیں ہو سکتا ہے)، اس طرح شکوک بڑھ جاتے ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ زندہ مرغی کو ہی ذبح کروایا جائے۔
کوشش یہ ہی کرنی چاھئیے کے کھانا وغیرہ گھر پر ہی بنا کر کھایا جائے
لیکن اگر دعوت وغیرہ کیلئے پکانا ہوتو آپ لوگ کوئی مشورہ دیں اُس کے لئے کیا کرنا چاھئیے ؟
 
بات اعتبار کے شدید فقدان کی ہے۔ جس معاشرے میں اتنا بھی ٹرسٹ نہیں اسے شاباش دینے سے تو رہے
تمام لوگ بُرے نہیں ہیں بہت سے اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں جو کہ بہت ایمانداری سےکام کرتے ہیں
یہ کچھ ہی لوگ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے پورا معاشرہ بدنام ہورہا ہے ۔
 

صابرہ امین

لائبریرین
صابرہ بہن، اگر آپ گھریلو تراکیب اور ٹوٹکوں کے زمرے میں راکٹ سائنس تلاش کر رہی ہیں، تومعذرت کے ساتھ عرض ہے کہ وہ آپ کو یہاں نہیں ملے گی۔
بھائی کی محبت میں کچھ آشفتہ سروں نے
وہ جواب بھی دیے ہیں جو واجب بھی نہیں تھے
وزن اور بحر ہمارے مسئلے کبھی نہیں رہے۔ الحمدللہ
:grin:
ماس طرح کے زمروں میں عمومی باتوں کو بنیاد بنا کر فکر کی بلندی کا اندازہ لگانے کی کوشش کرنا ہرگز مناسب نہیں ہیں۔
بھئی لطیف پیرائے میں لکھا تھا۔ عموما ایسے ہی گوشت کو خریدا اور ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ آپ نے تو شوکاز جاری کر دیا۔ 😀

یعنی آپ کو پتہ تھا کہ یہ بات بُری لگنے والی ہے۔ :)
جی یہاں پر کوئی بھی بات بری منائی جا سکتی ہے۔ حساس ہونا بھی تو ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس لئے ڈسکلیمر بھی ضروری ہے۔ :)
شرارتیں آپ کی۔ اور الزام مری ہوئی مرغی پر۔ اس سے ہم کیا اندازہ لگائیں۔ :) :)
ہم نےتو ایک بات کی آپ نے کمال کر دیا۔۔ :)
ویسے ہم نے ایک شعر کے علاوہ بھی کئی اشعار لکھے ہیں۔ ایسے ہی معلومات عامہ کے لیے بتایا ہے۔
اور ہاں یہ بات شرارت ہرگز نہ سمجھی جائے۔:D
 
کون سی بات ؟ انہوں نے تو ایک ترکیب بتائی ہے زندہ مرغی والی ۔
جس میں کراچی میں ہوتے ہوئے پہلے سے عمل کرتا ہوں ۔
شکوک نہیں ہیں میرے سامنے مری ہوئی مرغی کےبورے کا سودا کیا تھا ایک مرغی والے نے ۔
آپ نے شاید یہ والا مراسلہ نہیں پڑھا تھا
 
Top