Saraah
محفلین
حکمراں آج بھی ہے پیرِ مغاں ،کیا کہنا
وہی دفتر ہے وہی مہرو نشاں،کیا کہنا
عقل کی تند ہوایئں ہیں خروشاں کب سے
پھر بھی ہے شمعِ جنوں شعلہ فشاں ،کیا کہنا
کب سے خورشید کی حدت میں ہے فرمانِ سکوت
پھر بھی جنبش میں ہے ذروں کی زباں ،کیا کہنا
ذرے ذرے پہ جہنم کی لگی ہیں مہریں
پھر بھی دنیا پہ جنت کا گماں ،کیا کہنا
کب سے ادیان کی خشکی میں ہے تبلیغ سراب
وہی رونق ہے سرِ آبِ رواں ،کیا کہنا
کب سے ہے زوقِ نظر حسنِ شریعت سے حرام
وہی نظریں ہیں وہی حسن جواں ،کیا کہنا
آج بھی جلوہِ رنگیں کی طلب گاری میں
چشمِ انساں ہے ہر سو نگراں ،کیا کہنا
جوش ملیح آبادی-باغی انسان
وہی دفتر ہے وہی مہرو نشاں،کیا کہنا
عقل کی تند ہوایئں ہیں خروشاں کب سے
پھر بھی ہے شمعِ جنوں شعلہ فشاں ،کیا کہنا
کب سے خورشید کی حدت میں ہے فرمانِ سکوت
پھر بھی جنبش میں ہے ذروں کی زباں ،کیا کہنا
ذرے ذرے پہ جہنم کی لگی ہیں مہریں
پھر بھی دنیا پہ جنت کا گماں ،کیا کہنا
کب سے ادیان کی خشکی میں ہے تبلیغ سراب
وہی رونق ہے سرِ آبِ رواں ،کیا کہنا
کب سے ہے زوقِ نظر حسنِ شریعت سے حرام
وہی نظریں ہیں وہی حسن جواں ،کیا کہنا
آج بھی جلوہِ رنگیں کی طلب گاری میں
چشمِ انساں ہے ہر سو نگراں ،کیا کہنا
جوش ملیح آبادی-باغی انسان