محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
بالآخر ہم نے بھی محفل جمالی ہے
یہ محفل کتنی پیاری اور جمالی ہے
نہ گھبرا اے جو الفت کا سوالی ہے
محبت اور الفت لازوالی ہے
شرابِ درد جس میں تم نے ڈالی ہے
وہ پیاری پیاری پیالی ہم نے پالی ہے
کبھی سکتہ ، کبھی ہوتی ہے بے خوابی
سحر تا شام ایسی بے خیالی ہے
خیالِ یار آئے ہے مسلسل اب
یقینا یہ ملن کی نیک فالی ہے
تمھیں محبوب اپنی بے نیازی ہے
ہمیں پیاری ہماری خستہ حالی ہے
اسامہ سَرسَرؔی! کی ہے غزل پہلی
یہ طفلِ مکتب اقبالی نہ حالی ہے