بالآخر ہم نے بھی محفل جمالی ہے

بالآخر ہم نے بھی محفل جمالی ہے
یہ محفل کتنی پیاری اور جمالی ہے
نہ گھبرا اے جو الفت کا سوالی ہے
محبت اور الفت لازوالی ہے
شرابِ درد جس میں تم نے ڈالی ہے
وہ پیاری پیاری پیالی ہم نے پالی ہے
کبھی سکتہ ، کبھی ہوتی ہے بے خوابی
سحر تا شام ایسی بے خیالی ہے
خیالِ یار آئے ہے مسلسل اب
یقینا یہ ملن کی نیک فالی ہے
تمھیں محبوب اپنی بے نیازی ہے
ہمیں پیاری ہماری خستہ حالی ہے
اسامہ سَرسَرؔی! کی ہے غزل پہلی
یہ طفلِ مکتب اقبالی نہ حالی ہے
 

الف عین

لائبریرین
دونوں مطلعوں میں ایطا کا سقم ہے، ’فالی‘ کوئی لفظ نہیں ہوتا، یہاں محض ’فال‘ سے یہ لفظ بنایا گیا ہے قافیئے کی رعایت سے۔
 
تمھیں محبوب اپنی بے نیازی ہے
ہمیں پیاری ہماری خستہ حالی ہے
اسامہ سَرسَرؔی! کی ہے غزل پہلی
یہ طفلِ مکتب اقبالی نہ حالی ہے
بہت خوب اسامہ بھیا،
آثار بتاتے ہیں کہ محفل میں پیش کیئے جانے والے پرلطف کلام میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔
 
بہت آداب جناب شیخین!
بھائی میں تو مقدار پر معیار کو ترجیح دیتا ہوں۔ آپ جانیے، آپ کی ترجیحات جانیں۔
ان شاء اللہ اب میں بھی معیار کو ترجیح دینے کی کوشش کروں گا ، مگر پہلے معیاری کام مجھ سے ہو تو سہی اور آپ حضرات سے جس تیزی سے استفادہ ہورہا ہے ، مجھے اپنی منزل زیادہ دور نظر نہیں آرہی۔ نراہ قریبا۔
دونوں مطلعوں میں ایطا کا سقم ہے، ’فالی‘ کوئی لفظ نہیں ہوتا، یہاں محض ’فال‘ سے یہ لفظ بنایا گیا ہے قافیئے کی رعایت سے۔
متفق جناب، سر آنکھوں پر۔ اپنے پرانے کلام کو اسی لیے پیش کر رہا ہوں کہ آیندہ ان نشاندہی کی گئی غلطیوں سے باز رہوں۔
جزاکما اللہ خیرا۔
 
Top