بالی وڈ کی وہ شاہکار فلمیں جن کا ری میک ممکن نہیں - وائس آف امریکہ

کلاسک فلموں میں سے ایک شاہکار ’مدر انڈیا‘ کے بارے میں ورسٹائل ایکٹریس ودیا بالن کے اس بیان کے بعد کہ ’مدر انڈیا‘ کا ری میک کوئی بناہی نہیں سکتا اور ’ایسی کوشش کرنا بھی نہیں چاہئے‘
EFBC49B7-A000-4509-BD5E-35F945C2B884_w640_r1_s.jpg


اگلے ماہ یعنی مئی میں ہندی سینما کو 100 سال پورے ہوجائیں گے۔ اس طویل عرصے میں بالی وڈ کی بہت سی فلمیں فلاپ رہیں اور بہت سی سپر ہٹ۔ جبکہ، کچھ میگا ہٹ بھی ہوئیں اور کچھ ایسی بھی ہیں جنھوں نے اپنی کہانی، اداکاری اور موسیقی کی بدولت ’کلاسک فلموں‘ کا درجہ پایا۔

کلاسک فلموں میں سے ایک شاہکار ’مدر انڈیا‘ کے بارے میں ورسٹائل ایکٹریس ودیا بالن کے اس بیان کے بعد کہ ’مدرانڈیا‘ کا ری میک کوئی بناہی نہیں سکتا اور ایسی کوشش کرنا بھی نہیں چاہئے، بالی وڈ کے حلقوں اور فلموں کے شائقین میں ری میک کے حق اور مخالفت میں بحث زور و شور سے چل نکلی ہے۔

کسی بھی پرانی سپر ہٹ فلم کو دوبارہ بنانے یعنی ’ری میک‘ کا آئیڈیا نیا نہیں بلکہ ہردور میں فلموں کے ری میک بنتے رہے ہیں۔ لیکن، اب ری میک بنانے کا ٹرینڈ کچھ زیادہ ہی بڑھ گیا ہے، لیکن ایک بات پر سبھی متفق ہیں کہ کلاسک فلموں کے ’جادو‘ اور’کرشمے‘ کو دوبارہ تخلیق کرنا نہ ممکن ہے۔

بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے بالی وڈ کی کچھ ایسی فلموں کی ایک فہرست تیار کی ہے جن کے بارے میں زیادہ تر لوگوں کی رائے یہ ہے کہ ان فلموں کی ری میکنگ نہیں ہونی چاہئے۔

مدر انڈیا
سنہ 1957میں نرگس اور سنیل دت کی فلم ’مدر انڈیا‘ جیسی انقلابی فلم کا ری میک بننا شاید ممکن نہیں۔ محبوب خان کی بنائی ہوئی اس فلم سے وابستہ اداکاروں اور دیگر لوگوں کو فلم بنانے کے دوران بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ سینما کی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔عورت کی قربانی اور اس کے مضبوط ارادوں کو ’مدر انڈیا‘ میں بہت اچھی طرح پیش کیا گیا ہے۔

پیاسا
گرو دت کی فلم ’پیاسا‘ کو بالی وڈ میں بہت بلند مرتبہ حاصل ہے۔1957ءمیں بنی اس فلم میں روایتی مادیت پسند معاشرے اور محبت کے درمیان پھنسے آرٹسٹ کی کشمکش کو اتنے حقیقی انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ آج بھی یہ دیکھنے والوں کے دل پر اثر کر تا ہے۔

چلتی کا نام گاڑی
کامیڈی فلموں کی کیٹگری میں 1958ءمیں بننے والی کشور کمار کی فلم ’چلتی کا نام گاڑی‘ نے ایک نیا ٹرینڈ متعارف کرایا جس کی کاپی بعد میں بنائی جانے والی کامیڈی فلموں میں بے شمار دفعہ کی گئی۔

مغل اعظم
کے اصف کی 1960میں بنائی گئی’ مغل اعظم ‘کی مثال ہند ی سینما میں سنگ میل کی سی ہے۔ مدھوبالا کے لازوال حسن اور لاجواب اداکاری اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار کے انتہائی متاثرکن تاثرات سے سجی ”مغل اعظم “کا ری میک بنانے کا خیال ہی ناممکن ہے۔

گمنام
سن 1965میں بنی ’گمنام‘ مسٹری اورتھرلر فلم تھی جس میں منوج کمار،نندہ اور پران جیسے بڑے نام موجود تھے۔”گمنام“ کا سسپنس اب بھی بالی وڈ کی بنائی فلموں میں سب سے بہترین مانا جاتا ہے۔

ارادھنا
راجیش کھنہ کے اسٹائل اور شرمیلا ٹیگور کی اداوٴں اور ہٹ گانوں کی وجہ سے سپرہٹ ہونے والی 1969میں بنائی گئی فلم ’ارادھنا ‘ کے گیت اب بھی سننے والوں کے کانوں میں رس گھول دیتے ہیں۔

آنند
1971میں بنی فلم” آنند“ میں یکجا ہوئے اپنے زمانے کے دو سپر اسٹارز راجیش کھنہ او ر امیتابھ بچن۔ اور دونوں نے ہی لاجواب اداکاری کا مظاہرہ کر کے شائقین کے دل جیت لئے۔

ہرے راما ہرے کرشنا
راجیش کھنہ اور زینت امان کی آن اسکرین شاندار کیمسٹری کی بدولت ”ہرے راما ہرے کرشنا“ نے 1971میں مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنائے۔ اس کے سریلے گانے آج بھی لوگ گنگناتے دکھائی دیتے ہیں۔

پاکیزہ
کمال امروہوی کی فلم’پاکیزہ‘ ایک ایسی کلاسک فلم ہے جس میں مینا کماری کی دل کو چھو لینے والی اداکاری اور لازوال نغموں نے اسے تاریخ میں امر کردیا ہے۔ 1972میں بنی ’پاکیزہ‘ کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم باکس آفس پر کوئی خاص کمال نہیں دکھا پائی تھی۔

دیوار
یش چوپڑہ کی فلم ’دیوار‘ کو سپرہٹ بنانے میں سلیم ۔جاوید کے لکھے ڈائیلاگز نے اہم کردار ادا کیا۔ 1975میں ریلیز ہونے والی دو بھائیوں کی کہانی نے بالی وڈ فلموں کو ایک نیا انداز دیا۔

بہ شکریہ اردو وی او اے
 

زبیر مرزا

محفلین
نمکین 1982 کی اس کلاسک فلم جس کو گلزارصاحب نے بنایاتھا-
نمایاں اداکاروں میں وحیدہ رحمن، شرمیلاٹیگور، شبانہ اعظمی اورسنجیوکمار تھے
اس کا ری میک بنے تو
شبانہ اعظمی (وحیدہ رحمن والے رول میں) تبو (شرمیلاٹیگوررول میں) آئشہ ٹاکیہ (شبانہ اعظمی رول میں)
اور شہزاد وحید (سنجیوکمار کے رول میں)
یہ بن جائے توشاہکار ری میک ہو :)
 
Top