حسان خان
لائبریرین
باندھی کمر ہے شہ نے شہادت کے واسطے
اے مجرئی شفاعتِ امت کے واسطے
سر کاٹا اس جنابِ ہدایت مآب کا
بلوا کے گمرہوں نے ہدایت کے واسطے
کھانا اگر ہے زخم تو پانی ہے آبِ تیغ
مہمانِ کربلا کی ضیافت کے واسطے
زین العبا وہ آبروئے دو جہان ہے
دُرِ یتیم بحرِ امامت کے واسطے
جاتا ہے ہائے دھوپ میں پیاسا، برہنہ پا
کوئی نہیں ہے جائے اقامت کے واسطے
کرتے تھے آبِ خنجر و شمشیر سے وضو
شبیر قتل گہ میں عبادت کے واسطے
روحِ نبی و روحِ علی، روحِ فاطمہ
تھی گرد لاش شہ کی حفاظت کے واسطے
شبیر سے یہ عرض کی حُر نے کہ یا امام
آیا ہے یہ غلام بھی خدمت کے واسطے
گر حکم ہو تو پہلے ہوں میں آپ پر فدا
حاضر ہے جان تک مری حضرت کے واسطے
کھو بیٹھے اپنی دولتِ ایمان و دیں لعین
دنیا میں چند روز کی ثروت کے واسطے
اے دل غمِ حسین میں شورابۂ سرشک
شربت ہے تشنگیِ قیامت کے واسطے
رکھو ظفر پہ لطف و عنایت کی تم نظر
شاہا جنابِ شاہِ ولایت کے واسطے
(سراج الدین بہادر شاہ ظفر)