باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں تم کو - وصی شاہ

محمد وارث

لائبریرین
کیا عجب خواہش اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو

اس قدر ٹوٹ کے تم پر ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو

ویسے اچھے شعر ہیں نا یہ دو محمداحمد بھائی، فاتح بھائی اور نیرنگ خیال بھائی۔:p

ان اشعار کی سب سے بہتر تشریح تو یہی ہو سکتی ہے

لاحول و لاقوة الا باللہ
 

کاشفی

محفلین
باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں

باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں تم کو
جی میں آتا ہے کہ تعویز بنالیں ےم کو

پھر تمھیں روز سنواریں تمھیں بڑھتا دیکھیں
کیوں نہ آنگن میں چنبیلی سا لگا لیں تم کو

جیسے بالوں میں کوئی پھول چُنا کرتا ہے
گھر کے گلدان میں پھولوں سا سجالیں تم کو

کیا عجب خواہش اٹھتی ہیں ہمارے دل میں
کر کے منا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو

اس قدر ٹوٹ کے تم پر ہمیں پیار آتا ہے
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو

کبھی خوابوں کی طرح آنکھ کے پردے میں رہو
کبھی خواہش کی طرح دل میں بُلا لیں تم کو

ہے تمھارے لیے کچھ ایسی عقیدت دل میں
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں سا اٹھالیں تم کو

جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو

جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور
اپنے تاریخ مکانوں میں سجالیں تم کو

اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو
(وصی شاہ)
بہت ہی خوبصورت۔۔عمدہ و لاجواب!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
ان اشعار کی سب سے بہتر تشریح تو یہی ہو سکتی ہے

لاحول و لاقوة الا باللہ
زبردست
اس سے بہتر تشریح تو شاید ہی کوئی ہو
ویسے اب وصی شاہ کو بھی سبق سیکھ لینا چاہیے اور اپنی کتابوں کے اگلے ایڈیشنوں میں اس طرح کے اشعار شامل کرنے سے احتیاط کرنی چاہیے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین

باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں تم کو​
جی میں آتا ہے کہ تعویز بنالیں تم کو​
وصی صاحب! خوش آمدید!​
واہ! کیا خوب غزل کہی ہے۔ تعویزکا اِملا غلط ہے۔ تعویذ ہونا چاہیے تھا۔​
کیا عجب خواہش اٹھتی ہیں ہمارے دل میں​
کر کے منا سا ہواؤں میں اُچھالیں تم کو​
لفظِ خواہش واحد ہے، لہذا خواہش اٹھتی ہیں کے بجائے خواہش اٹھتی ہے ہوتا تو زیادہ بہتر تھا۔
لفظ منا ننھا کے تابعِ مہمل کے طور پر زیادہ استعمال ہوتاہے۔مثلا: ننھا منا، ننھی منی وقس ہذا۔ تنہا منا کا اِستعمال شاذ ہے۔
اس قدر ٹوٹ کے تم پر ہمیں پیار آتا ہے​
اپنی بانہوں میں بھریں مار ہی ڈالیں تم کو​
شعر سننے میں بھلا لگتا ہے۔ لیکن صاحب یہ تو عشق کی سراسر توہین ہوگی۔
مجنوں سا دیوانہ عاشق بھی اپنی معشوق کو بانہوں میں بھر کر مار ڈالنے کے بارے میں نہیں سوچ سکتا، حیرت ہے آپ نے کیسے سوچ لیا؟ لگتا ہے آپ سادیت پسند یا Sadistہیں۔
جان دینے کی اجازت بھی نہیں دیتے ہو​
ورنہ مر جائیں ابھی مر کے منا لیں تم کو​
واہ صاحب یہ ہوئی نہ بات! عشق تو قربانی اور ایثار کا متقاضی ہوتا ہے۔ ایک سچا عاشق ہی عشق کے تقاضوں کو پورا کر سکتا ہے۔ پھر چاہے محبوب کو منانے کے لیے اُس کے قدموں میں جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔
جس طرح رات کے سینے میں ہے مہتاب کا نور​
اپنے تاریخ مکانوں میں سجالیں تم کو​
یہاں پھر اِملا کی غلطی سرزد ہوگئی۔ گویا آپ کاتا اور لے دوڑی کے مصداق ہیں۔ ارے صاحب کمپوزنگ کے بعد نظر ثانی کر لینے میں حرج ہی کیا ہے۔یہاں تاریخ نہیں بلکہ تاریک مکانوں ہوگا۔
اب تو بس ایک ہی خواہش ہے کسی موڑ پر تم​
ہم کو بکھرے ہوئے مل جاؤ سنبھالیں تم کو​
آپ کی اس خواہش کا بھی جواب نہیں۔ مجموعی طور پر غزل اچھی ہے۔ خدا کرے زورَ قلم اور زیادہ۔
 

شمشاد

لائبریرین
فارقلیط بھائی یہ غزل شعیب بھائی نے ساڑھے سات سال پہلے شریک محفل کی تھی۔ شاعر نے نجانے کتنا عرصہ پہلے کہی ہو گی۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
فارقلیط بھائی یہ غزل شعیب بھائی نے ساڑھے سات سال پہلے شریک محفل کی تھی۔ شاعر نے نجانے کتنا عرصہ پہلے کہی ہو گی۔
ارے صاحب ہماری نظر سے تو آج ہی گزری۔ اِس نے ہمیں جو تاثر دِیا ہم نے اس کا اظہار کر دِیا۔ہمیں کیا پتا کہ یہ سات سال پرانی اپ لوڈنگ ہے۔ بہر حال ! اب تخلیق کی عمر دریافت کرنی پڑے گی۔
 
Top