درویش خُراسانی بھائی ! گذشتہ دنوں جب سپریم کورٹ نےریٹائرڈ ائر مارشل اصغر خاں کیس کا فیصلہ دیا ٹی وی پر جنرل اسلم بیگ کے کردار پر بہت بحث ہوئی انہی دنوں ریٹائرڈ ائر مارشل اصغر خان کا بھی انٹرویو ہوا جس میں انہوں نے بتایا کہ آزادی سے قبل جب انگریز اس وقت کے پیر پگارا سے پنجہ آزمائی کر رہا تھا تو اصغر خان کوپیر پگارا کے قافلے پر بمباری کر نے کا حکم ملا ۔ اصغر خان جہاز لے کرموقع پر پہنچے نچلی پرواز میں انہوں نے دیکھا کہ قافلے میں عورتیں اور بچے شامل ہیں تو وہ بمباری کیے بغیر واپس آگئے جواب طلبی پر انہوں نے بتایا کہ قافلے میں بے گناہ عورتیں ااور بچے بھی تھے اس لیے میں نے بمباری نہیں کی ۔
اب یہ بمباری کب سے جاری ہے ۔کتنے بے گناہ اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں شہید ہوئے ؟ اس خون ناحق کا بار کون اٹھائے گا ؟۔ اس سے پاکستان کے خلاف کتنی نفرت بڑھے گی ؟۔ اور یہ سب کچھ جس کی انٹیلیجنس شئرنگ پر ہورہا ہے وہ جب کہتے ہیں ہم گرفتار طالبان کو بلا کسی تحقیق ، بلا کسی قانونی کاروائی کے چھوڑ دیتے ہیں ۔ انہیں کب اور کیوں اور کس قانون کے تحت گرفتار کیا تھا ؟، کیا ان کی بے گناہی کسی عدالت میں ثابت ہوگئی تھی ؟ یا صرف اپنے ذاتی آقاوں کو خوش کرنے کے لیے یہ کام ہو رہا ہے ۔ اس کے متعلق مستقبل کے دیسی و بدیسی مورخ کیا لکھیں گے ۔ یہ سب کون سوچے ؟۔ اب تو صرف یہی ہے کہ لحاف لے کر سوجائیں اور اپنی باری کاانتظار کریں۔
اللہ سے رحم کی التجا ہے