کس نے کہا کہ بجلی کا بحران ہے؟ ساتھیو! آپ میرے شہر کراچی میں آیئے۔۔۔ میں آپ کو ثبوت دوں گا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ہمارے ہاں تو اتنی روشنی ہے کہ دھوپ ہونے کے باوجود اسٹریٹ لائٹس روشن ہوتی ہیں۔۔۔ بھلا اس سے بڑا بھی کوئی ثبوت ہوسکتا ہے بجلی کے وافر مقدار میں ہونے کا۔
اور یہ جو لوگ شور مچاتے ہیں کہ بجلی چلی جاتی ہے، بجلی چلی جاتی ہے۔۔۔ خاص طور پر رات کو جانے پر تو لوگ بہت ہی غصہ کرتے ہیں۔ لیکن اس میں بھی ایک خاص مصلحت ہے۔ اب یہ بے وقوف لوگ کیا جانیں۔۔۔؟
چلیں! میں آپ کو بتاتا ہوں۔۔۔ کراچی کو کیا کہتے ہیں؟ روشنیوں کا شہر۔۔۔
اب آپ یہ بتایئے کہ جس شہر میں روشنی ہی روشنی ہو، اسے کیا کہنا مناسب ہوگا؟ “روشن شہر“۔۔۔ لیکن مسئلہ تو یہ ہے کہ کراچی روشن شہر نہیں ہے بلکہ “روشنیوں کا شہر“ ہے۔ اس لیے اگر رات کو بجلی لے کر نہ جائیں اور ہر جگہ روشنی نظر آنے لگے تو لوگ کہیں گے کہ یہ روشن شہر ہے۔ اب اگر کہیں کہیں بجلی کے دو بلب ٹمٹماتے نظر آرہے ہوں اور باقی شہر تاریک ہو، تو تب ہی کہا جائے گا کہ یہ روشنیوں کا شہر ہے۔۔۔ چھوٹی چھوٹی روشنیوں کا بڑا بڑا شہر۔۔۔
آپ لوگوں کو پتا نہیں ہے، ہماری حکومت قدامت پسند ہے۔ وہ بھلا اتنا اچھا نام (روشنیوں کا شہر) کیوں تبدیل کرے گی؟
(بکواس لگے تو یہ سمجھ کر ہضم کرلیں کہ دن بھر چار چار، آٹھ آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو تو کیا حال ہوگا۔۔۔ممکن ہے کہ کچھ لوگ غریبوں کی جانب سے بجلی کے مطالبہ کو بے جا کہیں اور غربت کا طعنہ دیکر یہ فتویٰ صادر کریں کہ تم غریب لوگ بجلی کے عیش کیوں اٹھانا چاہتے ہو، ان کے لیے میں صرف اتنا کہوں گا کہ “خوش رہو مگر خدا کے واسطے چپ رہو“)