بجٹ سے سارے خوش ہوجائیں گے، وزیراعظم

جاسم محمد

محفلین
بجٹ سے سارے خوش ہوجائیں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک جمع۔ء 11 جون 2021

2188871-imrankhan-1623407179-856-640x480.jpg

کابینہ اجلاس میں اہم حکومتی اتحادی (ق) لیگ کے طارق بشیر چیمہ شریک نہ ہوئے۔ فوٹو:سوشل میڈیا


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بجٹ سے سارے خوش ہوجائیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا، وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ اجلاس میں اہم حکومتی اتحادی طارق بشیر چیمہ شریک نہ ہوئے، جس پر وزیراعظم نے طارق بشیر چیمہ کے اجلاس میں نہ آنے کی وجوہات بھی پوچھیں۔

پارلیمانی پارٹی کے جلاس میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اقتدار میں آئے تو معیشت کی بدترین حالت تھی، پہلے دو سالوں میں معیشت کی بحالی کی وجہ سے عوام کو ریلیف نہ دے سکے، مجھے آپ لوگوں (ارکان اسمبلی) کے مسائل کا بھی احساس ہے، عوامی ردعمل کا سب سے زیادہ سامنا آپ لوگوں کو رہا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ معیشت بحال ہو چکی، اب ہم ترقی کی طرف جارہے ہیں، اس بجٹ کے بعد ملک بھر میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز ہو جائے گی، ہم نے بجٹ میں کمزور طبقے کو ریلیف دینے پر فوکس کیا ہے، ہماری ترجیح کسان ہے، ملک کا مستقبل زراعت سے وابستہ ہے، 12 ایکڑ زمین رکھنے والے کسانوں کو بلاسود قرضے دیں گے، آڑھتی اور مڈل مین کا کردار ختم کررہے ہیں، بینک قرضے دینے سے ڈرتے ہیں، اخوت جیسی تنظیموں کے ذریعے قرضے دے رہے ہیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ماضی میں ہمیشہ اوپر والے طبقے کا سوچ کر بجٹ بنائے گئے، ہماری ترجیح نچلے طبقے پر ہے، کمزور طبقہ خوشحال ہوگا تو ملک اٹھے گا، تنخواہ دار طبقے کو بھی ریلیف فراہم کریں گے، بجلی اور فوڈ سبسڈی میں اضافہ کررہے ہیں، ہم براہ راست سبسڈی دیں گے تاکہ عام آدمی کو فائدہ پہنچے۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان بجٹ اجلاس میں شرکت کے لئے پارلیمنٹ پہنچے تو صحافیوں نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے سوالات شروع کردیئے، جس پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بجٹ ایسا ہوگا جس سے سب خوش ہوجائیں گے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سارے تو کبھی بھی خوش نہیں ہوتے۔
بالخصو ص اپوزیشن!

وہ بھی ایسی اپوزیشن جو بجٹ آنے سے پہلے ہی اُس کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں۔
 
سارے تو کبھی بھی خوش نہیں ہوتے۔
بالخصو ص اپوزیشن!

وہ بھی ایسی اپوزیشن جو بجٹ آنے سے پہلے ہی اُس کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں۔
کاش میری یہ تحریر کبھی پرانی ہو جائے:
اسے آپ نثری نظم بھی کہہ سکتے ہیں۔ :p

آج پھر بجٹ تقریر ہے.
آج پھر ساری قوم ٹی وی، ریڈیو کے سامنے بیٹھی ہو گی.
آج پھر سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے کی خوشخبری کے منتظر ہوں گے.
آج پھر گاڑی خریدنے کے خواہشمند، گاڑی پر ڈیوٹی کم ہونے کے منتظر ہوں گے.
آج پھر مزدور کم سے کم اجرت بڑھنے کے منتظر ہوں گے.
آج پھر صنعتکار سیلز ٹیکس کے بڑھنے پر قیمتوں میں اضافہ کرنے کے منتظر ہوں گے.
آج پھر تنخواہ دار طبقہ ٹیکس میں کمی کا منتظر ہو گا.
تقریر ہو گی.
دلوں کی دھڑکن اوپر نیچے ہو گی.
کبھی تیوریاں چڑھیں گی.
کبھی باچھیں کھلیں گی.
تقریر ختم ہو گی.
الیکٹرانک میڈیا کی دکان سجے گی.
ہر چینل پر دنیا جہاں کے اکانومسٹ پتنگوں کی طرح ہر طرف سے نکلیں گے.
سب اپنا منجن بیچیں گے.
کوئی بجٹ کو تاریخی بجٹ ثابت کرے گا.
کوئی بجٹ کو بد ترین بجٹ ثابت کرے گا.
حکومتی نمائندے بھی نمودار ہوں گے.
بجٹ کو عوام کے لیے تحفہ قرار دیں گے.
اپوزیشن رہنما بھی تشریف لائیں گے.
بجٹ کو عوام دشمن قرار دیں گے.
سوشل میڈیا بھی خوب گرم ہو گا.
ہر بندہ اپنے اندر موجود اکانومسٹ کو بیدار کرے گا.
حکومتی و اپوزیشنی پارٹی کے ورکر ایک کے مقابلے میں دوسرا ہیش ٹیگ لے کر آئیں گے.
فیس بک پر بھی تجزیوں کی بہار آئے گی.
دن ختم ہو گا.
بجٹ گزر جائے گا.
زندگی معمول پر آ جائے گی.
غریب کا بچہ آج پھر روٹی کے بغیر سو جائے گا.
٭
تحریر: محمد تابش صدیقی
 
تازہ بجٹ کے چند چیدہ چیدہ نکات


وہ وقت گزر گیا، جب ایسے چارٹس اثرانداز ہوا کرتے تھے۔ 4،5 سال سے تو بجٹ تقریر بھی نہیں سنتا۔ اگر عام عوام تک ریلیف نہیں جا رہا، تو سب محض اعداد کا گھن چکر ہے۔

ابھی صرف ڈھائی گھنٹے سے بجلی غائب ہے۔ اسلام آباد کا یہ حال ہے تو باقی کا کیا کہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تنخواہ دار طبقہ سے مراد شاید سرکاری ملازمین ہوں۔
گورنمنٹ سرونٹ کی تنخواہ کتنے فیصد بڑھ رہی ہے؟
ایک اچھی خبر۔ تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکسز نہیں لگائے گئے ہیں
 
Top