بحث میں تحمل

میرا خیال ہے کہ اب تھریڈ کو مقفل نہیں کرنا چایئے کیونکہ باحثین نے بہت حد تک اپنے دلائل دے لئے ہیں اور کم از کم مجھے سیکھنے کو کافی کچھ ملا۔ جہاں تک دارالعلوم دیوبند کے فتوی کا تعلق ہے وہ ان کاحق تھا مگر اس سے یہ ایک آخری دلیل نہیں بن گئی کہ اب عورت شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی ، ایک علمی رائے کا اظہار اس طرف سے ہو گیا مزید آرا کا شرعی دلیل کے ساتھ انتظار کرنا چایئے۔

میری ناقص رائے میں یہ موضوع بہت اہمیت کا حامل ہے مگر چونکہ اس کا استعمال اتنا احسن طریقہ سے ماضی میں نہیں کیا جاتا رہا اس لیے احتیاط سے موضوع کو چلانا چایئے اور مقصد کسی با مقصد نتیجہ پر پہنچنا ہونا چاہئے۔ انداز ایسا ہونا چاہئے جس سے موضوع مثبت سمت میں جائے۔ ہم سب میں برداشت کا مادہ کچھ بڑھنا چاہئے تبھی ہم بہتر انداز میں سوچ سکیں گے اور عمل بھی کر سکیں گے۔ شائستگی کے ساتھ سب موضوعات پر بحث ہو سکتی ہے اور ہونی چاہئے کیونکہ مختلف آرا سے ہی سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

خواتین کے لباس والی تھریڈ پر جب پوسٹ نہ کر سکا اور اندازہ ہوا کہ مقفل ہے تو یہاں پوسٹ کر دی۔ خیر یہ تمہید تھی اب موضوع بدل گیا ہے اس لیئے براہِ کرم اگلی پوسٹ پڑھئے۔
 
یہاں سے ایک اور بحث جو کہ خاصی فکر انگیز ہے میں شروع کرنے کی جسارت کرہا ہوں ۔

موضوع ہے “ مرد عورتوں کو کیوں ہراساں کرتے ہیں“

یقیناً ایک قلیل تعداد یہ کام کرتی ہے مگر جو کرتے ہیں وہ کیوں کرتے ہیں۔ میں ایک بار پھر بتاتا چلوں کہ یہ قطعا ً ایک غیر ضروری بحث نہیں ہے بلکہ New York State Uni میں ایک کورس ہے جس کا نام ہے women studies۔ اس میں اس پر باقاعدہ ایک اسائنمنٹ ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ میری HIGH COMMANDنے بھی مجھ سے یہ پوچھا تھا۔ میں نے کیا جواب دیا وہ تو میں بعد میں بتاؤ گا مگر آپ لوگوں کی قیمتی آرا کا انتظار ہے مجھے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جی محب علوی۔ آپ کی بات درست ہے کہ باہمی گفتگو سے ہی معلومات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یہ بات تھیوری میں ضرور درست لگتی ہے۔ بدقسمتی سے عملی طور پر ہم لوگ سیاسی اور مذہبی موضوعات پر اپنے مزاج پر قابو پانےمیں ناکام رہتے ہیں۔ دوسرے میں کئی مرتبہ عرض کر چکا ہوں کہ ہمیں اس فورم کے مقاصد پر نظر رکھنی چاہیے۔ آپ چاہیں تو اس کی دوبارہ وضاحت کردوں گا۔

جہاں تک اوپر مقفل کیے گئے موضوع کا تعلق ہے تو اسی میں بتایا گیا ہے کہ یہ موضوع ایک اور فورم پر منتقل ہوگیا ہے اور اس کا ربط بھی فراہم کیا گیا ہے۔ آپ چاہیں تو اس ربط پر اس گفتگو میں شریک ہو سکتے ہیں۔ آپ کے بیان کردہ دوسرے موضوع کا تعلق ہے تو یہ میری دانست میں strict sense میں اسلام اور عصر حاضر کا موضوع نہیں بنتا۔ عورتوں کے ساتھ ہمارا سلوک ہمارے معاشرتی رویوں کا عکاس ہے۔ ہم لوگ یہ سننا پسند نہیں کرتے لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہمارے رسوم و رواج ہندوؤں کی تہذیب کا منظر پیش کرتے ہیں۔ دوسرے مردوں کا عورتوں کو ہراساں کرنا بھی برصغیر کے مسلمانوں یا اسلامی دنیا کا خاصہ نہیں ہے، یہ پوری دنیا کی عورتوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

آپ بے شک اس موضوع پر گفتگو کریں۔۔دیکھتے ہیں کہ دوستان محفل اس پر کیا طبع آزمائی فرماتے ہیں۔
 

فرید احمد

محفلین
معاشرہ کی سوچ فرد کی سوچ سے بنتی ہے،
معاشرہ کی اصلاح فرد کی اصلاح سے ہوتی ہے،
معاشرہ کا تعامل فرد کے عمل سے تشکیل پاتاہے،
آپ اس بیچ کہاں ہے ؟ سوچ لیں ؟
اگر ہراساں کرنے والوں میں نہیں تو حق نہیں کہ دوسروں کو ایسا سمجھیں ۔
تجربہ ہے کہ بہت سی باتیں ظاہر میں نظر آتی ہیں، حقیقت میں ویسی نہیں ہوتی،
اور اگر آپ کو کہیں ہراساں کرنے کے واقعات نظر آتے ہیں تو آپ کو کیا کرنا چاہیے ؟ اس کا حل بھی اپنی نظر میں تحریر کریں، اس نیویارک والے کورس میں ہوگا ہی ! یا پھر وہ نیویارک والا کورس الٹے کان پکڑوا کر ہراساں کرنے کی تعلیم دیتاہے ؟ جیسا کہ بچوں کو اسکولوں میں جنسی تعلیم کے بارے میں کیا جاتا ہے،
میر کیا سادہ لوگ ہیں، بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے بیٹے سے دوا لیتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہر مرض کی دوا ہے صلِ علی محمد
جنہیں جمال رخِ سید دوعالم کی طلب ہو وہ حسینانِ جہاں کو آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے۔
 

دوست

محفلین
مرد عورتوں‌کو کو حراساں‌کیوں‌کرتے ہیں . میں‌ نیویارک نہیں‌اپنے پاکستان کی بات کروں‌گا جہاں‌تاڑنا اور آوازے کسنا اس زمرے میں‌آتاہے.
اس کے پیھچے نفیساتی گھٹن ہوتی ہے.
یہاں‌جو میں‌حساب لگا سکا ہوں‌اس کی وجہ یہ ہے کہ مزہبی طور پر اس بات سے منع کیا جاتا ہےاور دوسری طرف ایسا مواد عام دستیاب ہے جو جذبات کو مشتعل کردیتا ہے.
میری سمجھ میں‌تو یہ ہی آیا ہے.
 

فرید احمد

محفلین
کیا فقط مذہبی طور پر منع کیا جاتا ہے اور بھی کوئی سبب، معاشرہ، اقدار ، اخلاق وغیرہ مانع ہوتے ہیں ؟ اور کیا یہ ممانعت بجا ہے یا غلط ؟
 

اظہرالحق

محفلین
بھائی لوگو آپ پھر موضوع سے ہٹ گئے ۔ ۔ ۔ میرے خیال میں اس تھریڈ میں بات صبر و تحمل کی ہو رہی ہے ۔ ۔ ۔
دیکھیے اقبال نے کہا تھا کہ
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر
مرد ناداں پہ کلام نرم و نازک بے اثر

تو کچھ لوگ ہیرے کا جگر ہتھوڑوں سے کاٹتے ہیں ، کچھ چھینی سے اور کچھ تو ڈرلنگ ہی کرنے لگتے ہیں ۔ ۔ ۔ پھول کو تو کوئی پوچھتا ہی نہیں ۔ ۔ ۔

اور ہاں یہ ہیرا (جو عام طور پر خود کو ہیرو سمجھتا ہے میری طرح :twisted: ) نرم و نازک کلام کو تکلم کی “بزدلی“ اور “بےوقوفی“ سمجھتا ہے ۔ ۔ ۔ سو اسکا اثر ہی نہیں لیتا ۔ ۔ ۔ تو صاحب کلام کو ہتھوڑا بنا لیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔

اصل مسلئہ ایک اور بھی ہے ، ہم جن باتوں پر “تپتے“ ہیں وہ خود نہیں کرتے ، مطلب جو کہتے ہیں کرتے نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ مثلا عورت کے پردے پر ہزار دلیل دیں گے لوگ ۔ ۔ ۔ مگر جب “تاڑنے“ کا وقت آئے گا تو یہ ہی پردہ بہت برا لگے گا ۔ ۔ ۔

نماز کی بات آئے تو ۔ ۔ ۔ ہم لوگ ایسے ہیں کہ “سجدے میں چلے گئے جب وقت قیام آیا“ ۔ ۔ ۔ اسلام کی اجتماعیت پر بات کرتے ہوئے ہمیں تکلیف ہوتی ہے ، اور باقی باتیں انفرادی کہ کر جان چھڑا لیتے ہیں کہ بھائی “ مجھے اپنی قبر میں جانا ہے تمہیں اپنی “ ۔ ۔ تو بحث بے کار ۔ ۔ ۔۔ ویسے ایک اور بات یاد آئی قرآن ایسی بات آپ کے مخالف سے کرنے کو کہتا ہے “لکم دینکم ولیدین“ یعنی تم اپنے دین پر ہم اپنے دین پر ۔ ۔ ۔

اللہ اور اسکے رسول (ص) نے ہمیں گفتگو کے آداب بتائے ہیں ، قرآن کے الفاظ ہیں “قول لناس حسنہ“ یعنی لوگوں سے اچھے طریقے سے بات کرو ۔ ۔ ۔ مگر کیا ہم ۔ ۔ ۔ ایسے ہیں نہیں نا ۔ ۔ یہ ہے اصل مسلئہ

وہ ایک شعر یاد آ گیا ۔ ۔ ۔

نہ محبت نہ چاہت نہ مہرووفا
میں شرمندہ ہوں آج کا انساں ہو کے
نہ فقیری نہ ریاضت ، نہ درد آشنا
میں نادم ہوں اس دور کا مسلماں ہو کے

(شعر پوری طرح یاد نہیں غلطی کی معزرت چاہتا ہوں)
 
بہت خوب جی موضوع پر چونکہ گفتگو کا آغاز ہو چکا ہے تو میں بھی اپنی رائے کا اظہار کرتا چلوں۔

پہلی بات تو یہ کہ کسی شے کے بارے میں جستجو رکھنا اور ہے اور اس کا ذاتی تجربہ ہونا اور ہے، میں اور ہراساں کروں قبلہ آپ نے تو مجھے کسی قابل نہیں جانا(یہ صرف مذاق ہے)۔ یہ تجربہ مجھے نہیں ہے مگر اردگرد ایسا ہوتے دیکھتا تو ہوں اور اس سوال کا بنیادی مقصد ہی یہی ہے کہ اسکے اسباب پر غور کریں اور اگر کسی کو ایسا کرتا دیکھیں تو اسے مناسب طریقے سے روک سکیں۔

ہراساں کرنے والے چند احباب سے پوچھا گیا تو مندرجہ ذیل جوابات موصول ہوئے:

1۔ تفریحا ایسا کرتے ہیں۔

2۔ مردانگی جتانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔

3۔ جنسی کشش کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔

4۔ بلاوجہ سو چے سمجھے بغیر ایسا کر دیےت ہیں۔

امید ہے کہ محفل کے دوست صرف ایک موضوع کے طور پر اسے لیں گے۔
 

فرید احمد

محفلین
میں ایک اور طرح غور کرن کی دعوت دیتا ہوں

1۔ تفریحا ایسا کرتے ہیں۔
کیا عورتیں بھی تفریحا مردوں سے چھیڑ خوانی کرتی ہے یا نہیں ؟

2۔ مردانگی جتانے کے لیے ایسا کرتے ہیں۔
عرتیں بھی اپنی نسوانیت سے بہت سی مراعات حاصل کرنے کی کوشش کرتی یا نہیں ؟
3۔ جنسی کشش کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں۔
کیا ان میں بھی اس طرح کا میلان ہوتاہے یا نہیں ؟
4۔ بلاوجہ سو چے سمجھے بغیر ایسا کر دیےت ہیں۔
اس میں قصور تو مرد کا کیسے کہیں ، اور پھر یہ بات وہاں بھی ہوگی ؟
امید ہے کہ محفل کے دوست صرف ایک موضوع کے طور پر اسے لیں گے۔
 
Top