بحرِ ہندی میں ایک غزل ۔۔ اصلاح کے لئے

ایک غزل بحرِ ہندی میں کافی عرصے سے اصلاح کے لئے میرے پاس لکھی ہوئی تھی۔ لیجیئے آج پیش کرتا ہوں۔
استاد محترم جناب الف عین سر اور تمام احباب سے صلاح مشورؤں کی درخواست ہے۔ غزل میں جگہ جگہ تسکین اوسط کا استعمال کیا ہے اس کےلئے عروض داں حضرات سے خصوصی توجہ کی امیّد رکھتا ہوں۔ نیازمند فرمائیں۔

بحر ہندی
راکھ کا ڈھیلا اک انگارہ ہو سکتا ہے
ایک شرارہ پل میں ستارہ ہو سکتا ہے

تجربہ ایسا اک گزرا ہے ان آنکھوں پر
بھول گئے تو بہت خسارہ ہو سکتا ہے

اس منصوبے میں امکان کھلے رکھنے ہیں
طوفاں کا بھی یہی کنارہ ہو سکتا ہے

آسمان پر سب سے روشن سب سے نمایاں
رہ بھٹکانے والا ستارہ ہو سکتا ہے

جھوٹ سے میرے یہ فتنہ شاید دب جائے
ایک گناہ بھی اک کفارہ ہو سکتا ہے

جتنی دیر میں کپڑے بدلے جا سکتے ہیں
فیصلہ اتنے میں ہی دوبارہ ہو سکتا ہے

مل سکتی ہے ناصح سے تحریکِ شرارت
باتوں باتوں میں ہی اشارہ ہو سکتا ہے

نم آنچل نے رمز ہمیں سمجھائی ہے
جھیل سے ہٹ کے بھی تو کنارہ ہو سکتا ہے

کچھ غم ایسے بھی ہوتے ہیں اس دنیا میں
مل جل کر ہی جن میں گزارا ہو سکتا ہے
سیّدکاشف
 

عرفان سعید

محفلین

الف عین

لائبریرین
ہے غزل۔ پہلے شک ہوا کہ ’رمز‘ مذکر درست ہے، یہاں مؤنث باندھا گیا ہے، لیکن تلاش کیا تو مؤنث کی مثالیں بھی مل گئیں!!
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ استاد محترم.... لیکن شاید آپ مکمل بات کہہ نہیں پائے. جملہ مکمل نہیں ہے
شاید واضح نہیں ہوئی بات۔ جملہ تو مکمل تھا کہ میرا خیال تھا کہ رمز مذکر ہے، لیکن مؤنث کی مثالیں بھی مل گئیں، اس لیے میں نے رجوع کر لیا کہ مذکر یا مؤنث دونوں درست ہیں۔
 
کچھ غم ایسے بھی ہوتے ہیں اس دنیا میں
مل جل کر ہی جن میں گزارا ہو سکتا ہے
اصلاح تو اساتذہ ہی کر سکتے ہیں ہم تو ٹھہرے طالب علم ۔۔۔۔
آپکا یہ یہ شعر بہت پسند آیا اسکے لیے بہت سی داد ۔۔۔
خوش رہیں سلامت رہیں ۔۔اللہ آپکے علم و فضل میں اضافہ فرمائے آمین
 
بہت خوب، ایک طالبِ علم کی حیثیت سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا جزاک اللہ
جزاک اللہ
اصلاح تو اساتذہ ہی کر سکتے ہیں ہم تو ٹھہرے طالب علم ۔۔۔۔
آپکا یہ یہ شعر بہت پسند آیا اسکے لیے بہت سی داد ۔۔۔
خوش رہیں سلامت رہیں ۔۔اللہ آپکے علم و فضل میں اضافہ فرمائے آمین
آمین !
جزاک اللہ
 
Top